غیرت کے نام پرایک اور نوبیاہتاجوڑاقتل

غیرت کے نام پرایک اور نوبیاہتاجوڑاقتل

پشاور میں ایک اور جوڑے کو پسند کی شادی مہنگی پڑ گئی اور اسے غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا ہے۔ واقعہ پشاور کے علاقے پھندو میں پیش آیا جہاں جمیل چوک میں ایک نوجوان مرد اورخاتون کو سرعام گولیاں ماری گئیں۔

مقتول کی شناخت 22 سالہ نور محمد ولد عبد اللہ جان ساکن خیبر اورخاتون کی لائبہ دختر عابد سکنہ باڑہ کے ناموں سے ہوئی، بعد میں مقتول کے بھائی نے پولیس اسٹیشن آ کر رپورٹ کی کہ اس کے بھائی اور بھابی ایک سال قبل اپنے گھر چھوڑ گئے تھے اور فرار ہوگئے تھے، انہوں نے پسند کی شادی کرلی تھی جو نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔ مدعی نے کسی پر دعویداری نہیں کی جس کے بعد پولیس نے نعشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے منتقل کیا جب کہ نامعلوم افراد کے خلاف دہرے قتل کا مقدمہ درج کیا۔ تاہم کچھ روز بعد ہی اندھے قتل کا ڈراپ سین ہوگیا تھا۔

18جولائی کو پیش آنے والے واقعہ سے متعلق ایس پی سٹی پشاور عتیق شاہ نے بتایا کہ مقتولین کے ورثاء نے کسی کے خلاف دعویداری نہیں کی تھی جس کی وجہ سے پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے اندھے قتل میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے کی کوشش کی اور اس دوران مخبر کی اطلاع پر باڑہ کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے مقتولہ کے چچازاد بھائی ہارون ولد نور الہادی کو اس کی سہولت کار سوتیلی ماں مسماة حلیمہ زوجہ نورالہادی کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضہ سے آلہ قتل بھی برآمد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزمان نے انہیں بتایا کہ ایک سال قبل مسماة ذولیخا کی شادی اس کے رشتہ دار کے ساتھ طے ہوئی تھی تاہم ان کے والدین نے شادی کی تقریب ان کے گھر رکھی تھی اور عین بارات کے روزمقتولہ گھر سے غائب ہوگئی تھی اور بعد میں نور محمد ولد عبداللہ جان کے ساتھ شادی کی۔

مزید پڑھیں:  مالدیپ انتخابات، صدر معیزو کی پیپلز نیشنل کانگریس پارٹی کامیاب

اس دن سے ملزمان نے دونوں کی تلاش شروع کردی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ نور محمد اور ذولیخا نے ایک سال پنجاب میں بھی گزارا، گرفتار ملزمہ حلیمہ نے انہیں بتایاکہ چند روز قبل مقتولہ نے اس سے رابطہ کیا اور اپنے والد کاشناختی کارڈ مانگا۔ حلیمہ نے ساری معلومات اپنے شوہر اور سوتیلے بیٹوں کو دی اور وقوعہ کی شب انہوں نے اس کی مدد سے شناختی کارڈ دینے کے بہانے نور محمد اورمقتولہ کو جمیل چوک بلایا اوروہاں دونوں کو غیرت کے نام پر فائرنگ کرکے قتل کیا اورفرار ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دوہرے قتل میں گرفتاری سے بچنے کے لئے وقوعہ کے روز موبائل فون پر رابطے نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور تمام رابطے وٹس ایپ پرکر رہے تھے۔ نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرائے گئے تھے، اب ان کے خلاف غیرت کے نام پر قتل کی دفعات بھی شامل کردی گئی ہیں جبکہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر دونوں ملزمان کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پشاور، صوبائی وزیر خلیق الرحمان کی عبوری ضمانت میں 20 مئی تک توسیع