سیلاب کے بعددہشتگردی کی لہر

سیلاب کے بعددہشتگردی کی لہر،سوات سے ہزاروں سیاح واپس چلے گئے

ویب ڈیسک :سوات میں طالبان کے سامنے آنے اور یکے بعد دیگرے دہشتگردی کے واقعات نے سیاحت کی صنعت کو غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار کردیا ہے مٹہ میں طالبا ن کی موجودگی کے باعث سوات میں موجود ہزاروں سیاح واپس لوٹ آئے جبکہ ہوٹلوں میں سینکڑوں کمروں کی بکنگ بھی ختم کردی گئی .
شہید بے نظیر وومن یونیورسٹی پشاور کے شعبہ معاشیات کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فریحہ سمیع نے مشرق ٹی وی کے پروگرام سنٹر پوائنٹ میں بتایا کہ 2010میں بدامنی کے باعث صرف تین سالوں کے دوران 60ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا تھا جس کی بحالی کیلئے عملی طور پر کوئی اقدام نظر نہیں آسکا اس بار یہ معیشت پہلے ہی بدامنی، کورونا، 2010اور اب 2022کے سیلاب سے متاثرہ ہے اور یہ معیشت بڑے پیمانے پر تباہی کی متحمل نہیں ہے .
ڈاکٹر فریحہ سمیع کے مطابق اس معیشت کو ان تمام چیلنجز کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام کے خطرے کا بھی سامنا ہے امن وامان کے مسئلے کے ساتھ ساتھ سیاسی استحکام کی بھی انتہائی ضرورت ہے لیکن یہ وقت اس لئے زیادہ نازک ہوگیا ہے کہ تمام چیلنجز ایک ساتھ سامنے آگئے ہیں جس سے نمٹنے کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں ہے اگر سوات اور قبائلی علاقوں میں حالات ایسے ہی کشیدہ رہے تو غیر ملکی سرمایہ کار بھی چھوڑ جائینگے اور مقامی سرمایہ کار بھی یہاں سے کوچ کرجائینگے جس کا براہ راست نقصان مقامی آبادی اور بعد ازاں پورے ملک کو پہنچے گا۔

مزید پڑھیں:  پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق