سیاسی اور معاشی بحرانوں کاصرف ایک حل

سیاسی اور معاشی بحرانوں کاصرف ایک حل ہے’صاف اور شفاف انتخابات’،عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جاری معاشی و سیاسی بحران کا ایک ہی حل ہے کہ جلد از جلد غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دے کر جس پر سب کو اعتماد ہو صاف اور شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں.

ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے پاکستانیوں آج سب کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، تین ماہ پہلے ہماری حکومت ہٹا کر کرپٹ لوگوں کو مسلط کیا گیا، ان لوگوں کو مسلط کیا گیا جو تیس سال سے کرپشن کر رہے تھے، قوم کی توہین کی گئی، عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھا گیا، کسی کو بھی مسلط کردو کہ قوم خاموش ہو کر برداشت کرے گی، ہماری حکومت ہٹانے کے بعد ہماری جماعت کو دبانے کا پروگرام بنایا گیا، 25 مئی کو بیرونی سازش اور امپورٹڈ ٹولے کے خلاف پر امن احتجاج کی کال دی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی توڑ پھوڑ کی تاریخ ہی نہیں ہے، لیکن 25 مئی کو ظلم کیا گیا، خواتین اور بچوں پر تشدد کیا گیا آج بھی وہ منظر آنکھوں کے سامنے ہے، یہ سمجھ رہے تھے قوم خاموش ہو کر گھروں میں بیٹھ جائے گی ایسا نہیں ہوا، عوام ایک قوم بن رہی ہے اور گھروں سے نکل رہی ہے، 2018ء کے الیکشن میں بھی عوام کو اس طرح نکلتے نہیں دیکھا، ضمنی الیکشن میں جس طرح عوام نکلے اس کی مثال نہیں ملتی، تشدد کر کے سمجھا گیا کہ ہمیں کچل دیں گے، پہلی مرتبہ قوم بنتے دیکھ رہا ہوں، حمزہ شہباز کو غیر قانونی طور پر بیٹھایا گیا، حکومتی وسائل استعمال کیے گئے، الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر ہمیں الیکشن ہرانے کی پوری کوشش کی گئی، زندہ قوم کھڑی تھی، زندہ قوم نظر آئی اس لیے یہ لوگ ناکام رہے، زندہ قوم نے جس طرح الیکشن لڑا سلام پیش کرتا ہوں، جس طرح آپ نے الیکشن لڑا اس پر آپ کو سلام پیش کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہمارے سارے معاشی اشاریے درست راستے پر چل رہے تھے، موجودہ حکومت نے اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی، رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت 6 فیصد گروتھ کر رہی تھی، 17 سال بعد پاکستان کی معیشت میں اس قسم کی ترقی ہو رہی تھی، مشرف دور میں ڈالرز آرہے تھے اس لیے ترقی ہو رہی تھی، ہمارے دور میں زراعت 4.4 فیصد کیساتھ ترقی کر رہی تھی، ٹیکنالوجی سیکٹر کی مدد کرنے پر دو سال میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں 75 فیصد اضافہ ہوا، ہماری حکومت کی پوری توجہ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر پر تھی، خوشی ہے ہم پاکستان کو پہلی بار فلاحی ریاست کی طرف لے جا رہے تھے، پاکستان میں صحت کارڈ متعارف کروایا ، غریب لوگوں کو ہیلتھ انشورنس دی، بڑے ممالک ایسے ہیں جہاں صحت کارڈ یا ہیلتھ انشورنس کی سہولت نہیں، صحت کارڈ شروع کرنے پر دنیا نے ہماری پالیسی کی تعریف کی، صحت کارڈ سے پہلی بار غریب لوگ پرائیویٹ ہسپتال سے علاج کروا رہے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ ہے شفاف انتخابات، شفاف انتخابات نہیں ہوں گے تو بحران اور انتشار مزید بڑھے گا، ایسا الیکشن کمیشن تشکیل دینا چاہیے جس پر سب کو اعتماد ہو۔ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، موجودہ چیف الیکشن کمشنر پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ہے، ای وی ایم لانے کی کوشش کی تو چیف الیکشن کمشنر نے اس کی مخالفت کی، جسٹس ناصر الملک کی قیادت میں دھاندلی سے متعلق کمیشن بنا تھا، کمیشن رپورٹ کے مطابق دھاندلی اس وقت ہوتی ہے جب پولنگ ختم ہوتی ہے، ای وی ایم کے ذریعے پولنگ ختم ہوتے ہی بٹن دبانے سے نتیجہ آ جاتا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے پوری سازش کی اور ای وی ایم لانے کی اجازت نہیں دی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے ایک بااعتماد الیکشن کمیشن چاہیے جس پر سب کو اعتماد ہو، حالات بگڑتے جا رہے ہیں اس صورتحال سے ہم قوم بن کر ہی نکل سکتے ہیں۔ قوم فیصلہ کر لے ہم نے قرضے اُتارنے ہیں تو قوم یہ کر سکتی ہے، قوم فیصلہ کر لے ہم نے ٹیکس دینا ہے تو قوم یہ کر سکتی ہے، قوم مل جائے تو دس سال میں پھرسے اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکتی ہے، قوم بن کر مسائل کا مقابلہ نہیں کرتے تو حل نہیں کر سکتے۔اب ہمارے سامنے جو بحران ہے بحیثیت قوم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بنڈل آئی لینڈ پرایک ماڈرن سٹی بنا رہے تھے زرداری نے متاثر کیا، بنڈل آئی لینڈ کے لیے بڑے سرمایہ کار آ گئے تھے، پیپلز پارٹی نے روک دیا، اوورسیز پاکستانیوں کو زمینوں میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کر رہے تھے، سندھ حکومت نے این او سی دیکر واپس لے لیا، راوی سٹی سے متعلق بھی بہترین سرمایہ کاری آ رہی تھی، راوی سٹی پر ایک سال کا سٹے آرڈر لے لیا گیا، سرمایہ کاری رک گئی، بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے پیکیج تیار کر رہے ہیں، جس سے ملک کو فائدہ ہو گا، بیرون ملک پاکستانیوں کا پیسہ ملک میں سرمایہ کاری میں لگائیں گے، بیرون ملک پاکستانی موجودہ حکمرانوں پر بالکل یقین نہیں کرتے، یہ بیرون ملک پاکستانیوں کو کہتے ہیں پیسہ ملک لائیں اور خود باہر لے جاتے ہیں، تاریخ میں کبھی بیرون ملک پاکستانی ایسے احتجاج کے لیے نہیں نکلے تھے، پہلی بار اوور سیز پاکستانی امپورٹڈ حکومت کے خلاف احتجج کے لیے نکلے تھے، یہ لوگ سب سے بڑا خسارہ 2018ء میں چھوڑ کر گئے تھے، دوست ممالک کے پاس قرضہ مانگنے گیا تو بہت شرمندہ ہوتا تھا، کسی ملک سے پیسہ مانگتے ہیں تو پاکستانیوں کے لیے برا ہوتا ہے، ہم دوبارہ اقتدار میں ائے تو اوور سیز پاکستانیوں سے پیسہ جمع کریں گے، ہر معاشرے کی بنیاد قانون انصاف ہے، مطلب قانون کی حکمرانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک چھوٹا سا سوال پوچھ رہا تھا، سپریم کورٹ نے بتا دیں پارلیمانی پارٹی فیصلہ کرتی ے یا پارٹی سربراہ، قانون میں بالکل واضح ہے کسی آئینی ماہر یا وکیل سے پوچھ لیں، کل ایک سے بڑا ایک ڈاکو بیٹھ کر عدالتوں کو دھمکیاں دے رہا تھا، پاناما کیس میں بھی جج ایک ہی سوال پوچھتے رہے پیسہ کہاں سے آیا، ساری دنیا کی باتیں کرتے رہے لیکن جج کو جواب نہیں دیا کہ پیسہ کہاں سے آیا، یہ لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، بڑے بڑے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے، جب تک قانون کے نیچے نہیں لائیں پاکستان ترقی نہیں کرسکے گا، لوگ پوچھتے ہیں زرداری آپ ان سے بات کیوں نہیں کرتے، سیاستدان سب کے ساتھ بات کرتا ہے، جس دن سیاستدان چوورں کے ساتھ ڈیل کر لیتا ہے تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، اللہ کا حکم امر بالمعروف ہے، ایک معاشر جب تک اچھائی کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتاتو برائی اوپر آ جاتی ہے، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے اور برائی کے خلاف جہاد کرو، جن پر اربوں کے کرپشن ہیں ان پرپھول پھینکنے جاتے ہیں، سزا یافتہ ملک سے جھوٹ بول کر فرار ہو گیا کہتے ہیں اس کے کیسز معاف کر دو، کسی بھی خوشحال معاشرے کو دیکھ لیں وہاں امر بالمعروف پر عمل ہوتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت آئی ہے، صوبے میں صحت کارڈ، راشن پروگرام اور احساس پروگرام بحال کرتے ہیں، راشن پروگرام سے تیل، گھی، چینی وغیرہ کم قیمت پر دستیاب ہو گا۔ مدینہ کی ریاست میں پہلی دفعہ فلاحی ریاست بنی تھی،چین نے70کروڑلوگوں کوپہلے غربت سے نکالا،انہوں نے ہیلتھ کارڈ،احساس پروگرام بند کردیا تھا،پاکستان نعرے کی بنیاد پربنا تھا میرا تیرا رشتہ کیا لا الہ اللہ، اس کا مطلب اے اللہ تیرے سوا کوئی خدا نہیں، رشتے کوہم نے مضبوط کرنا ہے،قائداعظمؒ، علامہ اقبالؒ نے سوئے ہوئے مسلمانوں کوجگایا، قائداعظمؒ،علامہ اقبالؒ نے بتایا غلام کبھی بڑے کام نہیں کرسکتے،اقبال کا شاہین تب بنتا ہے جب غلامی کی زنجیریں توڑدے، 26سال میرے خلاف بے بنیادکمپین چلائی مجھے ذلیل نہیں کرسکے،عزت اورذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے،کلمہ انسان کوغیرت دیتا ہے،امریکا کی ایک دھمکی میں80ہزارلوگوں کوقربان کردیا گیا،دہشت گردی کی خلاف جنگ میں100ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سپرپاورکے خوف میں نہ بولنا شرک ہے،ہم نے شرک کرکے اپنے آپ کوذلیل کیا،ریمنڈ ڈیوس نے مزنگ لاہورمیں دن دہاڑے گولیاں ماریں،پاکستان کے انصاف کے نظام نے ریمنڈ ڈیوس کومعاف کردیا تھا،ایمل کانسی نے امریکا میں لوگوں کوقتل کیا اورامریکا یہاں آکراسے اٹھا کرلے گیا،ایمل کانسی کے وکیل نے کہا پاکستانی روپے کی خاطرماں کوبھی بیچ سکتے ہیں،کبھی نہیں کہا امریکا کے ساتھ تعلقات کوبھگاڑا جائے،اگرغلامی کرنی ہے توبہترہے مرجانا چاہیے،ہمیں ایک خوددارقوم بن کررہنا ہے،ہمارے بڑوں نے قربانیاں بھکاری بننے کے لیے نہیں دی تھی۔ ہمیں اپنے پاؤں پرکھڑا ہونا ہوگا،بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کرونگا تاکہ کسی اورکے آگے جاکرہاتھ نہ پھیلانے پڑے،مافیا کوقانون کے نیچے لانا ہوگا،اللہ نے پاکستان کوبے شمارنعمتوں سے نوازا ہے،سب کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں،بیرونی سازش کوآپ سب نے ایک قوم بن کرشکست دی.

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا،ایجنڈا جاری