ماں باپ کو حج کرانے کا فوری انعام مل گیا

اس واقعے کا راوی ایک عربی نوجوان ہے۔ اُس نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے حوالے سے یہ واقعہ بیان کیا ہے، جسے ہم کتاب ’’سعادۃ الدارین فی برالوالدین‘‘ سے یہاں قارئین کرام کی ضیافت طبع کے لیے نقل کر رہے ہیں۔ اس کا بیان ہے کہ میں ایک کمپنی میں ملازم تھا۔ ملازمت کے دوران میں نے کسی وجہ سے کمپنی کے منیجر کو استعفیٰ پیش کر دیا۔ استعفیٰ قبول ہو گیا ۔ کمپنی کی جانب سے مجھے 32000 دینار بطور واجبات ملے۔ میں نے اپنا حق وصول کیا اور گھر آ گیا۔

یہ اس وقت کی بات ہے جب سن 1424ہجری کا حج بالکل قریب تھا۔ بیت اللہ شریف کی زیارت کے خواہش مند حضرات حج کے لیے ضروری انتظامات کی تکمیل میں لگے ہوئے تھے۔ جب میں گھر پہنچا تو اپنے والدین کو کمپنی کی طرف سے ملے ہوئے واجبات، یعنی 32000دینار کے بارے میں بتلایا۔ والدہ اور والد دونوں نے فرمایا: ’’ہماری خواہش ہے کہ تم یہ رقم ہمیں دے دو تاکہ ہم فریضۂ حج ادا کر سکیں۔‘‘

مزید پڑھیں:  عمرہ زائرین کو مقررہ 3 ماہ کے اندر اپنے وطن لوٹنا ہوگا، اعلامیہ جاری

میں نے ان کے حکم پر فوراً لبیک کہا اور مطلوبہ رقم ان کے حوالے کر دی۔ ہر چند مجھے مال کی ضرورت تھی مگر والدین کی خواہش کا احترام میرے لیے سب سے اہم بات تھی۔ پھر میں خود حج کا انتظام کرنے والی ایک کمپنی کے پاس گیا۔ حج سے متعلق فارم پُر کیا اور تمام کارروائیاں مکمل کر کے اپنے والدین کو حج کے مبارک سفر پر روانہ کر دیا۔ الحمدللہ! انہوں نے حج کا فریضہ بحسن و خوبی ادا کر لیا اور دو ہفتہ بعد مکہ مکرمہ سے وطن واپس آ گئے۔

والدین کی حج سے واپسی کے بعد ایک دن کا ذکر ہے کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی، فون ریسیو کیا ۔ یہ میری سابقہ کمپنی کے منیجر کا فون تھا۔ اس نے بتلایا کہ کمپنی میں چونکہ تم نے طویل عرصے تک ملازمت کی ہے، اس لیے بدلِ خدمت کے طور پر کمپنی کے اصول کے مطابق تمہارا حق خدمت دیناروں کی شکل میں پڑا ہوا ہے ، تم آفس سے رابطہ کر کے اپنا حق وصول کر لو۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

میں نے سوچا کہ یہ کوئی معمولی سی رقم ہو گی۔ کیونکہ میں پہلے ہی اپنا بدلِ خدمت وصول کر چکا ہوں۔ میں آفس پہنچا منیجر سے رابطہ کیا ۔ اس نے ایک لفافے میں چیک دیا۔ میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور آفس سے گھر کے لیے روانہ ہو گیا۔ گھر پہنچ کر میں نے لفافہ کھول کر دیکھا تو اس میں اتنی ہی قیمت کا چیک تھا جتنی رقم میں نے والدین کے حج پر خرچ کی تھی۔ سبحان اللہ! والدین کو حج بھی کرا دیا۔ اور مجھے اتنی ہی رقم واپس بھی مل گئی۔ گویا میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ میرے والدین مجھ سے بہت خوش تھے۔