تنگ آمد بجنگ آمد

بھارتی ریاست ر اجستھان کے ضلع اودھے پور میںگستاخی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت کرنے والے ہندو درزی کا دو مسلمان نوجوانوں نے سر قلم کرکے حضور پر نورۖ سے محبت کاحق ادا کر دیا ہے ہندو درزی کے بارے میں مسلمان نوجوانوں کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقتول نے بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں کی گئی گستاخانہ گفتگو کے حق میں پوسٹ بھی شیئر کی تھی جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ۔اس واقعہ کے بعد ہندو تنظیموں میں غم و غصہ نظر آرہا ہے اور ان کی جانب سے علاقے کی مارکیٹوں کو بند کر دیا گیا ہے اور ہندو مسلم فسادات کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے قتل کے واقعے کے بعد راجستھان کی حکومت نے پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے مسلم نوجوانوں کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے مزید نوجوان بھی مزاحمت کے لئے تیار ہیں بتایا جارہا ہے کہ انتہائی قدم اٹھانے والے نوجوانوں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے قتل کی بھی دھمکی د ی ہے ۔بھارتی نوجوانوں کا یہ اقدام تنگ آمد بجنگ آمد کے عین مصداق ہے امر واقع یہ ہے کہ ہندوریاست بھارت میں مسلمانوں پر جس طرح عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے اور خاص طور پر گستاخی کے واقعے کے بعد احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو بجائے اس کے کہ ان کی آواز سنی جاتی ان کے گھروں تک کو بلڈوز کرنے جیسے واقعات بدترین و بہیمانہ تشدد اور گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ جملہ اہل اسلام پرعرصہ حیات تنگ کرنے کا جوسلسلہ جاری ہے مستزاد ہندو انتہا پسند جس طرح مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتے آئے ہیں ان تمام پر تشددحالات و واقعات کا لازمی نتیجہ اس طرح کے واقعات کی صورت میں ہی سامنے آنا تھا ہم نے قبل ازیں بھی انہی کالموں میں اس امر کی طرف صریح الفاظ میں توجہ دلائی تھی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے پاس جان پر کھیل کر ردعمل دینے کے علاوہ کوئی قانونی اور اخلاقی راستہ باقی ہی نہیں رہنے دیاگیاہے اس طرح کے حالات میں اسی طرح کا رد عمل ہی سامنے آنا تھا اور اگر ہندو سرکار نے ہندو انتہا پسندوں کو لگام دینے کی بجائے اپنا موجودہ رویہ جاری رکھا تو نہ صرف اس طرح کے واقعات معمول بن جائیں گے بلکہ بھارت کے مسلمان اور سکھ مشترکہ طور پر اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں کیونکہ سکھوں کے ساتھ بھی بھارت میں دوسرے درجے کے شہریوں کا سلوک ہو رہا ہے تاہم مسلمانوں پر تو عرصہ حیات ہی تنگ کر دیاگیا ہے ان حالات میں بھارت کے مظلوم مسلمانوں کی مدد و نصرت اور ان کو ظلم و تعدی سے بچانے کی ذمہ داری امت مسلمہ اور جملہ اہل اسلام پربھی عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوں پر بدترین مظالم کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائیںبلکہ ان کی اس طرح عملی مدد کریں کہ بھارتی سرکارکو ہوش کے ناخن لینے پڑیں۔اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر قیمت پر تحفظ ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے جب رسولۖ ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے جس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہو سکتا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت پر پہلے بھی شمع نبوت کے پروانے فدا ہوتے آئے ہیں اور اب بھی یہ کمال سعادت جس کے نصیب میں ہو مل جاتا ہے کم ازکم ہر مسلمان کو اس امر کی نیت پختہ کر لینی چاہئے کہ وقت آنے پر حرمت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان فدا کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کیا جائے گا۔عاشقان رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے گستاخ کو واصل جہنم کرنے کے بعد پہلے سے ظلم و تعدی کا شکاربھارتی مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کرنا بعید نہیں جس کی روک تھام اور مسلمانوں کو مظالم سے بچانے کی ذمہ داری نبھانے کے لئے بھارتی حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر جملہ اہل اسلام اور اسلامی ممالک کو زور دینا چاہئے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مسلمانوں کو مظالم سے بچانے کے لئے رجوع کیا جانا چاہئے ان حالات میں بھارتی مسلمانوں کی مدد روایتی اور غیر روایتی طور پر جس طرح ممکن ہو اس کا مظاہرہ ہونا چاہئے بھارتی حکومت اگر بروقت اقدامات کرتی تو آج ان کو اس طرح کے حالات کا سامنا نہ کرنا ہوتا اب بھی اگر حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تبھی حالات پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو سکے گی بصورت دیگر یہ آگ پورے ہندوستان تک پھیل سکتی ہے ۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان