گھر کے منحوس ہونے کا تصور

گھر کے منحوس ہونے کا تصور اور اسلامی تعلیمات

سوال: جس کے بچے نہ ہو رہے ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ گھر تبدیل کرو یا علاقہ تبدیل کرو تو ممکن ہے بچے پیدا ہو جائیں گے تو یہ کوئی شرعی حکم ہے یا لوگوں کا تجربہ ہے؟

جواب: موجودہ گھر یا علاقے کو منحوس سمجھنے کی وجہ سے اگر یہ کہا جاتا ہو تو یہ غلط ہے شریعت میں اس بات کی کوئی اصل نہیں، حدیث شریف میں تو کسی بھی چیز میں نحوست نہ ہونے کی تصریح ہے، ایک حدیث میں آیا ہے اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو وہ عورت،گھر اور سواری میں ہوتی، لیکن جب ان چیزوں میں نحوست نہیں ہے تو کسی بھی چیز میں نحوست نہیں ہے،باقی اولاد کا پیدا ہونا یا نہ ہونا یہ اللہ کے اختیار میں ہے جس کو چاہے بیٹیاں دے دیتا ہے اور جس کو چاہے بیٹے دے دیتا ہے اور جس کو چاہے بیٹے بھی دے دیتا ہے اور بیٹیاں بھی دے دیتا ہے اور جس کو چاہے بانجھ کر دیتا ہے نہ بیٹا دیتا ہے اور نہ بیٹی،انسان کی چاہت ہوتی ہے کہ اس کے ہاں اولاد ہو تو اس کے لیے علاج معالجہ اور جائز کوشش اختیار کر سکتا ہے لیکن ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہو لیکن کسی گھر یا علاقے کو منحوس نہ سمجھے اور لوگوں کا تجربہ اس کو کہنا تو اس کا مجھے علم نہیں۔

مزید پڑھیں:  عمرہ زائرین کو مقررہ 3 ماہ کے اندر اپنے وطن لوٹنا ہوگا، اعلامیہ جاری