پشاوری چپل کیساتھ سفید شلوار قمیص

میڈیکل کالجز میں پشاوری چپل کیساتھ سفید شلوار قمیص لازمی

پشاور(نیوزرپورٹر) خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری اور نجی میڈیکل کالجز، ڈینٹل کالجز اور الائیڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس میں زیر تعلیم طلبا اور طالبات کی جانب سے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی شکایات پر دوسال بعد خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے دوبارہ سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یونیفارم کو لازمی قرار دے دیا ہے.

اس سلسلے میں موسم سرمااور موسم گرماکیلئے الگ الگ ترتیب کیساتھ ڈریس کوڈ ایک مرتبہ پھر سے جاری کردیا گیا ہے یونیورسٹی کے اکیڈیمک ڈائریکٹوریٹ سے جاری ڈریس کوڈ کے مطابق صوبے کے تمام نجی اور سرکاری شعبہ کے ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس اور کالجز وغیرہ میں طلبا کلاسز کے دوران سفید شلوار قمیص، سفید اورال بلیک پشاور چپل کیساتھ لازمی استعمال کریں گے طلبا کو سفید شرٹ اور سرمئی رنگ کی پتلون کیساتھ بلیک بوٹس کے استعمال کی اجازت ہوگی نصف آستین کی شرٹ اور تنگ پتلون کا استعمال نہیں کیا جائے گا .

مزید پڑھیں:  جمرود، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پتنگ نامی افغانی جاں بحق

سردی کے موسم میں ہیلتھ ایجوکیشن کے طلبا مذکورہ یونیفارم پر بادامی قرمزئی یعنی میرون رنگ کا کوٹ یا بنیان لے سکیں گے اس طرح تمام سرکاری ہیلتھ ایجوکیشن سسٹم یعنی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز اورا لائیڈ ہیلتھ سائنسزیعنی نرسنگ اور پیرامیڈیکس کے تعلیمی اداروں میں طالبات کیلئے بادامی قرمزی یعنی میرون رنگ کی قمیص اور شلوار لازمی یونیفارم ہوگا کالجزمیں طالبات اونچی ایڑی کے جوتے اور چپل استعمال نہیں کریں گی جبکہ طالبات کے یونیفارم میں کالے جوتوں کیساتھ سفید دوپٹہ اور لمبا اورال بھی لازمی ہوگا اورال کی لمبائی طالبات کیلئے گھٹنے تک ہوگی.

مزید پڑھیں:  ایبٹ آباد :میٹرک کے سالانہ امتحانات کل سے شروع ہوں گے

سردیوں میں بادامی قرمزئی رنگ یعنی میرون کلر کی بنیان یا سویٹر بھی لینے کی اجازت ہوگی اعلامیہ کے مطابق جو طالبات عبایہ یا نقاب لیں گی ان کیلئے یونیفارم کے رنگ سے آہم ہنگ رنگ کا کپڑا استعمال کرنا ہوگا ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈریس کوڈ23نومبر2020کو جاری کیا گیا تھا لیکن نجی اور سرکاری کالجز میں اس پر مذکورہ پالیسی کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا تھا اور طلبہ اس فیصلے کے نفاذ سے متفق نہیں تھے تاہم یونیورسٹی نے ڈریس کوڈ کی یاددہانی کرادی ہے بتایا جارہا ہے کہ یونیفارم پالیسی کے بارے میں اس کے بعد شکایات پر اکیڈیمک ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے قانونی ایکشن لیا جائے گا۔