افغانستان میں زلزلے کی تباہ کاری

صائب فیصلہ

صوبائی وزیر عاطف خان نے کہا ہے کہ بیس کلو آٹے کا تھیلہ 960 روپے کر دیا ہے اور صوبہ کے لئے11 لاکھ ٹن کی بجائے آئندہ 14 لاکھ ٹن گندم خریداری کا فیصلہ کیا گیا ہے’ جس پر حکومت کی جانب سے35 ارب روپے سبسڈی دی جائے گی’ انہوں نے یکم جولائی سے صوبے میں فوڈ کارڈ سکیم لاگو کرنے اور اس سے 50 لاکھ لوگوں کو21 سو روپے ماہانہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سکیم کے لئے 28 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ‘ اس طرح مجموعی طور پر65 ارب روپے غریب لوگوں کو سہولت دینے کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے کے لئے 11 لاکھ ٹن کی بجائے 14 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا فیصلہ یقیناً صوبے میں آئندہ سال گندم اور آٹے کے بحران سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو گا’ کیونکہ صوبہ اپنی ضرورت کے مطابق گندم اُگانے میں ناکام رہتا ہے اور اسے اپنی ضرورت کے لئے پنجاب سے گندم کی خریداری پرمجبور ہونا پڑتا ہے’ تاہم اکثر پنجاب گندم ‘ آٹے وغیرہ کی ترسیل پر پابندی لگا دیتا ہے جس سے نہ صرف آٹے کا بحران جنم لیتا ہے بلکہ پسائی کے لئے ضروری مقدار میں گندم کی عدم دستیابی سے فلور ملیں بند ہوجاتی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوجاتے ہیں جب کہ بدقسمتی سے مبینہ سمگلروں اور بعض سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے آٹا ‘ میدہ وغیرہ افغانستان سمگل کرنے کی وجہ سے آٹے کی قلت پیدا ہوجاتی ہے اور عام لوگوں کو روٹیاں کم وزن کے ساتھ زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے اگرچہ گندم کی زیادہ مقدار میں خریداری سے صورتحال میں بہتری آسکے گی تاہم اگر حکومت پنجاب نے صوبہ کے نئے ٹارگٹ یعنی14 لاکھ ٹن گندم کی فراہمی میں حسب سابق روڑے اٹکائے تو صوبائی حکومت کے پاس متبادل پلان کیا ہو گا’ اس کی بھی اگر وضاحت کر دی جاتی تو بہتر ہوتا۔
پارلیمنٹ کی اہمیت کا احساس
وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی قیادت کو ملکی داخلی امور اور خارجی سطح پر خطرات اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی’ اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا شرکاء کو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے متعلق امور سے بھی آگاہ کیا گیا’ اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری ہے’ سول’ ملٹری نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین اور قانون کے دائرے میں بات چیت کر رہی ہے مذاکرات سے متعلق حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لئے تعمیری کردارجاری رکھے گا’ امید ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی’دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے’ پاکستان کی قوم اور افواج کی قربانیوں سے ریاستی عمل داری اور امن بحالی ہوئی’ آج پاکستان کے کسی حصے میں دہشت گردی کا منظم ڈھانچہ موجود نہیں’ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ا رکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لئے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا’ وزیر اعظم شہباز شریف مذاکرات پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے جب کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات پارلیمنٹ کے مینڈیٹ سے آگے بڑھائے جائیں گے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ ماضی میں قومی سلامتی کے تقاضوں پر پارلیمنٹ کو کم ہی قابل توجہ سمجھا گیا ہے’ خصوصاً آمرانہ ادوار میں پہلے تو پارلیمنٹ اگرعضو معطل