روڈز بندش حکومتی ناکامی

روڈز بندش حکومتی ناکامی، مظاہرین اسمبلی تک کیسے پہنچے، ہائیکورٹ

ویب ڈیسک : پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین نے کہا ہے کہ سڑکوں کی بندش حکومت کی ناکامی ہے، حکومت اور ضلعی انتظامیہ اپنی رٹ قائم نہیں کر سکتی تو ایسے افسروں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں، اپنا حق مانگنا ہے تو پھر وزیراعلیٰ ہاؤس،گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں.
عام شہریوں کو تکلیف نہ دیں جبکہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا قانونی حق ہے لیکن جہاں پر دوسرے کے حقوق متاثر ہوتے ہیں وہاں ان کا یہ حق ختم ہوجاتا ہے، عدالت نے ڈپٹی کمشنر پشاور اور سی سی پی او پشاور کو اگلی پیشی پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی.
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل شمائل احمد بٹ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی چوک میں احتجاج کے باعث پورے شہر میں ٹریفک کا براحال ہوتا ہے، کل بھی احتجاج کے باعث خیبر روڈ کئی گھنٹے بلاک رہا ،5 منٹ کا سفر کئی گھنٹوں میں طے کرنا پڑا، سڑک کی بندش کی وجہ سے ایمبولینسوں میں مریض تڑپتے رہے جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہتی ہے جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ یہ حکومت کی ناکامی ہے کہ اپنی رٹ قائم نہیں کرسکتی، مظاہرین کیسے جناح پارک سے اسمبلی چوک پہنچے؟ یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے، یہاں پر ہسپتال ہے.
ہائیکورٹ اور اسمبلی ہے، احتجاج کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، فاضل جسٹس نے اے جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ سیاست کو نہ دیکھیں بلکہ عوام کے فائدے کو دیکھیں جس پر اے جی نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی چوک میں احتجاج کے باعث پورے شہر میں ٹریفک بند ہو جاتی ہے کل بھی اساتذہ احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا برا حال تھا، اس کی روک تھام کیلئے ضروری اقدامات کررہے ہیں۔ جسٹس روح الامین نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی عدالت کو بتایا گیا تھا کہ حکومت اقدامات کر رہی ہے، لوگ احتجاج کی وجہ سے مسلسل متاثر ہو رہے ہیں، اگر انتظامیہ حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتی تو ان کو عہدوں پر براجمان رہنے کا کوئی حق نہیں، ایسے کیسز عدالت نہیں آنا چاہئیں لیکن جب حکومت کچھ نہیں کرتی تو لوگ عدالت آجاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیراعلیٰ کے احکامات نظر انداز، ٹانک میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری