مالی بحران کے باعث سرکاری گاڑیوں کا پہیہ بھی رک گیا

ویب ڈیسک:صوبہ میں تقریبا6لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر کے بعد سرکاری گاڑیاں بھی تیل کے بحران کا شکار ہوگئی ہیں۔ پشاور سمیت متعدد اضلاع کے پیٹرول پمپس پر سرکاری گاڑیوں کو عدم ادائیگی پر تیل کی فراہمی بند کرنے کی شکایات ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر آج سے تمام ادائیگیاں کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سسٹم میں تکنیکی کام کی وجہ سے ملک بھر میں اے جی آفس نے پیسے یکم اکتوبر تک نہ نکالنے کی ہدایت کی تھی جس کے نتیجہ میں سرکاری ملازمین کو یکم اکتوبر کو تنخواہیں جاری نہیں ہو سکیں ۔
اس مالی بحران کے باعث وزرا ، مشیروں، معاونین خصوصی کو بھی تنخواہوں کی ادائیگی وغیرہ روک دی گئی ہے ۔ پیٹرولیم کی مد میں پیٹرول پمپس کو ادائیگیوں کا سلسلہ بھی عارضی طور پر معطل ہوا ہے جس کے بعد صوبہ میں بعض پیٹرول پمپس پر سرکاری محکموں کی گاڑیوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی روک دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کے ساتھ تیل کی مد میں بھی پیسے دئیے جاتے ہیں جو تاخیر کا شکار ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں آج سے ادائیگیاں شروع ہونے اور6اکتوبر تک تمام ادائیگیاں بینکوں سے کلیئر کرنے کا ہدف ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں صرف تنخواہوں کی مد میں372ارب روپے جبکہ پنشن کی مد میں ادائیگیوں کیلئے106ارب روپے مختص کئے گئے ہیں.
اس تناسب سے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ31ارب روپے اور پنشن یافتہ افراد کا پنشن8ارب روپے ماہانہ ہے یعنی مجموعی طور پر ماہانہ39ارب روپے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں حاضر سروس اور ریٹائر ڈ ملازمین کو دئیے جارہے ہیں جبکہ کروڑوں روپے ماہانہ تیل کی مد میں بھی دئیے جارہے ہیں تکنیکی مسائل کی وجہ سے صوبائی حکومت کی یہ تمام جملہ ادائیگیاں بروقت کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:  پرویز خٹک پیپلز پارٹی میں شمولیت کیلئے پر تولنے لگے