9502 ارب روپے کا بجٹ پیش

پانچ ہزار ارب سے زائد خسارے کا9502 ارب روپے کا بجٹ پیش

اسلام آباد: (مشرق نیوز) آئندہ مالی سال کیلئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے9 ہزار502 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ تقریر میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کرنا اعزاز کی بات ہے، حکومت میں تمام اکائیوں کی نمائندگی ہے، چار سالوں سے معاشی ترقی رک گئی اور قومی اتحاد تتر بتر ہو گیا، سابقہ حکومت میں ہر چیز کی قیمت بڑھی، ناتجربہ کار ٹیم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، سابق حکومت کے دور میں عام آدمی بری طرح متاثر ہوا، غریب اور متوسط طبقے کی زندگی اجیرن ہو گئی۔ یہ لوگ بات کر کے مکر جانے کے ماہر ہیں، یہ عالمی اداروں کے ساتھ بھی بات کر کے مکر گئے۔

انہوں نے عالمی اداروں کے سامنے بھی اپنا موقف تبدیل کیا، معیشت کے سٹرکچر کے بگاڑ کودرست کرنے کے لیے ریفارمز کی ضرورت ہوتی ہے، گزشتہ حکومت اصلاحات سے دامن چراتی ہے، جس وجہ سے آج معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہو سکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس وقت بہت کم ہے، ہم یہ ذمہ داری آئندہ حکومت پر ڈال سکتے تھے لیکن یہ ملک کا نقصان ہے۔ ہم نے معیشت تباہ حال ہونے کے باوجود اقتدار لیا۔ الیکشن کا اعلان کرتے تو ملک دوبارہ پاوں پر کھڑا نہ ہوسکتا۔ وہ ساری تبدیلیاں کریں گے جس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی وحشیانہ بمباری رمضان میں بھی جاری، 27 فلسطینی شہید

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ہمیں تباہ حال معشیت کو درست راہ پر گامزن کرنے کا مشکل چیلنج درپش ہے، سابقہ حکومت نے 20ہزار ارب روپے قرض لیا اور پاکستان کی تاریخ کے 4 بلند ترین خسارے کے بجٹ پیش کیے، ان کا اوسط بجٹ خسارہ 8عشاریہ 6 فیصد کے قریب رہا، اس دوران سالانہ تقریبا 5 ہزار ارب روپے کا قرض بڑھایا گیا اور رواں مالی سال میں پانچ ہزار 100ارب روپے کا خسارہ متوقع ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ اگلے سال5 فیصد گروتھ حاصل کی جائےگی۔ مہنگائی کی شرح11 اعشاریہ5 فیصد پر رکھنے کا ہدف ہے۔ درآمدات کو76 ارب ڈالر سے کم کرکے70 ارب ڈالر پر لایا جائےگا۔ گاڑیوں،فرنیچر کی خریداری پر پابندی،پٹرول کی حد کو40 فیصد کم کیا۔ آئندہ مالی سال برآمدات کا تخمینہ35 ارب ڈالر ہے، ترسیلات زر کا تخمینہ33 ارب20 کروڑ ڈالر ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف7004 ارب روپے ہے، آئندہ سال صوبوں کا حصہ4 ہزار100 ارب روپے ہوگا۔ ترقیاتی پروگرام کیلئے800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ملکی دفاع کیلئے ایک ہزار523 ارب روپے مختص، بجلی کے شعبے کیلئے73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں پر51 ارب روپے خرچ ہوں گے، ماحولیات پر10 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ آئی ٹی سیکٹر ٹریننگ پروگرامز کیلئے17 ارب روپے مختص ہیں۔ زرعی شعبے میں جدید مشینری کیلئے11 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یکم جولائی سے ریٹیلرز کیلئے فکسڈ ٹیکس3 سے10 ہزار روپے تک ہوگا۔ سولر پینل کی درآمد اور مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ نئی فلم ، ڈراموں کے لیے آلات منگوانے پر سیلز ٹیکس صفر، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کردی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں15 فیصد اضافہ کررہے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ کی حد12 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ سبسڈیز کی مد میں ایک ہزار515 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ عوام کیلئے689 ارب روپے کی سبسڈیز رکھی گئی ہیں۔ ایک ہزار90 ارب روپے گرانٹ کی مد میں خرچ ہوں گے۔ یوٹیلٹی اسٹورز پر سستی اشیاء کی فراہمی کیلئے12 ارب روپے مختص۔3 ہزار144 ارب روپے قرض پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے، صنعتوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں:  بلوچستان بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

بجٹ تقریر کے اختتام پر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں ملکی معیشت سخت دباو کا شکار ہے مگر یہ بھی سب جانتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ قوم کی خدمت کو اپنی ترجیح سمجھا۔ ہم نے پہلے بھی کرکے دکھا اور آگے بھی کرکے دکھائیں گے۔