نہ ہی رہا ہو تو اس کی وقعت کا احساس نہیںکیا گیا’ ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے ادوار میں افغان پالیسی تو صرف محولہ دونوں آمروں کے اشارہ ابرو کی مرہون منت رہی ہے اور انہوں نے ذاتی فیصلوں کو قوم پر مسلط کرکے جن حالات سے ملک و قوم کودوچار کیا آج اس کے نتائج ہم بھگت رہے ہیں’ اس لئے تحریک انصاف کے آخری ایام میں کالعدم ٹی ٹی پی سے ہونے والے مذاکرات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر حتمی منظوری تک کے فیصلے کو پارلیمنٹ کے ساتھ منسلک کرنا یقیناً ایک اچھا فیصلہ ہے اور اس سے پارلیمنٹ کی وقعت میں اضافہ ہو گا، پالیسی کوئی بھی ہو اس میں پارلیمنٹ کی مداخلت اور آنے والے دنوں میں کسی بھی قومی اہمیت کے فیصلے میں پارلیمنٹ کی موجودگی کا احساس ان فیصلوں کی عالمی سطح پر پذیرائی کا باعث بنے گا۔
جنگلات کی تباہی، اصل محرکات؟
ایک قومی اخبارکے مطابق قومی احتساب بیورو کی جانب سے بلین ٹری سونامی کی تحقیقات کے لئے تین کمشنرز کو خطوط ارسال کرنے کے بعد اچانک صوبے کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات شروع ہوئے’ نیب نے متعلقہ کمشنرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرزکی سربراہی میں ریونیو فیلڈ سٹاف اورمقامی پولیس کی شمولیت کے ساتھ ضلعی سطح کی تصدیقی کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ مربوط اور ماہرانہ انداز میں تفتیش مکمل کی جا سکے’ خبر کے مطابق اب تک قومی احتساب بیورو نے بلین ٹری سونامی میگا سکینڈل کی تحقیقات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں دکھائی’ انسداد بدعنوانی ایجنسی مارچ 2018ء سے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے نفاذ میں فارم نرسری اور پرائیویٹ نرسریوںمیں اختیارات کے غلط استعمال’ غبن’ بدعنوانی اور کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے’ محکمہ جنگلات کے ترجمان کے مطابق نیب کے خطوط کا صوبے کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے’ آتشزدگی کے واقعات سے بلین ٹری سونامی کے دونوں پراجیکٹس کا صرف 0.08 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے، 10بلین سونامی کے پودے چھوٹے ہیں جس کے باعث وہ متاثر ہوئے۔ لیکن مکمل طور پر جلے نہیں ہیں جب کہ نجی جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی تعداد سرکاری جنگلات کی نسبت زیادہ ہے’ اخبار کے دعوے کے مطابق اس حوالے سے بڑے پیمانے پر تحقیقات ہو رہی ہیں جب کہ خیبر پختونخوا کی سرکاری دستاویزات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ آتشزدگی کے واقعات نے صوبے میں بلین ٹری سونامی اور ٹین بلین ٹری سونامی منصوبوں کا تقریباً 488 ہیکٹر رقبہ متاثر کیا ہے’17095 ایکٹر رقبہ جنگل کی آگ سے تباہ ہو چکا ہے جب کہ یکم مئی2022ء سے 7 جون تک خیبر پختونخوا میں جنگلات میںآتشزدگی کے454 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں سوا مہینے کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے ساڑھے چار سو سے زیادہ واقعات ہی دراصل تشویش کا باعث ہیں’ اس صورتحال پر گزشتہ دنوں سوات میں عوام نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے جن سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ہم اس حوالے سے کسی خاص جانب اشارہ کرنے کی ضرورت کا احساس نہ کرتے ہوئے بھی یہ گزارش ضرور کرنا چاہیں گے کہ جنگلات قدرت کا عطیہ اور انسانی زندگی کے علاوہ جنگلی حیات کے لئے ضروری اور ماحولیات پر مثبت اثر ڈالتے ہیں اس لئے ان کو جوبھی تباہی سے دو چار کرتا ہے اس کے خلاف تادیبی کارروائی لازمی ہے ۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!