عوام سے براہ راست رابطہ استوار کرنیکا احسن قدم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے عوامی مسائل کے حل اور شکایات کے ازالے کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر آن لائن کھلی کچہریوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے حاضر وزیر اعلیٰ ‘ خپل وزیر اعلیٰ کے نام سے یہ آن لائن کھلی کچہریاں ہر ضلع کے لئے الگ الگ منعقد کی جائیں گی جو ہفتے میں دو دفعہ منعقد ہو گی آن لائن کچہری میں عوام صوبائی حکومت سے متعلق اپنے مسائل اور شکایات براہ راست وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھ سکتے ہیں شکایات کنندگان بذریعہ ویڈیو لنک اس کچہری میں شریک ہو سکتے ہیں جس کے لئے طریقہ کار پہلے سے وضع کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ ان مسائل کے حل اور شکایات اور ازالے کے لئے موقع پر ہی احکامات جاری کریں گے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان رابطہ عوام مہم شروع کرتے ہیں اور جب لوگ اس سے متاثر ہونے لگتے ہیں اور ان کے چھوٹے موٹے مسائل کے حل کی امید ہونے لگتی ہے تو پھر اچانک رابطے منقطع کر دیئے جاتے ہیں معلوم نہیں کہ اس کی وجہ وزیر اعلیٰ کی دیگر مصروفیات ہوتی ہیں یا پھر بیورو کریسی پر دبائو بڑھنے پر وزیر اعلیٰ کا عوام سے براہ راست رابطہ برقرار رہنے نہیں دیا جاتا اس سلسلے کو ہم تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی شرط پر تائید کے ساتھ وزیر اعلیٰ کو مشورہ دینا چاہیں گے کہ نہ صرف یہ سلسلہ جاری رکھا جائے بلکہ وزیر اعلیٰ اب مدت اقتدار کی تکمیل پذیر ماہ و سال عوام سے براہ راست رابطہ کرنے کے عمل میں تیزی لائیں اس کا سیاسی فائدہ اپنی جگہ عوام کے مسائل کی راہ ہموار ہو اور بیورو کریسی کو جواب دہی کا خوف ہو تو یہ خود حکومت اور عوام دونوں کے لئے احسن ہو گامرکز میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اوائل میں سرکاری دفاتر کے دورے کاجو سلسلہ شروع کیا تھا اس سے اسلام آباد کی بیورو کریسی صبح آٹھ بجے دفتروں میں نظرآنے لگی تھی پھر وہاں بھی چراغوں میں روشنی نہ رہی وزیر اعلیٰ کو جہاں از خود رابطہ عوام شروع کرنی چاہئے وہاں صوبائی وزراء کو بھی کھلی کچہریوں کاانعقاد انتظامیہ کی مرضی ومنشاء پر نہیں بلکہ انتظامی افسران کے بغیر عمائدین علاقہ کی مدد سے بلا امتیاز سیاسی کارکنان عوام سے براہ راست اور ان کی اپنی زبانی حکومت انتظامیہ اور حالات کے حوالے سے اچھے ماحول میں گفتگو کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے اگرچہ اس ضمن میں ابھی بہت تاخیر ہو چکی ہے لیکن اگر باقی مدت اقتدار بھی اس تجویز پر عمل کیا جائے تو غنیمت ہو گی۔
احترام محرم کے تقاضے اور ذمہ داریاں
خیبرپختونخوا میں محرم الحرام کی آمد سے کافی قبل سے شہر میں ہم آہنگی کیلئے جو کوشش ہر سال ہوتی ہیں اس کے باعث محرم الحرام پر امن طور پر گزرجاتا ہے۔ادارہ تبلیغ الاسلام پشاور اس ضمن میں خاص طور پر قابل ذکر ہے۔نواسہ رسولۖ کا احترام اور ان سے عقیدت ہر مسلمان اور ہر کلمہ گو کا فرض ہے یہ واقعہ سارے مسلمانوں کے لئے یکساں اہمیت کا حامل ہے ان سے عقیدت کا اظہار اور کربلا کے واقعے کی یاد ہر ایک کو اپنے انداز سے منانے کا حق حاصل ہے سوائے اس کے کہ کوئی ایسی صورت پیدا نہ ہوجس سے شہر کا امن متاثر ہو اور معاشرے میں تضاد پھیلے ۔ ہمارے تئیں اہل بیت سے عقیدت و محبت کسی ایک مکتبہ فکر کا عقیدہ نہیں بلکہ سارے مکاتب فکر کا عقیدہ ہے یہ خانوادہ یکساں محبت و احترام کا باعث ہے۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ملک بھر کی طرح پشاور اور خیبرپختونخوا میں محرم الحرام کی آمد کشیدگی سے جڑجایا کرتی تھی اور شہریوں کو محرم کی آمد پر تشویش ہوتی تھی مگر اب یہ صورتحال نہیں۔صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ بھر میں محرم الحرام میں مثالی امن ویکجہتی رواداری اور اخوت کا ماحول حددرجہ اطمینان کا باعث امر ہے۔پہلے پہل کشیدگی کا احساس ہوتا تھا اب وہ صورتحال نہیں جس کاسہرا جہاں قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے سر جاتا ہے وہاں معاشرے میںہم آہنگی کے فروغ میں علماء اور ذاکرین کا کردار بھی قابل ذکر ہے۔ ان ایام کے احترام کا تقاضا یہ ہے کہ اپنے اپنے طریقے سے عقیدت کے اظہار کے وقت دوسروں کے حوالے سے ایسا رویہ اختیار نہ کیا جائے جو دل آزاری کا باعث ہو اس سے اجتناب کرنے کیساتھ ساتھ معاشرتی رواداری اور باہمی احترام کا رویہ بر قرار رکھنا ہی محرم الحرام کا حقیقی احترام ہے۔

مزید پڑھیں:  ملازمین اور پنشنرز کا استحصال ؟