آئینہ مہر کا ہے مکدر غبار سے

محترم عمر ان خان کے بڑے احسانات ہیں اپنی قوم پر یہ نہیںکہ انھو ں نے ہُمک ہُمک کر سیاست بازی کی بلکہ سیا ست میں اچھل اچھل کر ہَمک بھی پھیلائی جس کو وطن عزیز میں عمر انی سیاست کے تعارف سے یا د کیا جاتا ہے ،یہ ان کا سیاسی انقلا ب ہے کہ سیاسی اقدار کو بدل ڈالا ہے ، ایسی ہی کچھ سیا ست ستر کی دہائی میں کی جا تی تھی ، اس دور میں ایک صحافی نے مرحوم بھٹو کے والدہ کی طرف سے شجرہ نسب میں کچھ تحریر کر دیا ، تاہم جب صحافی صاحب کو احساس ہوا تو انھو ں نے اپنی اس قبیح حرکت پر تحریراًمعافی مانگ لی کچھ ایسا ہی اس دور میں یہ ہو ا کہ شورش کاشمیر ی مرحوم نے بھٹو مر حوم کی سیاست کے حوالے سے کیو ںکہ وہ بھی سیاسی ڈائیلاگ ما را کرتے تھے اپنے میگزین میں بھارتی اداکار دلیپ کمار کی ایک ایکشن تصویر کے میں بھٹو مرحوم کا چہر ہ دلیپ کے دھڑ سے جو ڑ کر شائع کر دیا جو نہ تو صحافتی حلقوں میں پسند کیا گیا اور نہ اس کو صحافتی اقدار حصہ قرار دیا گیا ، پھر نہلے پر دہلا یہ ہو ا کہ نذیر ناجی جو بھٹو مر حوم کے دلدادہ تھے اور جما عت اسلا می سے راندئہ درگا ہ ہوئے مولا نا کو ثرنیا زی کی ناک کا بال بھی تھے وہ ان دنوں مولا ناکو ثر نیا زی کے ایک ہفت روزہ میگزین کوایڈیٹ کیا کرتے تھے انھو ں نے بھی جو اب میں پنجابی فلمو ں کی ایک اداکارہ نغمہ کی تھرکتی ہوئی پوز والی تصویر میں نغمہ کے جسم سے مولا نا مودودی کاچہرہ پیوست کردیا جس پر پورے معزز معاشرے میں اقدار کی پامالی پر شدید مذمت کی گئی ۔ ایسی سیاست کو نہ اس دور میں نہ اس دور میں پذیر ائی حاصل ہے ، بہرحال یہ پی ٹی آئی کا کما ل ہے کہ سیاست کو جیسا تیسا رنگ دیا مگر یہ احسان تو قوم کوعمر ان خان کا تسلیم کرنا پڑے گا کہ انھوں نے علم پھیلانے میں سیاسی پلیٹ فارم سے بھی خوب کام لیا ہے عوام کو نئی نئی بلکہ رنگ برنگی معلو مات روشناس کرائیں ، جہا لت کے خاتمے میں کر دار ادا کیا نئی نئی معلو ما ت کے ساتھ ساتھ نئی اصطلاحات بھی روشنا س کرائیں عوام میں علم کو فروغ دیا مثلا ًانھو ں نے اپنے اقتدار کے شروع میں قوم کو آگاہ کیا کہ جا پان اورجرمنی کی سرحدیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں یا جیسا کہ پاکستان میں بارہ موسم ہو تے ہیں اسی طر ح پاکستان کے عوام کو دینی معلو مات پوری طرح معلوم نہ تھیں موصوف نے آگاہ کیا کہ دنیا میں ایک لا کھ چالیس ہز ار پیغمبر تشریف لائے ، اب تک سب یہ جانتے تھے کہ ایک لا کھ چوبیس ہزار پیغمبر دنیا میں بھیجے گئے ، حال ہی میں انھو ں نے کلمہ طیبہ کے پہلے حصے کی نئی تشریح کرکے معلوما ت میں اضافہ کیا ، مطلب ہے کہ علم پھیلانے کی ان کی کن کن کا وشوںکا ذکر کیا جائے وہ ایک بہترین سیا ست دان ہی نہیں بلکہ ایک بہترین معلم بھی قرار پاتے ہیں ، ابھی گزشتہ روز انھو ں نے اس تحریک کا اعلان کردیاجس کے بارے میں گزشتہ پانچ ماہ سے قوم کو انتظار میں رکھا ہو ا تھا ، اس تحریک کے اعلان کے وقت بھی انھو ں نے ایک نئی اصطلا حات سے عوام کو روشنا س کر ایا کہ گیدڑسردار ہو تو شیر وں کی فوج کو شکست ہوجاتی ہے ، یقینا مو صوف کے اس جملے سے عوام کو آگاہی حاصل ہوئی کہ فوج کا بھی سردار ہوتا ہے اب تک عوام یہ جانتے تھے کہ فوج کا سپہ سالار ہو تا ہے جس کے ہاتھ میں کما ن ہو تی ہے ،سردار تو قوموں اور قبیلو ں کے ہواکرتے ہیں ، بس اسی پر نہیں صرف اسی ایک فقرے سے مزید معلو ما ت حاصل ہوئیں مثلا ًہر قوم یا ہر نسل کا سردار بھی اسی نسل سے ہو تا ہے لیکن کپتان نے علم میں یہ اضافہ بھی کردیا کہ ایک مخلو ق کا سردار اسی مخلو ق سے ہو نا لا زمی نہیں ہے بلکہ سردار دوسری مخلوق کا بھی ہو تا ہے جیسا کہ شیر وں کا سردار گیڈربتایا ، بہرحال قوم کو یہ آگاہی ملی کہ ہا تھی کی فوج کا سردار چیونٹی بھی ہو سکتی ہے ،چوہا بھی بلیوں کی فو ج کی کما ن کرنے کا اہل ہے ، یو تھیئے تو یہ جا نتے ہیں کہ خان جو کہتا ہے وہ پتھر پر لکیر ہو تی ہے اگر خان رات بارہ بجے کہہ دے کہ دوپہر کے بارہ بج رہے ہیں تو یہ صد قناوآمنا ہے مثلاً موصوف کئی مرتبہ انکشاف کر چکے ہیں کہ حضرت عیسٰی کا تاریخ میں ذکر دستیا ب نہیں گم ہے ، کوئی استفسار نہیں کرتا کہ پھر دنیا حضرت عیسیٰ کی شخصیت سے کیونکر روشنا س ہے ، یہ سب عارفانہ باتیں ہیں ، بُد ی میںعقل رکھنے والے کیا جا نیں ، جب کپتان نے جی ٹی آئی کے سامنے پیش ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی تو اس وقت آپ نے فرمایا کہ انھوں نے کبھی آئین اور قانون کی خلا ف ورزی نہیں کی انھو ں نے تو ہمیشہ قانو ن اور آئین کی بالا دستی کے لیے جدوجہد کی ہے ، پارلیمنٹ کے گیٹ کو ہلا کر رکھ دینا احترام آئین و قانون ہے ، کیا پی ٹی وی پر قبضہ جما لینا دستور کی عظمت کی نشانی ہے ، کیا تھا نے سے بندے خود جاکر چھڑڑا لینا قانون کا احترام وتوقیر کا حصہ ہے ، ا ن ڈھیر سارے سوالو ں کا جو اب نہ تھا چنانچہ قلقلا خان کویہ کہہ کرچلتا کردیا کہ تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو ، سیاست کے رنگ بدلتے رہتے ہیں پہلے امریکی سازش کے خلا ف تحریک تھی بعد ازاں نئے انتخابات کی تحریک میں پلٹا دی ، پھر مجھے بچاؤ تحریک شروع ہو گئی ، پھر نیو ٹرلز کو جانبدار بنا نے کی تحریک پر پلٹ دیا ، پھر میر صادق ، میر جعفر پر پلٹاکھالیا ، اسی طرح پلٹا کھا تے کھاتے اب آرمی چیف نہ لگاؤ تحریک کی طرف پلٹ گئے ، گزشتہ روز کے اعلا ن سے تو ظاہر ہو رہا ہے کہ سیا ست میں صرف پلٹ جھپٹ ، لپٹ کا ہی کھیل رہ گیا ہے جبکہ ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہو ا ہے ملک معیشت بھی غوطہ کھارہی ہے اوپر سے مینھ آفات آسمانی بن کر برس رہا ہے کسی کے منہ سے نہیںنکل رہا ہے کہ پلٹ تیر ا دھیا ن کدھر ہے ۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں