2 151

مشرقیات

حضرت خوا جہ قطب ا لد ین بختیار کا کی ر حمتہ اللہ علیہ کے با رے میں مشہو ر وا قعہ ا نکے نا م کے سا تھ کا کی کا لفظ لگا یا جا تا ہے یہ ہند ی ز با ن کا لفظ ہے اس کے معنی ہیں رو ٹی ۔وا قعہ یہ ہوا کہ یہ ا بھی بچے تھے ا یک دن ان کے وا لد ین نے آ پس میں بیٹھ کر مشو رہ کیا کہ ہما را بیٹا نیک کیسے بنے ؟ ا چھا کیسے بنے؟ چنا نچہ ا ن کی ما ں نے کہا میر ے ذ ہن میں ا یک تجو یز ہے ،کل سے میں اس تجو یز پر عمل کرو ں گی۔
ا گلے دن جب بچہ مدرسے میں چلا گیا تو ما ں نے کھا نا بنا یا اور ا لما ری میں کہیں چھپا کر ر کھ د یا ۔ بچہ آ یا کہنے لگا ا می!بھو ک لگی ہے مجھے کھا نا دے دیجیئے ۔ما ں نے اللہ ر ب ا لعزت کا تعا ر ف کروا یا اور کہا کہ بیٹا تمہا را رزق بھی و ہی بھیجتے ہیں۔ تم اللہ سے ما نگو ،بیٹے نے کہا امی !میں کیسے ما نگو ں ؟ما ں نے کہا بیٹا مصلی بچھا ؤ چنا نچہ مصلی بچھا د یا بیٹا ا لتحیا ت کی شکل میں بیٹھ گیا چھو ٹے چھو ٹے معصو م ہا تھ ا ٹھا ئے ۔ما ں نے کہا بیٹا !تم ڈھو نڈو اللہ نے کھا نا بھیج د یا ہو گا۔ تھو ڑی د یر کمر ے میں ڈھو نڈا با لآ خر ا لما ری میں کھا نا مل گیا بیٹے نے کھا نا کھا لیا۔اب بیٹے کے دل میں ایک تجسس پیدا ہوا وہ روز اللہ تعا لیٰ کی با تیں پو چھتا امی وہ سب کو کھا نا د یتے ہیں ؟ پر ندو ں کو بھی ؟حیوا نو ں کو بھی ؟ پتہ نہیں انکے پا س کتنے خزا نے ہیں ؟وہ ختم نہیں ہو تے وہ اللہ تعا لیٰ کے با رے میں ز یا دہ سے ز یا دہ معلو ما ت حا صل کر نے کی کو شش کر تا ۔ کچھ دن سلسلہ اسی طر ح چلتا ر ہا مگر ایک دن یہ ہو ا کہ ما ں ا پنے ر شتے دارو ں میں کسی تقر یب میں چلی گئی اور و ہا ں جا کر وہ و قت کا خیا ل نہ ر کھ سکی بھو ل گئی ۔ جب خیا ل آ یا تو پتہ چلا کہ بچہ کے آ نے کا و قت کا فی د یر ہو ئی گزر چکا ہے۔ما ں نے بر قعہ لیا اور ا پنے گھر کی طر ف تیز قد مو ں سے چل دی۔را ستے میں رو بھی ر ہی ہے د عا ئیں بھی کر رہی ہے ، میر ے ما لک!میں نے تو اپنے بچے کا یقین بنا نے کے لئے یہ سا را معا ملہ کیا تھا ۔اے اللہ !اگر آج میر ے بچے کا یقین ٹو ٹ گیا تو میری محنت ضا ئع ہو جا ئے گی اے اللہ ! پر دہ ر کھ لینا اللہ! جب گھر پہنچتی ہے تو د یکھتی ہے کہ بیٹا آرام کی نیند سو ر ہا ہے ۔اسے جگا کر سینے سے لگا یا کہنے لگی بیٹے ! آج تو تجھے بہت بھو ک لگی ہو گی۔
بچہ ہشا ش بشا ش بیٹھ گیا کہنے لگا ا می! مجھے تو بھو ک نہیں لگی ۔ما ں نے پو چھا وہ کیسے ؟ تو بچے نے کہا امی!جب میں مدرسے سے آ یا تو میں نے مصلی بچھا یا اور میں نے د عا ما نگی ،اے اللہ ! مجھے بھو ک لگی ہو ئی ہے تھکا ہوا بھی ہو ں آج تو ا می بھی گھر پر نہیں ہیں ،اللہ مجھے کھا نا دے دو۔
امی! اس کے بعد میں نے کمر ے میں تلا ش کیا ،مجھے ایک جگہ روٹی پڑ ی ہو ئی ملی امی! میں نے اسے کھا لیا مگر جو مزہ مجھے آ ج آ یا امی ا یسا مزہ مجھے ز ند گی میں کبھی نہیں آ یا تھا۔ سبحا ن اللہ ما ئیں بچو ں کی تر بیت ا یسے کیا کر تی تھیں اور اللہ رب ا لعزت انکو پھر قطب ا لد ین بختیار کا کی بنا د یتے تھے۔ چنا نچہ یہ مغل با د شا ہو ں کے شیخ بنے اور ا پنے و قت میں لا کھو ں انسا ن ان کے مر ید بنے ۔

مزید پڑھیں:  ملازمین اور پنشنرز کا استحصال ؟