بھارتی ریاست راجستھان میں جہیز کی وجہ سے سسرال والوں کے تشدد سے تنگ آکر تین بہنوں نے اجتماعی خودکشی کر لی ہے

بھارت:جہیز کے لیے تشدد سے تنگ تین بہنوں کی اجتماعی خودکشی

ویب ڈیسک :بھارتی ریاست راجستھان میں جہیز کی وجہ سے سسرال والوں کے تشدد سے تنگ آکر تین بہنوں نے اجتماعی خودکشی کر لی ہے ۔راجستھان کے ایک کسان سردار مینا کی تین بیٹیوں کی شادی ایک ہی خاندان میں ہوئی تھیں جنہیں جہیز لانے کیلئے مسلسل سسرال کی طر ف اذیتیں دی جاتی تھی۔ چند دن قبل تینوں بہنوں کالو، کملیش اور ممتا مینا نے سسرال کے روزانہ کے تشدد اور اذیتوں سے تنگ آکر کنویں میں کو دکر خودکشی کر لی ۔
کالونے اپنے چار سالہ بیٹے اور ایک نوزائیدہ بچے کے ہمراہ خودکشی کی جبکہ کملیش اور مینا دونوں حاملہ تھیں۔ خودکشی سے قبل تینوں بہنوں نے ایک نوٹ چھوڑا ہے جس میں انہوں نے اس انتہائی اقدام کیلئے سسرال والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔واضح رہے کہ اگرچہ بھارت میں جہیز پر پابندی عائد ہے اور جہیز کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جاسکتی ہے۔ تاہم جہیز لینے اور دینے کا سلسلہ بالخصوص دیہی علاقوں میں اب بھی جاری ہے اورجہیز کے لیے قتل اور خودکشی کے واقعات کی خبریں آئے روز آتی رہتی ہیں۔ بھارتی معاشرے میں خواتین کو معاشی طور پر ایک بوجھ سمجھاجاتا ہے اور بہو کے طور پر انہیں قبول کرنے کے لیے رقم کا مطالبہ کرنا جہیز کی لعنت کے برقرار رہنے کا اہم سبب ہے۔
ادھربھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق 2020میں جہیز لانے کیلئے تقریبا 7 ہزارخواتین کو جان سے مار ڈالا گیا۔ بیورو کے مطابق اس دوران جہیز کی وجہ سے تشدد اور اذیتوں سے تنگ آکر 1700سے زائد خواتین نے مجبورا خودکشی کی ۔یہ اعداد و شمار پولیس کے پاس درج کرائی گئی رپورٹوں کی بنیاد پر مرتب کئے گئے ہیں تاہم جہیز کے باعث قتل اور خودکشی کے واقعات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بیشتر خاندان سماجی بدنامی اور دیگر اسبا ب کی وجہ سے ان واقعات کو پولیس کے پاس رپورٹ نہیں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بابر اعظم کی چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ملاقات