پشاور کیلئے پینے کے صاف پانی

پشاور کیلئے پینے کے صاف پانی کا منصوبہ سیاست کی نذر

پشاور(نیوزرپورٹر) پشاور میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی کا گریٹر منصوبہ بھی سیاست کی نذر ہوگیا ہے۔ پانی کی شدید قلت کی وجہ سے آئندہ سالوں میں شہر کا زیر زمین پانی سوکھ جانے اور نتیجے میں پینے کا صاف پانی ناپید ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ماہرین ارضیات کے مطابق ضرورت کے مقابلہ میں زائد استعمال کی وجہ سے زیر زمین پانی کے ذخائر کم ہورہے ہیں جس کے سدباب کیلئے ڈیموں سے پانی پہنچانے کا انتظام ہنگامی بنیادوں پر کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پشاور میں پینے کے صاف پانی کے دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے گریٹر واٹر سکیم کو پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا گیا تھا تاہم دیگر منصوبوں کی طرح پشاور میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی کا یہ منصوبہ بھی سیاست کی نذر ہوگیا ہے اور تاحال اس سلسلہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث شہر میں پینے کے صاف پانی کا شدید مسئلہ سامنے آرہا ہے۔

مزید پڑھیں:  سینیٹ الیکشن، خیبرپختونخوا سے 7 امیدواروں نے کاغذات واپس لے لیے، الیکشن کمیشن

خیال رہے کہ 47لاکھ سے زائد آبادی والے شہر میں ستر فیصد شہریوں کو سرکاری سطح پر ٹیوب ویلز کے ذریعے پانی سپلائی کیا جارہا ہے جس میں اکثر ٹیوب ویلز خشک ہونے کے قریب ہیں اس مقصد کیلئے سن2006ئ میں ورسک ڈیم سے پشاور کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کا منصوبہ سابق صدر مشرف نے منظور کیا تھا۔ بعد ازاں کرپشن اور بے قاعدگیوں کی شکایات پر یہ منصوبہ ترک کرنا پڑا تھا جس کے بعد اس منصوبے کو شروع کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور پشاور کے شہری16سال بعد بھی بدستور اس مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  پشاور، سنگین مقدمات میں ملوث ملزم اسفندیار قتل، لواحقین کا احتجاج