مشرقیات

اقتدار کا کھیل چند خاندانوں کو نوازنے کے لیے کھیلا جاتا ہے ان چند خاندانوں نے ہمارے ہاں کے چند اداروں کو ہر ممکن خدمت کا یقین دلا کر اپنے لیے دائمی اقتدارکی راہ ہموار کی ہوئی ہے۔اس لیے آپ دیکھتے ہیں کہ ایک بعد دوسرا اور دوسرے کا بعد پھر پہلا ہی اقتدار کی بندر بانٹ کے لیے ہماری امنگوں کا حقیقی ترجمان بن کر سامنے آتا ہے۔درمیان میں کوئی کپتان خوش قسمتی سے باری لے جائے تو یہ بھی قومی خوش قسمتی ثابت نہیں ہوتی بس کپتان کی ہی خوش قسمتی بنتی ہے آپ دیکھ اور بھگت ہی چکے کپتان کی باری ،وہی چہرے ان کی جماعت میں ہمارے سینے پر مونگ دلتے رہے جو قبل ازیں بقول کپتان کے چوروں کے ساتھی تھے۔کپتان کے ہمراہ انہوں نے پوری ایمانداری سے نہ صرف دن رات قوم کی خدمت کی بلکہ اتنی ہی ایمانداری سے حق خدمت بھی وصول کر گئے اب آپ کو کس کس واردات بارے بتائیں ،زیادہ پرانی باتیں نہیں خود ہی گزشتہ تین سالہ سرکار کی کارگزاری پر نظر ڈال لیں۔اس کے بعد اپنے شاباش میاں کی طرف آئیں جو اسپیڈ اسٹار کے نام سے مشہور تھے اور گزشتہ پانچ ما ہ کے دوران انہوں نے مہنگائی کی ماری قوم کو مہنگائی کی راکٹ سائنس سے جس طرح متعارف کرایا ہے اس کے بعد بلاشبہ ان کے پائے کا سپیڈ اسٹار ہماری سیاسی تاریخ میں کوئی نہیں گزرا ۔ دوسری طرف وہ اپنے اور اپنے اتحادیوں کی جس تیزی سے خدمت کر رہے ہیںاس کی وجہ سے بھی انہیں تمغہ حسن کارکردگی ملنا چاہئے حال ہی میں ان کی ایک آڈیو کال سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنے خاندان اور ان کے رشتے ناطوں کا کتنا خیال رکھ رہے ہیں۔خاندان اور رشتے دار تو رہے ایک طرف کہنے والوں کے بقول ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی جب چاہیں جو چاہیں منوا لیتے ہیں۔ابھی چند دن نہ صرف شاباش میاں اور ان کے جانشین اول کو نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد کئی مقدمات سے گلوخلاصی ملی بلکہ کئی سابق وحاضر سروس حکومتی عہدیدار بھی نیب کے ریڈار سے کہیں دور جا پڑے۔بہرحال بات ہو رہی تھی خاندانوں کو نوازنے کی تو چاچو کے ذریعے مریم زمانی بیگم نے اپنے داماد کے لیے پلانٹ منگوانے اور ان کی ہائوسنگ سوسائٹی کے لیے گرڈ اسٹیشن لگوانے کی بات کر لی تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑا۔حیرت ہوتی ہے ابھی حال ہی میں کپتان کو گوگی نامی خاتون بارے الزام تراشیوں کا جواب دینا پڑا تھا اور دوسری طرف ایک اور خاتون اپنے داماد کے لیے سفارش کرتے پکڑی گئی تو ان کے پیچھے پڑگئے۔جناب ہر سیاسی جماعت میں ایسی گوگیاں ہوتی ہیں نہ ہوں تو بہرحال ہر جماعت میں گوگے تو ایک سے بڑھ کر ایک ہوتے ہیں۔آج کل میاں صاب ہوں یا کپتان دونوں کی پاکستان میں حکومت ہے اور دونوں کی جماعتوں کا ماضی ،حال اورمستقبل بھی دیکھ لیں گوگے چھائے ہوئے ہیں اس لیے تبدیلی کبھی نہیں آئے گی خواب دیکھتے رہیں۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''