ایران مظاہروں ہلاک ہونے والی نوجوان خوا تین

ایران کی دارلحکومت تہران میں اپنی خالہ کےساتھ رہنے والی 16 سالہ لڑکی نیکاشاکارامی 20 ستمبر کو شام 5سے 6 بجےکےدوران گھر سے روانہ ہوئیں تاکہ ایران میں ہونےوالے مظاہروں میں شرکت کر سکیں ۔
نیکاشاکارامی نے آخری بار اپنے انسٹاگرام سٹوری شیئر کی جس میں وہ اپنا حجاب جلاتے اور 22سالہ مہساامینی کی ہلاکت کے خلاف نعرے لگاتی ہیں۔

نیکا نے آخری بار فون اپنی دوست کو کی تھی جس میں وہ بتا رہی ہیں کہ میرے پیچھے پولیس لگی ہے اور میں بچنے کے ہر ممکن کوشش کرونگی ۔اور اس کے بعد وہ کئی روز لاپتہ ہوہوگئ۔
نیکا کے گھر والوں نے انھیں ڈونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی اور آخر کار ایران پولیس نے نیکا کے خاندان والوں کو آگاہ کیا کہ ہمیں نیکا کی لاش ملی ہے پولیس نے بتایا کہ نیکا انتہائی اونچائی سے گری تھیں جس کی وجہ سے انکی موت ہوئی۔ ان کے خاندان والوں کو تصویریں بھی دکھائی گئیں لیکن نیکا کے گھر والوں کے مطابق تصاویر جعلی لگ رہی تھی

مزید پڑھیں:  جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،صدر مملکت
مزید پڑھیں:  تارکین وطن عازمین حج کو پاسپورٹ کے اجرا کیلئے نئی پالیسی تیار

خاندان والوں کو لاش دکھایا گیا اور صرف چہرہ دیکھنے کی اجازت دی گئی۔تشدد اور نشانات کے باوجود بالآخر نیکا کو والدہ نے پہچان لیا۔ لاش کو خاندان کے حوالے نہیں کی گئی اور حکام نے انکی غیر موجودگی میں دفنا دیا۔

نیکاشاکارامی کی خالہ کو بھی اب پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
ایران میں ہونےوالے مظاہروں کا یہ تیسرا ہفتہ چل رہا ہے اور ان کی قیادت خواتین اور نوجوان کر رہے ہیں۔انکامرکزی نعرہ ,خواتین , زندگی اور آزادی ، ہے