منالیا آپ نے جشن ،جشن مناتے ہوئے لوگوں کو تکلیف دینا بہت ضروری ہوتا ہے ہمارے ہاں،کسی شادی کی تقریب میں ،عید کا چاند نظر آنے پر یا کوئی اہم کرکٹ میچ جیتنے کی خوشی میں ہم دوچار زندگیوں کے چراغ گل نہ کردیں تو جشن کا مزہ نہیں آتا۔ایسے ہی جشن آزادی مناتے ہوئے ہم خود کو کسی بھی قانون سے آزاد سمجھ بیٹھنے کا بھی آموختہ ازبر کر چکے ہیں۔اس روز تمام قاعدے قوانین وہ بھی اس ملک کے جس کے جنم دن کا ہم جشن منارہے ہوتے ہیں پامال کرنا ہر چھوٹا بڑ ااپنا فرض سمجھتا ہے ،گو قاعدے قوانین کو ہم نے منہ نہیں لگایا تاہم جشن مناتے ہوئے تو ہم بالکل آپے سے باہر ہو چاتے ہیں۔گزشتہ کئی سالوں سے باجے گاجے بجا کر ہم جشن آزادی کی رات لوگوں خاص کر عمر رسیدہ افراد ،خواتین اور بچوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں ،ہمارے ہاں کے حکام اعلیٰ وبالا اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس قسم کے جشن مناتے ہوئے بیمار افراد پر کیا گزرتی ہے جہاں ہر دوسر ا بندہ بے پناہ مسائل کی وجہ سے ہائپر ٹینشن کا مریض ہو وہاں طوفان بدتمیزی برپا کرنے والے باجوں گاجوں کی کھلے عام چھوٹ دے کر یہ حکام اعلیٰ وبالا لوگوں کو ایذارسانی کا ایک اور طریقہ پیدا کرچکے ہیں ،امسال جشن آزادی سے چند روز پہلے ہمارے ہاں کے ڈپٹی کمشنر کو اچانک شہریوں سے ہمدردی پیدا ہوئی تو انہوں نے پشاور بھر میں بگل فروخت کرنے پر پابندی لگا دی ،تب تک بہت سے کھلنڈرے نوجوان شہریوں کی اذیت کا یہ سامان خرید چکے تھے تاہم پابندی لگنے کے باوجود بگل بجتے بھی رہے اور کھلے عام ان کی فروخت بھی جاری رہی ،کیا ہمارے ڈی سی صاحب اپنے ماتحت عملے سے پوچھیں گے کہ سرکار کے اس فرمان کی خلاف ورزی کی جرات کیوں اور کیسے ہوئی ،ہم کچھ عرض کریںتو کہا جائے گا،معصوم سرکاری ہلکاروں پر الزام لگا رہے ہیں بہرحال چھوٹی بڑی شاہراہوںاور بازاروں میں کھلے عام باجوں کی فروخت انتظامیہ کے پورے تعاون سے جاری رہی آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ڈی سی کے عملے نے خود ہی سرکار کے احکامات کو گپ شپ سمجھا ،اسی عملے نے بہت سے مقامات پر اپنی دیہاڑی باندھی ہوئی تھی ایسے میں بگل بیچنے والوںنے بھی دیدہ دلیری سے پہلے کے مقابلے میںزیادہ ہی سیل کی ہے ،کیا آپ نے جشن کی رات ہر بچے اور نوجوان کو بھونپو بجاتے نہیں دیکھا۔ڈی سی کی خدمت میں عرض ہے کہ آئندہ ایسے احکامات دیتے ہوئے اپنے آسے پاسے بیٹھے عملے کو بھی کڑی نگاہ سے دیکھ لیا کریں سب سے پہلے تو انہی پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی دیہاڑی کی خاطر شہریوں کی اذیت کا سامان کرتے ہیں۔یہ سدھر جائیں تو کسی کو مجال نہیں ہو گی سرکارکے فرمان کی یوں کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہوئے۔یہ بھی یادرہے کہ بازاروں تک یہ طوفان بدتمیزی کہاں سے پہنچتا ہے ،اس سامان کی تیاری یا درآمد پر پابندی لگا کر ہی مسئلے کو جڑ سے اکھاڑا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments