آئی ایم ایف معاہدے پاکستان

آئی ایم ایف معاہدے کیلئے پاکستان کو مزید اقدامات کی ضرورت

ویب ڈیسک :پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)سے تقریبا ایک ارب 85 کروڑ ڈالر کی 2 مشترکہ قسطیں حاصل کرنے کے لیے جولائی کے آخر یا اگست کے شروع تک کم از کم 2 مزید ‘پیشگی اقدامات’ کرنے ہوں گے۔

اعلی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشگی اقداما ت جو حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اسٹرکچرل اصلاحات کی کارکردگی کے جائزے کے علاوہ ہوں گی، یہ اقدامات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکی جانب سے 39 ماہ پر مشتمل 6 ارب ڈالر کے ساتویں اور آٹھویں سہ ماہی قسطوں کی منظوری کے لیے ضروری ہوں گے، یہ قرض پروگرام جولائی 2019 میں شروع ہوا تھا۔وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسیز (ایم ای ایف پی)موصول ہو گیا ہے۔

ایم ای ایف پی کے تحت پیشگی اقدامات میں وفاقی بجٹ کی آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیے گئے معاہدے کے مطابق منظوری شامل ہے جو 24 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، اس کے تحت صوبائی حکومتوں کے دستخطوں کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کو پیش کرنا بھی شامل ہے جس کے مطابق صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر تقریبا 750 ارب روپے کا کیش سرپلس وفاق کو فراہم کریں گی۔

مزید پڑھیں:  پشاور، اسد قیصر، شہرام ترکئی، عاقب اللہ اور رنگیز خان کی ضمانت میں توسیع

ایم ای ایف پی بجٹ اقدامات پر مبنی ہے جس کا اعلان مفتاح اسمعیل نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں نظرثانی شدہ بجٹ پر اپنی اختتامی تقریر میں کیا تھا جس میں 17 کھرب 16 ارب روپے کی (جی ڈی پی کا 2.2 فیصد) مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی، جس میں زیادہ تر10ٹیکس کے ذریعے حاصل کیا جائے گا، ان ٹیکس میں 13 صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس اور 50 ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ کی آمدنی پر ذاتی انکم ٹیکس نافذ کرنا شامل ہے۔اس میں ریٹیل دکانداروں، تاجروں، جیولرز، بلڈرز، ہوٹلوں، آٹوموبائل اور پراپرٹی ڈیلرز وغیرہ جیسے شعبوں کے لیے مقررہ ٹیکس نظام لانا بھی شامل ہے۔

یہ ایک ہی سال میں سب سے بڑی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ ہے جو کہ 16 کھرب روپے کے بنیادی خسارے کو سود کی ادائیگیوں کے علاوہ، محصولات اور اخراجات کے درمیان فرق کو رواں مالی سال کے دوران اگلے سال کے لیے152 ارب روپے کے سرپلس میں تبدیل کرنے میں مدد کرے گی۔وزارت خزانہ نے بجٹ میں 800 ارب روپے (جی ڈی پی کا تقریبا 1 فیصد) صوبائی سرپلس کا تخمینہ لگایا تھا تاکہ مجموعی بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد پر قابو کیا جا سکے لیکن 3 صوبوں، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے خسارے کے بجٹ یا سرپلس کا اعلان نہیں کیا، صوبوں کے اس اقدام نے پنجاب کی جانب سے اعلان کردہ تقریبا 125 ارب روپے کے سرپلس کو بھی ختم کر دیا جو کہ اس کے حصے سے بہت کم تھا۔لہذا، وفاقی حکومت کو اب آئی ایم ایف کے ساتھ صوبوں کی جانب سے دستخط شدہ ایک ایم او یو شیئر کرنے کے ساتھ پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل پیشگی اقدامات کے طور پر دینا ضروری ہے، یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ حکومت کی جانب سے مالیاتی فریم ورک میں پیش کیے گئے بجٹ نمبروں پر لازمی عمل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم کا 28اور 29اپریل کو دورہ سعودی عرب متوقع

اس کے بعد دونوں فریق اگلے دو روز میں مشترکہ طور پر ایم ای ایف پی کا جائزہ لیں گے جس پر وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر کی جانب سے باضابطہ دستخط کے بعد آئی ایم ایف اسٹاف پاکستان کے کیس کو منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے اراکین کے سامنے پیش کرے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ تقریبا 91 کروڑ 8 لاکھ ڈالر یا 68 کروڑ 7 لاکھ ڈالر اسپیشل ڈرائنگ رائٹس، یا (ایس ڈی آرز) کی دو قسطیں پاکستان کو جولائی کے آخری اور اگست کے پہلے ہفتے میں ایک ساتھ دستیاب کر دی جائیں گی۔