جسٹس اطہر من اللہ

آرمی چیف کی حب الوطنی پر کوئی کیسے سوال اٹھا سکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کردی
ویب ڈیسک: عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی جبکہ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفرعدالت میں پیش ہوئے۔
پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد صرف تقریر میں تاخیر کرنا تھا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ڈیلے پالیسی پر عمل درآمد کیوں نہیں کرتے؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں، آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے، عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
وکیل پیمرا نے کہا کہ ہماری ہدایات کسی ایک خاص شخص کے لیے نہیں تھیں، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ اس عدالت کے آخری آرڈر سے متفق ہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا کل کا بیان سنا؟ کیا سیاسی لیڈر شپ اس طرح ہوتی ہے؟ کیا گیم آف تھرونز کے لیے ہر چیز کو اسٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟

مزید پڑھیں:  چیف کمشنر اسلام آباد عہدے سے برطرف، منصب محمد علی رندھاوا کو ملنے کا امکان