خودکشی واقعات کی انکوائریز

پشاور کے تھانوں میں مبینہ خودکشی واقعات کی انکوائریز بے نتیجہ رہیں

ویب ڈیسک : پشاور کے مختلف تھانوں میں مبینہ خودکشیوں کے واقعات کی انکوائریز اب تک بے نتیجہ نکلی اور وقت گزرنے کے ساتھ مذکورہ واقعات محض فائلوں میں دب ہوکررہ جاتے ہیں ، ان واقعات کے حوالے سے حقائق تاحال عوام کے سامنے نہیں لائے جاسکے، مارچ 2021ء میں تھانہ غربی کے حوالات میں ایک نوجوان شاہ زیب ولد خیال محمد ساکن ورسک روڈ کو پولیس نے گرفتارکر کے حوالات میں بند کر دیا تھا جس نے ایک دکاندار پر اسلحہ تانا تھا، ملزم نے حوالات میں مبینہ طور پر گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی تھی جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی.
متوفی ساتویں جماعت کا طالبعلم تھا، واقعہ کے بعد ایس ایچ اوتھانہ غربی سمیت عملے کو معطل کردیا گیا تھا اور جوڈیشل انکوائری کرائی گئی جبکہ اس حوالے سے رپورٹ بھی جمع کرائی گئی، ذرائع کے مطابق رپورٹ میں اسے خودکشی قرار دیا گیا تھا تاہم اس کا ذمہ دارکون تھا اورکس کو سزا ملی ؟ متعلقہ ایس ایچ او کو کچھ ماہ بعد دوبارہ تعینات کردیا گیا.
اسی طرح ماہ اگست 2022ء میں مچنی گیٹ تھانہ میں بیوی کے مبینہ قتل میں ملوث ملزم ضیاء الرحمان سکنہ شگئی ہندکیان نے حوالات میں گلے میں پھندا ڈال کر مبینہ طور پر خودکشی کی جس کے بعد لواحقین نے ورسک روڈ پر نعش رکھ کر احتجاج کیا، نعش کا پوسٹمارٹم بھی کرایا گیا جبکہ غفلت برتنے پر ایس ایچ او مچنی گیٹ سمیت دیگر عملے کو معطل کرکے انکوائری بٹھائی گئی لیکن ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی انکوائری مکمل ہو سکی نہ حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکے، متعلقہ تھانے میں سی سی ٹی وی کیمرے نہ ہونے سے بھی پولیس تفتیش میں مشکلات درپیش ہیں، اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز پشاورکاشف آفتاب عباسی کا موقف جاننے کی متعدد بار کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا حکومت کا وکلا اور کسٹمز ایجنٹس پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