عمران خان

نیوٹرلز سے کہتا ہوں اب بھی وقت ہے پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ، عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاست دانوں کی کرپشن اور کک بیکس کے حوالے سے مجھے سٹیبلشمنٹ اور آئی ایس آئی نے بتایا، نیوٹرلز سے کہتا ہوں اب بھی وقت ہے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔

ویب ڈیسک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آزادی اظہار رائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی بار تو سٹیبلشمنٹ نے خود مجھے ان کی چوری کا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سمجھتا تھا کہ سٹیبلشمنٹ یہ نہیں ہونے دے گی، 96 میں آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ڈیڑھ ملین ڈالر ملک سے باہر نکالا۔

انہوں نے کہا کہ کئی بار تو سٹیبلشمنٹ نے خود مجھے ان کی چوری کا بتایا تھا، کوئی کہے گا میری حکومت بہتر ہےکوئی کہے گا شہباز شریف کی بہتر ہے، سب کی مختلف رائے ہے سب کو حق ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ایک دوسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کے اقتصادی اصلاحات قابل تعریف ہیں، میتھیو ملر

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں، جب آزادی آتی ہے تو ذمہ داری بھی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی سپورٹ اس لیے کی کہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا تھا، میں اینٹی امریکا نہیں، مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے اور پاور کے ساتھ ذمہ داری آتی ہے، آپ جتنا کہہ لیں نیوٹرل ہیں، تاریخ میں لوگ آپ پر الزام دھریں گے، نیوٹرلز کے پاس اب بھی وقت ہے وہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے، ساری ذمہ داری آپ کی ہے کیونکہ آپ کے پاس طاقت اور اختیار دونوں چیزیں ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں اور ان سے کہلواتے ہیں عمران خان نے ٹوئٹ کرایا، جس نے فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا ہوتا ہے اسے اٹھا لیتے ہیں، چوروں کو قبول کرانے کے لیے لوگوں کو ڈرارہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  فلسطینی جدوجہد کے دفاع اور مظلوم فلسطینی عوام کی آواز بنوں گا، ایردوان

سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ شہباز گل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہتے تھا لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ مریم نواز، ایاز صادق، فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے ان کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں انہوں نے سٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرکے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، بند کمروں کے فیصلے مناسب نہیں ہوتے، یہ ملک 22 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے اگر اس مرتبہ صحیح فیصلے نہیں ہوئے تو کئی سنگین مسائل پیدا ہوجائیں گے۔