ابھی کُلجَگ نے انگوٹھا ہی نکلا ہے

گزشتہ روز پنجا ب ہاؤس میں خان صاحب نے گھریلو جیسا سیمینار سجایا یعنی اس سیمینا ر میں یوتھئیے بھی بڑی تعداد میں مدعو تھے ، اس محفل میں موصوف نے فرمایا کہ ملک کے محافظوں سے پوچھنا کہ یہ جو چور ہیں یہ آگئے ہیں ، اس ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے ، وہ اداروںپر بے جا تنقید نہیں کرنا چاہتا ، ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ نامعلوم نمبروں سے جو کال آرہی ہے ان سے پوچھو کہ تم ہو تے کو ن ہو ہمیں فون کر نے والے تم تنخواہ دار ملازم ہو ،ہمارے ٹیکسوں پر پلتے ہو ،ہمارے ٹیکسوں کی رقم سے تمہا ر ا کام چلتا ہے ، اب تنخواہ دار ملا زم کے الفاظ بول کر کپتان نے اشارہ کچھ واضح کر دیا ہے کہ ان کا سخن کس جانب ہے ،کیا ایسی نامعلو م کالیں عمر ان خان کے لیے نہیںآیاکرتی تھیں،عامر لیاقت مرحوم نے صاف نہیں بتایا تھا کہ ان کو قومی اسمبلی کے اجلا س میں کو ن لے کر آیا تھا ، اس وقت ایسی کالیں حلا ل تھیں اب وہ حرام ہو گئی ہیں کیو ں کہ وہ خان صاحب کے لیے نہیں ہیں ۔خان کی باتیں ذومعنی کلا م کی بجائے دوغلی سیا ست کر جا تے ہیں ، جب سے اقتدار کی ڈولی سے اتارے گئے ہیں تب سے ان کا ایک ہی رویہ ہے کہ نواز شریف کے تو کہا کرتے تھے کہ مجھے کیوں نکالا ، یہ فرما تے ہیں کہ مجھے گو د کیو ں نکالا ، کچھ ہی عرصہ پہلے فرمانے لگے تھے گو د کیوں نہیں لیتے ۔ سائفر لیکس کی آڈیو آجانے کے بعد سے یہ تو صاف ہو گیا ہے کہ اس کے ذریعے سیا ست کھیلنے کی ساز ش ہوئی تھی ، تاہم ایک بات ہے کہ اب تک مو جو دہ حکمرانوں اور سابق حکمر انو ں کے بارے میں جو آڈیو لیکس ہوئی ہیں ان کے بارے میں کسی نے تردید نہیں کی ، عمر ان خان نے تو گزشتہ رو ز ایک چلتے چلتے صحافیوںکی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ اچھا ہے کہ انھو ں نے آڈیو لیک کر دی اب سائفر بھی لیک کر دیں کیو ں کہ ساز ش توہوئی ہے ، گویا وہ ابھی اس بات پر قائم ہیں کہ سائفر امریکی سازش تھی ، جبکہ پی ٹی آئی کے سیکر ٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ اس لیکس سے ثابت ہو ا کہ سائفر مو جو د ہے ، اسی طرح فواد چودھر ی نے بھی عوامی سوچ کا رخ سازشی سیاسی کھیل کی بجائے سائفر پر پی ٹی آئی کے مئوقف کی طرف موڑنے کی سعی نا کا م کی ، حالا ں کہ مسئلہ سائفر نہیں ہے بلکہ وہ منصوبہ بندی ہے جو ایک سرکا ری افسر کے ساتھ مل کر وزیر اعظم نے اپنے سیا سی مخالفین کے خلاف تیا ر کی ، لیکن اس سے بڑھ کر معاملہ یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی گفتگو ریکا رڈ کیسے ہوئی اور کیوںکر ہوئی ، جبکہ یہ انتہائی سیکورٹی کا معاملہ ہے ، گفتگو وزیر اعظم ہاؤس یا وزیر اعظم آفس میںہوئی ہو گی ، اگر یہ دونو ں مقامات محفو ظ نہیںہیں تو پاکستان کے تحفظات پر سوال اٹھتا ہے ، کیو ں کہ انتہائی راز داری کے معاملات کے تحفظات کاایقان ختم ہو جاتا ہے اور دشمن کوئی بھی راز اچک سکتا ہے ، یہ معاملہ راز داری تک محد ود نہیں ہے بلکہ ملک کی سلامتی بھی خطرے میں پڑی نظر آرہی ہے ، یہ بات تو ثابت ہے کہ سائفر کے بارے میںآڈیو اس وقت ریکا ر ڈ ہوئی جب عمر ان خان خود وزیر اعظم تھے ، مریم نو از کے بارے میں جس آڈیو کا ذکر ہورہا ہے وہ بھی یقینی طور پر اس وقت ریکا رڈ ہوئی جب شہبا زشریف وزارت اعظمیٰ کی کر سی پر براجمان ہیں ، دونو ں کی سر گرمیو ں کا مر کز وزیراعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس ہے گویا جاسوسی کے آلات انھی مقاما ت پر نصب لگ رہے ہیں ، پی ٹی آئی کے سربراہ نے گزشتہ دنو ں مریم نو از کی آڈیو لیک ہو نے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنرنے مریم نو از سے کہا ہے کہ عمر ان خان کو نا اہل کر دونگا ، یہ چونکا دینے والی با ت ہے کیو ں کہ ایک آڈیو ابھی سرعام نہیںہوئی ہے اس بارے میں عمر ان خان کیسے باخبر ہوگئے ،بہر حال آڈیو یا وڈیو لیکس سنگین معاملہ ہے جس سے صرف نظر نہیںکیاجا سکتا ، اس میں ان تمام قومی اداروں کو بھی سنجید گی سے غور کر نا ہو گا جو ملک کی سلا متی کی ذمہ داری نبھا نے پر مامو ر ہیں ، ایک سمجھ میںآتی ہے کہ سائفر سے متعلق جو آڈیو ریکا ر ڈ ہوئی ہے توکا م یہ عمر ان خان کے دور حکومت میں ہوا ہے گویا تب سے سلسلہ چلا ہے ، ایک اطلا ع یہ بھی ہے کہ عمران خان کے دور میںوزیر اعظم ،وزراء معاونین ،مشیران اور کچھ دیگر اہم افراد کے ٹیبلٹ ، موبائل فون وغیر ہ کے لیے سافٹ ویر خریدا گیا تھا جس کمپنی سے یہ سافٹ ویر خریدا گیا اس کا صدر دفتر بھارت کے شہر چنائی (مدراس ) بتایا جا تا ہے ، چنانچہ یہ گما ن ہو سکتا ہے کہ اس کمپنی نے سافٹ ویر میں کوئی کا رستانی نہ دکھا دی ہو ،بہر حال اس بارے میں محض قیا س آرائیاں کر نا ملک کے مفاد میں نہیں یہ معاملہ سیاسی گورو گیر ی کا نہیںہے ، پاکستان ماضی میں بھی سنگین مشکلا ت و آزمائش سے گزرا ہے ،سابق دور حکومت میں سفارتی سطح پر پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے ،پاکستان کے ایک سابق منجھے ہوئے سفیر جنہو ں نے ایک مشکل وقت میں بھارت میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے عمد ہ ترین سفارت کاری کی ، عبدالباسط نے ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں بتایا کہ سائفر پاکستان کے سفیر نے سیکرٹری خارجہ کو بھیجا تھا جنہو ں نے وزیر خارجہ سے شیئر کیا اور انھو ں نے وزیر اعظم کو بتایا ، عبدالباسط کے مطابق مبینہ سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اس قسم کے حساس معاملا ت کو اپنی سیا ست میں نہیںلا نا چاہیے کیو ں کہ ایسی صورت حال میں دوسرے ممالک آپ کو سنجید ہ لینا چھوڑ دیتے ہیں ، سابق سفیر کے مطا بق اس طرز عمل سے پاکستان کو سفارتی طور پر کا فی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔

مزید پڑھیں:  بجلی چوری۔۔۔ وفاق اور خیبر پختونخوا میں قضیہ ؟