ٹرانس جینڈر ایکٹ کوشرعی اصولوں سے ہم آہنگ کرنیکی ضرورت

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی متعدد دفعات کو غیر شرعی قرار دیا گیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق ایکٹ کی متعدد دفعات شرعی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ نت نئے معاشرتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں حقیقی مخنث کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، حکومت ٹرانس جینڈر افراد کے بارے میں ایکٹ کے جائزے کیلئے کمیٹی بنائے۔اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی اسلامی نظریاتی کونسل، علمائ، ماہرین قانون، ماہرین طب پر مشتمل ہو، کمیٹی خواجہ سرائوں کے بارے میں قانون کا تفصیلی جائزہ لے۔دریں ا ثناء تنظیم المدارس خیبر پختونخوا کے 350مفتیان نے بھی ٹرانس جینڈر بل کو مسترد کر دیا۔ علماء کرام نے کہاکہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے۔ اس میں غیر اسلامی قوانین و افکار کی کوئی جگہ نہیں۔حقیقی مخنث اور ٹرانس جینڈر میں امتیاز نہ ہونے کے باعث خواجہ سرائوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے مشکل امر یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر جنس کی تبدیلی کے لئے نادرا سے رابطہ کرنے والوں کی لائن لگ گئی ہے جن کو قدرت نے مخنث پیدا کیا ہے ان حقیقی افراد سے خاندان اور معاشرے کاجو سلوک ہے اس کے پیش نظر مناسب تو یہ لگتا ہے کہ ان کے لئے حکومت و ریاست خصوصی ماحول اور خصوصی انتظامات کرکے ان کو جینے کا موقع دے جن عناصر نے قدرتی تبدیلی اور حقیقی طور پر ان کی جنس تبدیل ہوئی ہے ان کی جنس کی تبدیلی کا عمل اپنی جگہ لیکن جن مرد و عورت نے خود ساختہ طور پر تبدیلی کی ٹھان لی ہے اصل مسئلہ انہی سے درپیش ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے حوالے سے طبی ماہرین سے رائے لی جائے یہ عمل یہاں آسان بنانے کی جدوجہد ہو رہی ہے جبکہ برطانیہ اور بھارت جیسے ممالک میں یہ اتنا آسان نہیں بلکہ ایک طویل مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے جس کی ہمارے ہاں بھی تقلید ہونی چاہئے ان عوامل سے قطع نظر اصل مسئلہ اس کی اسلامی حیثیت کا ہے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل اور علمائے کرام کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد اس کا ازسر نو جائزہ لینے اور علمائے کرام کے اعتراضات کو دور کرنے کی ضرورت ہے جلد بازی میں سیاسی جماعتوں کو کوئی ایسا بل منظور نہیں کرنا چاہئے جس سے ملک میں اختلافات بڑھیں اور احتجاج کی نوبت آئے مشکل امر یہ ہے کہ دیگر معاملات میں بیری سیاسی جماعتیں اس بل کی حد تک متفق نظر آتی ہیں جس سے قطع نظر یہ جملہ اسلامی جماعتوں اور علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے پارلیمان حکومت اور عوام سبھی کی رہنمائی کریں اس ضمن میں جماعت اسلامی کی جانب سے جو ترامیم پیش کی گئی ہیں خوش آئند امر یہ ہے کہ حکومت نے ان کی حمایت کا عندیہ دیا ہے توقع کی جانی چاہئے کہ اس نازک مسئلے کے حل میں دینی حمیت او تقاضوں کو پوری اہمیت دی جائے گی اور متنازعہ بل کے قابل اعتراض شقوں میں ترمیم کرکے شریعت کے متتابع قانون سازی کی جائے گی۔
گیس لوڈ شیڈنگ پراحتجاج
ابھی سردیوںکی آمد میں وقت ہے اور گرمی کا زور ٹوٹنے لگا ہے مگر ابھی سے گیس بحران کے خطرات منڈلانے لگے ہیں سرکاری سطح پر بھی اسکا عندیہ دیا گیا ہے کہ آئندہ سردیوں میں گیس بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ عملی طور پر صورتحال یہ ہے کہ صورتحال ابھی سنگین ہوگئی ہے اس وقت صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے میں گیس کی ناپیدگی اور پریشر میں کمی کی شکایات میں اضافہ ہوتا جاہا ہے ۔متعلقہ محکمہ کی جانب سے کھانے پکانے کے اوقات میںگھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر کچھ مرکزی علاقوں کوچھوڑ کر دارالحکومت کے مضافاتی علاقوں میں بھی اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہاہے اور نوبت احتجاج کی آگئی ہے ۔چارسدہ میں گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف بڑی تعداد میں خواتین نے پشاور چارسدہ جی ٹی روڈ ٹائر جلاکر ٹریفک کیلئے بند کر دیا ۔ چارسدہ اور ضلع کے دیگر مقامات میں بجلی کے بعد گیس لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر کے خلاف احتجاج میں خواتین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بعد گیس لوڈ شیڈنگ نے ان کی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے اور امور خانہ داری و دیگر گھریلو کاموں میں انہیں کرب ناک صورتحال کا سامنا ہے ۔ ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف گیس لوڈ شیڈنگ نے انہیں سخت پریشان کیا ہے بازارو ں میں ایل پی جی گیس مہنگے داموں ملتی ہے جو اس مہنگائی کے دور میں ان کی استطاعت سے باہر ہے چارسدہ جیسے روایتی معاشرے والے علاقے میں خواتین کا یوں احتجاج سے واضح ہے کہ صورتحال بالکل ہی ناقابل برداشت ہو گئی ہے کہ خواتین خود احتجاج کے لئے باہر نکلیں مشکل امر یہ ہے کہ سوئی گیس حکام نے بھی گیس لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ۔اس وقت جو صورتحال درپیش ہے اس طرح کی صورتحال پہلے سردیوں میں ہوا کرتی تھی مگر ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ اب گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنگین ہے حکومت نے ایل پی جی کی وافرمقدار برآمد کرنے کا عندیہ دیا ہے اس کے باوجود حالات دیکھ کر تشویش ہونے لگتی ہے بروقت اقدامات کے ذریعے عوامی مشکلات کا ازالہ نہ کیا گیا تو خدانخواستہ حالات مزید مشکل ہوسکتے ہیںجو حکومت اور عوام دونوں کے لئے مزید مشکلات کا باعث ہوگا۔

مزید پڑھیں:  جگر پیوند کاری اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹرز کا قیام