متاثرین سیلاب اور عالمی برادری کی ذمہ داریاں

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان کا بہت سا حصہ سیلاب کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جس کے لیے اُسے مدد کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت انسان کو چکانا پڑ رہی ہے جس کے لیے تمام ممالک کو مل کر اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے خطاب میں کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک پاکستان کی مدد کیلئے آگے بڑھیں۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77ویں اجلاس کے موقع پر عالمی رہنمائوں سے ملاقات میں پاکستان میں سیلاب کے بحران کے بارے میں آگاہ کیا۔دریں اثناء پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے پیش نظرفرانس اور پاکستان نے معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔فرانس سال کے اختتام سے قبل متعلقہ بین الاقوامی مالیاتی شراکت داروں اور ترقیاتی شراکت داروں کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریگا جس کا مقصد پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو میں حصہ ڈالنا ہے اور پائیدار تعمیر نو سے متعلق فنانسنگ اور قابل تجدید توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لیے اس کی مدد کرنا ہے۔دریں اثناء عالمی ادارہ صحت کے بعد اب اقوام متحدہ نے بھی پاکستان میں سیلاب کے بعد دیگر آفات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور غذائی قلت کے باعث سیلاب سے زیادہ مہلک ثابت ہوسکتی ہیں۔پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے موقع پر ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جو تباہی ہوئی ہے دنیا کو اس کا اندازہ ہی نہیں۔ آنے والے ہفتوں میں بھرپور مدد نہ پہنچی تو بچنے والے بھی نہیں بچیں گے۔ انجلینا جولی نے کہا کہ کلائمنٹ چینج کے کم ذمہ دار ممالک کو تباہی اور اموات کا دوسروں کی نسبت زیادہ سامنا ہے۔پاکستان میں سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری وزیر اعظم شہباز شریف نے احسن طور پر ادا کیا ہے عالمی رہنمائوں اور سربراہان نے مدد کی یقین دہانیاں بھی کرائی ہے لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ تریاق از عراق آمدہ شود مار گریدہ مردہ شود جب تک عالمی برادری سے امداد نہیں آتی اور پوری طرح متاثرین سیلاب کو شفاف اور ایمانداری کے ساتھ امداد پہنچانے کی ذمہ داری پوری نہیں ہوتی اس وقت تک متاثرین کی حقیقی مدد نہیں ہو سکتی جس بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے اور ملک کے ایک بڑے حصے کی آبادی سے لیکر زراعت و معیشت سب کچھ سیلاب کی زد میں آیا ہے اس مناسبت سے جتنا بھی تعاون ہو کم نظرآتا ہے سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ملکی تاریخ کے بدترین انسانی المیے سامنے آرہے ہیں اورمزید سامنے آنے اور آئندہ بھی اس کے منفی اثرات باقی رہنے کا پورا امکان ہے جس کا اظہار ہالی ووڈ ا داکارہ نے واضح طور پر کیا ہے ایک اندازے کے مطابق ساڑھے تین کروڑ کے لگ بھگ آبادی براہ راست متاثر ہوئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں شہری آبادی ‘ دیہی آبادی کو درپیش مشکلات خاص طور پر صحت و خوراک اور رہائش جیسے بنیادی ضروریات اور مسائل کوئی پوشیدہ امر نہیں بدقسمتی سے بجائے اس کے کہ ان میں کمی آئے حالات قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں ان چیلنجز سے پاکستان اپنے وسائل سے نمٹ نہیں سکتا مشکل امر یہ ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے جو یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں اس پرعملدرآمدکی ر فتار سست ہے جس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اس کے جواب میں عالمی برادری کا ردعمل اور امداد کی صورت حال اب تک آٹے میں نمک کے برابر کے مصداق ہے ماحولیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کے مقابلے میں دیگر صنعتی و معاشی قوتوں کا عمل دخل بہت زیادہ ہے ایسے میں اصولی طور پر عالمی برادری کو اور خاص طور پر محولہ ممالک کو اپنے اعمال کے نتائج کی ذمہ داری بھی اٹھانی چاہئے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث نقصانات کا ازالہ کرنے میں ان ممالک کو بالخصوص اور عالمی برادری کو بالعموم اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے جس کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی بھر پور مدد کی جائے اور ان ممالک کوان نقصانات کے ازالے کے لئے پوری طرح کردار ادا کرنا چاہئے پاکستان کو جس المیے کا سامنا ہے اس کے اسباب کہیں اور ہیں پاکستان جو دنیا کی اڑھائی فیصد آبادی کا ملک ہے کاربن کے اخراج میںاس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک کی صرف سو کمپنیاں عالمی کاربن کے اخراج کی اکہتر فیصد کی ذمہ دار ہیں فی الوقت سب سے بڑا مسئلہ متاثرین کی امداد اور ان کی بحالی سمیت زراعت اور لائیوسٹاک سمیت دیگر شعبوں میں نقصانات کاازالہ اور ان شعبوں کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کا طویل اور صبر آزما مسئلہ درپیش ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے عالمی برادری عملی امداد کا کام تیز کرے گی اور متاثرین کے مسائل میں کمی لانے کے اقدامات میں تیزی آئے گی۔جہاںہم عالمی برادری پراپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے زور دیتے ہیں وہاں خود اپنے کردار و عمل پر بھی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور ہمارے حکمران و سیاستدان اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں اور ان حالات کے باوجود بھی اعتدال کا راستہ اپنانے اور سیاسی و حکومتی معاملات کامل بیٹھ کر حل نکالنے کے لئے تیار نہیں اس سے بڑھ کر بے حسی کیا ہو گی کہ ہالی ووڈ اداکارہ تو کیمپوں میں جا کر سیلاب زدگان سے ہمدردی کا اظہار کر رہی ہے عالمی برادری سے موثر اپیل بھی انہی کی ہے مگر خود ہم وطن اور حکومت و بشمول سیاسی قیادت جس بے حسی کا شکار نظر آتے ہیں ایسے میں عالمی برادری سے ہماری اپیلیں اور توقعات لاحاصل نظر آتی ہیں اپنی مدد آپ کی سعی کے بعد عالمی برادری اور دوست ممالک سے توقع کی جائے تبھی ہماری اپیل موثر اور توقعات پوری ہو سکیں گی اورمتاثرین کی بہتر مدد ممکن ہو گی۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت