پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

وفاقی حکومت نے آئندہ 15روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی۔پیٹرول کی قیمت12روپے 63پیسے فی لیٹر کم کردی گئی ہے اور نئی قیمت 224روپے80 پیسے فی لیٹر ہوگی۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق ہوگیا ہے ۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قوم کومزیدخوشخبریاں سنانے کابھی وعدہ کیا ہے۔دوسری طرف اوگرا نے ماہ اکتوبر کیلئے ایل پی جی گیس کی قیمت میں10 روپے فی کلو کمی کا اعلان کردیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق حالیہ کمی کے بعد مارکیٹ میں ایل پی جی 202 روپے فی کلو فروخت ہوگی، جس کے تحت گھریلو سلنڈر 2374 روپے جبکہ کمرشل سلنڈر 9135 روپے میں فروخت ہوگا۔دریں اثناء روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہا ہے اور لگاتار چھٹے دن کمی کے بعد پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر 228.45 روپے پر آ گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستانی روپیہ مزید مستحکم ہوگیا افواہوں اور مصنوعی ذرائع سے ڈالر کی قدر میں جو اضافہ ہونا شروع ہوا تھا اب اس میں کمی آ رہی ہے، جس رفتار سے ڈالر فروخت کیا جا رہا ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکی کرنسی کی قدر میں مزید کمی ہو گی۔علاوہ ازیں سیلاب کی مد میں آنے والی غیرملکی امداد کی آمد اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی بدولت توقع ہے کہ غیرملکی درآمدات میں کمی ہو گی۔مہنگائی میں کہیں کہیں تھوڑی سی کمی ضرور آئی ہے لیکن مجموعی طورپر مختلف ا شیاء کی قیمتوں میں ابھی استحکام نہیں آیا بہرحال مہنگائی کی شرح میں کچھ کمی ضرور ہوئی ہے۔وزارت خزانہ نے ستمبر کے لئے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور پیش گوئی کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان کو تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بدترین معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔بیان میں کہا گیا تھا کہ غذائی اجناس کی مہنگائی صرف داخلی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی صورت حال بگڑ چکی ہے۔مزید بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو بیرونی سطح پر بڑھتے ہوئے چیلنج کا سامنا ہے، مون سون کی وجہ سے آنے والے حالیہ سیلاب نے فصلوں پر بدترین اثرات چھوڑے ہیں اور زراعت پر پڑنے والے اثرات سے معاشی صورت حال بدل دی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ روپیہ پر پڑنے والے اثرات کم کرنے اور زراعت کو ہونے والے نقصانات کم کرنے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس میں قیمتوں سے متعلق ہونے والی افواہیں روکنا اور اشیا کی فراہمی برقرار رکھنے کے لئے پڑوسی ممالک سے درآمدات کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ حالیہ مہنگائی کے دوسرے مرحلے کے اثرات کے خدشات تاحال برقرار ہیں جو مارکیٹس کے ذریعے از خود حل کیے جاسکتے ہیں، تاہم یہ جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ حالیہ برسوں میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح اگست کے مہینے میں مثبت دکھائی دے رہی
ہے۔ان تمام مثبت عوامل کے باوجود ابھی اس توقع کا اظہار خاصا مشکل امر ہے کہ بہتری کے یہ اعشارئے مستقل ہوں گے یا پھر ان میں رد وبدل ہوگا اگر بتدریج کمی کا رجحان رہا اور ان تمام عوامل کے اثرات کو عوام تک منتقلی یقینی بنائی جا سکی اس کے بعد ہی عوامی طور پر اس ضمن میں اطمینان کی لہر پیدا ہوسکتی ہے جس کا فی الوقت امکان کم ہی ہے اس وقت حکومت نے آئی ایم ایف سے اجازت لے کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تو کردی ہے پندرہ دن بعد اس ضمن میں کیا صورتحال ہوگی اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے پندرہ دن کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بھی اگر اپنے آزادانہ فیصلے اور عالمی منڈی کے اثرات کے باعث کیا جاتا تو اس حوالے سے ایک گونہ اطمینان کا اظہار کرنے کا موقع تھا لیکن یہاں معاملہ مشروط ہے جس سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایک عارضی انتظام ہے اور یہ اجازت کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی بتدریج پچاس روپے لیٹرتک لے جانے کی جو تلوار لٹک رہی ہے اس حوالے سے پندرہ دن بعد کوئی ایسا فیصلہ غیر متوقع نہیں جس کے باعث ایک مرتبہ پھر صارفین کے بوجھ میں اضافہ ہو ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات میں جب خود فیصلہ ساز بھی دوسروں کے اشارہ ابرو کی طرف دیکھ کر فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں ان کی مجبوریوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے بہرحال اب جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی روپے کی قدر میں بہتری اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی اور مہنگائی کی شرح میں کمی جیسے عندیے اور اقدامات سامنے آئے ہیں کوشش ہونی چاہئے کہ اس کے اثرات و ثمرات عوام تک پہنچنے میں زیادہ تاخیر نہ ہو مہنگائی کی شرح میں مزید کمی ہونی چاہئے جس کا تقاضا ہے کہ جس طرح مصنوعات اور اشیاء کی قیمتوں ٹرانسپورٹ کرایوں اور دیگر لوازمات کی قیمتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے ساتھ ہی اضافہ لاگو ہوتا تھا اب اس میں کمی کے اثرات بھی فوری طور پر عوامی سطح پر منتقل ہوں۔ یہ درست ہے کہ حکومت مارکیٹ میں اس طرح کے اقدامات کی سکت نہیں رکھتی کہ فوری طور پر اس فیصلے کے اثرات کو عوامی سطح پر منتقل کر سکے البتہ اس موقع کو حکومت عوام کے لئے موقع بنانے کے لئے سرکاری نرخنامے پر مکمل طور پرپابندی یقینی بنانے کے لئے بروئے کار لائے تو یہ بھی غنیمت ہو گی کیونکہ عوام صرف معمول کی مہنگائی اور مختلف عوامل کے اثرات کے باعث ہی مہنگائی سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس سے زیادہ ان عوامل کے اثرات کے بہانے جو مصنوعی مہنگائی پیدا کی جاتی ہے عوام سب سے زیادہ اس سے متاثر ہوتے ہیں جس کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت انتظامی اختیارات کو بروئے کار لائے اس ضمن میں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کا کردار خاص طور پر اہم ہے توقع کی جانی چاہئے کہ مثبت رجحانات کا جوسلسلہ شروع ہوا ہے یہ عوامی سطح پر بھی منتقل ہوں گے اور عوام کو کسی نہ کسی حد تک ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:  سلامتی کونسل کی قراردادکے باوجوداسرائیل کی ہٹ دھرمی