لسی اور ستو

چائے کی جگہ لسی اور ستو استعمال کرنے کی تجویز

پشاور(نیوزرپورٹر) ملک میں درآمدی اشیا کا حجم کم کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے چائے کی جگہ ستو اور لسی کا استعمال عام کرنے اور گاڑیوں کیلئے سستے ایندھن کے ذرائع پر تحقیق کیلئے پاکستان کی تمام جامعات کو مختلف دیگر تجاویز پر مشتمل مراسلہ ارسال کردیا ہے ۔

یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بھجوائے گئے مراسلہ کے مطابق ملک میں اندرونی اور بیرونی قرضوں کی وجہ سے درپیش مالیاتی بحران میں وائس چانسلرز قائدانہ کردار ادا کریں اور کم آمدنی والے گروہوں اور مجموعی طور پر معیشت کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اختراعی طریقے فراہم کریں جیسا کہ ممکنہ ایندھن کی درآمدات کم کرنے کیلئے موٹر سائیکلز ، بسوں، ٹرین اور موٹر کاروں وغیرہ میں درآمد شدہ تیل کے متبادل کے طور پر تحقیق کے ذریعے متبادل توانائی کو فروغ دیں۔

مزید پڑھیں:  دیر لوئر، 37 سالہ سعودی خاتون دوست سمیت پراسرار طور پر لاپتہ

اس طرح خوردنی تیل کی درآمدات کو کم کرنے کے لئے کھانا پکانے کے مقامی تیل پر تحقیق اور ان کی مارکیٹنگ کی ضرورت ہے جس سے یہ مقامی تیل درآمدی تیل کی جگہ لے گا اس طرح چائے کا درآمدی بل کم کرنے کیلئے مقامی طور پر چائے کے باغات اور روایتی مشروبات جو مقامی طور پر تیار کئے گئے ہیں اور صحت بخش ہوں جیسے لسی، ستو وغیرہ کو بھی متبادل کے طور پر رائج کرنے کیلئے تحقیق کی جائیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق یونیورسٹیز کی جانب سے اقدامات تجویز کرنے کی وجہ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور عوام کے لئے ان مشروبات کی تیاری میں آمدن بھی پیدا ہوگی اور اس سے چائے کی درآمد پر آنے والے اخراجات سے درآمدی بل بھی کم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:  صوابی، بھائی کی اپنے سگے بھائی پر گولیوں کی بوچھاڑ