پشاور میں کمسن بچوں کے اغواء کی وارداتوں میں خطرناک اضافہ

صوبائی دار الحکومت پشاور سے گزشتہ دس ماہ کے دوران کئی کمسن بچوں کو اغواء کیا گیا جن میں خواتین اور بڑی عمر کے نوجوان بھی شامل ہیں خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ ان کو بعض گردہ فروخت کرنے والے گروہ نے مبینہ طور پر اغواء کے بعد گردے نکال کر اسے فروخت کیا پولیس کی انوسٹی گیشن ٹیم بھی تاحال بچوں کو بازیاب نہ کراسکی باخبر زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2022ء کے دس ماہ کے دوران پشاورکے مختلف علاقوں سے 45سے زائد کمسن بچوں سمیت کئی افراد کو خطرناک گروہ نے اغواء کر کے نامعلوم مقام پر پہنچا دیا ہے اور تاحال واقعہ کی تحقیقات بھی سر د خانے کی نذر ہوگئی پشاور پولیس کا تفتیشی عملہ بھی بچوں کا کھوج لگانے میں ابھی تک ناکام ثابت ہوگیا ایدھی زرائع کے مطابق ضلع پشاور سے دس ماہ کے دوران 45افراد تاحال لاپتہ ہیں اور پشاور کے مختلف تھانوں میں رپورٹ بھی درج کی گئی لیکن ابھی تک اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بچوں کا سراغ نہ لگایا جاسکا پشاور انوسٹی گیشن پولیس ٹیم بھی ٹس سے مس نہیں ہوررہی ہے اور واقعہ پر چشم پوشی کر دی گئی زرائع نے بتایا کہ کمسن بچوں کے اغواء میں مبینہ طور پر گردہ فروخت کرنے والے خطرناک گروہ ملوث ہیں جو کہ کمسن بچوں کو اغواء کے بعد انکے گردے نکال کر فروخت کردیتے ہیں اور انکی لاشوں کو ویرانے میں پھینک کر روپوش ہوجاتے ہیں ضلع پشاور کے گلی کوچوں سے دس ماہ کے دوران جن بچوں کو اغواء کیا گیا ان میں مشال خان ولد ندیم سکنہ میرہ کچوڑی ، محمد وسیم ولد شاہد خان سکنہ چارسدہروڈ رام کشن ، جمشید ولد جاوید حسین سکنہ یکہ توت ، عبد الحسیب ولد عبدالغفارسکنہ پشاور، سیف علی ولد صفدر علی ، محمد سعید ولد عبدالسلام، طلحہ ولد جنگریز سکنہ بخشو پل ، زاہد اللہ ولد مسافر خان سکنہ شہید آباد ، محمد نبی ولد محمد ولی سکنہ محلہ شیخان ، سبحان اللہ ولد عنایت سکنہ شیخ کلے، رضوان ولد لعل محمد سکنہ فیصل کالونی ، مناحل دختر عبد الطیف سکنہ رشید گڑھی ، خلیل ولد جان گل سکنہ دلہ ذاک روڈ ، علی شاہ ولد عزیز خان سکنہ ارمڑ ، ابوبکر ولد عحیم اللہ سکنہ پخہ غلام ، سلیم مسیح ولد یونس مسیح سکنہ یوسف آباد، سلمان ولد عامر سکنہ شاہ ڈھنڈ ، ہارون ولد محمد امین سکنہ یونیورسٹی ٹائون،سمیت دیگر افراد بھی شامل ہیں شہریوں نے بچوں کی گمشدگی اور تاحال بازیابی پر شدید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پشاور میں حالات دن بدن ہو رہے ہیں متعلقہ تھانوں کی تفتیشی سٹاف بری طرح ناکام ہو چکے ہیں ادھر زرائع نے بتایا کہ پشاور میں خوف کا عالم ہے پشاور کی ماہر تفتیشی ٹیم نے تاحال بچوں کی اغوائیگی یا گمشدگی کے واقعات کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیںجسکی وجہ سے دن بدن بچے غائب ہورہے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  190ملین پانڈز کیس:مزید6گواہوں کے بیان قلمبند