مشرقیات

کساد بازاری ہوگئی تو امیر ممالک کیا کریں گے مان لیا کہ غریب ملکوں کے غریب غربا کو کچھ کھانے کو بھی نہیں ملے گا مگر یہ فاقہ مست تو اس مستی کا عادی ہے روپیٹ کے اب بھی صبر کر لیتا ہے آئندہ بھی اسے اچھے دنوں کی امید کم ہی ہے تاہم وہ عجیب وامیر خواتین وحضرات کیا کریں گے جو تین نہیں تیرہ وقت کا کھانا بھی شغل میلے کے لیے کھاتے ہیں غریب کا چولہا نہیں جلے گا تو ان کے کارخانوں میں بننے والا مال کون بنائے گا اور اسے جب خریدنے والے ہی نہیں ہوں گے تو کیسامنافع اور کہاں کی بزنس ایمپائر۔صرف ایک خبر پر نظر ڈال لیں تو اندازہ ہوجاتاہے کہ کساد بازاری کیسے بڑے بڑے کاروباری اداروں کا ہی نہیں ملکوں کابھی دیوالیہ نکال دیتی ہے ،آج کل آپ کو معلوم ہے ڈالر بے لگام ہے ہمارے روپے کو ہی دھول نہیں چٹا رہا دنیا بھر کی کرنسیوں کو اس نے کہیں کا نہیں چھوڑا اپنے پڑوس میں مود ی سرکار نے بھارتی کرنسی کو تگڑا رکھنے کے لیے مارکیٹ میں ایک سو ارب ڈالر جھونک دیئے مگر نتیجہ صفر رہا اور بھارتی روپے ڈالر کے سامنے تاریخ کی بدترین گراوٹ کا شکار ہے رہے ہم تو آپ دیکھ ہی رہے ہیں کسی قطار شمار میں ہمارا اگر نام ہے تو وہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی دھلائی ہی ہے۔ایسے ہی ترقی یافتہ ممالک مثال کے طور برطانیہ بہادر کی کرنسی سٹرلنگ پونڈ بھی ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی بدترین تنزلی کی شکار ہے۔اس صورت حال کو عالمی ماہرین معیشت کساد بازاری سے جوڑ رہے ہیں اور اس کا انجام یہی ہونا ہے کہ غریب غربا حسب معمول اس جینے کے ہاتھوں مرتے رہیں گے تاہم امیر وکبیر خواتین وحضرات کی بھی کساد بازاری ساری اکڑ نکال کر رہے گی۔آپ نے دیکھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں گرتی جا رہی ہے وجہ یہی ہے کہ اس کی ادائیگی ہر ملک کو ڈالر میں کرنی پڑتی ہے ادھر ڈالر ہاتھ کم ہی آرہا ہے تو بہت سے ممالک نے اپنی تیلی ضرورت پرکٹ لگانے شروع کر دئیے ہیں اور یوں پیداوار زیادہ ہوتے ہوئے بھی خریداری میں کمی آگئی اور گزشتہ نو ماہ کے مقابلے میں یہ تیل آج عالمی مارکیٹ میں کہیں ارزان نرخوں پر دستیاب ہے۔تیل پیدا کرنے والے جن ممالک نے اس کی پیداوار سے اپنی تجوریاں بھرنے کی پلاننگ کر رکھی تھی اور اب اس کسادبازاری کو رو رہے ہیں۔آپ کو معلوم ہے دنیابھر میں بہت سے لوگ مہنگائی کے باعث سائیکلوں پر آگئے ہیں پاکستان میں ہم بھی یہ دیکھ رہے ہیں اور جو لوگ دوچار کلومیٹر کے لیے موٹرسائیکل کو ناگزیر سمجھتے تھے انہیں ہم نے پیدل مٹر گشت کرتے دیکھا ہے ان واک کرنے والوں میں بہت سے لوگ اپنی گاڑیاں گیراج میں کھڑی کر چکے ہیں ایسے میں سنبھا ل کر رکھیں اپنا تیل۔۔۔ملک خدا تنگ نیست۔۔۔پائے گدا لنگ نیست۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں