مذاکرات یا مقابلہ؟

اچھی بات ہے سرکار نے مارچ کرنے والوں سے بات چیت کے لئے کمیٹی بنا دی ہے اب دیکھنا یہ ہے کپتان کسی یوٹرن سے مڑکر سرکار کے ساتھ بات کے لیے تیار بھی ہوتے ہیں یا نہیں ؟تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ سرکار یہ فیصلہ بھی کر چکی ہے کہ مارچ کرنے والوں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ سنا ہے اس فیصلے پر سب ساتھ ہیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ حکومتی اتحاد ہی نہیں متقدر حلقے بھی اس حوالے سے ایک پیچ پر ہیں ۔ادھر سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی گرم ہے کہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے یا اس سے قبل ہی پرتشدد صورت حال سے دوچار ہو گیا تو کپتان کے ہاتھ کیا آئے گا ۔ان حلقوں کے مطابق تب سیاسی بساط ہی لپیٹ کر میرے عزیز ہم وطنو کا دور شروع ہو سکتا ہے ۔بہر حال حکومت نے مذاکرات کی پیش کش کر کے کپتان کو بندگلی سے نکلنے کی ایک راہ دکھا دی ہے۔
یہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی کہ لانگ مارچ میں کتنے لوگ شامل ہیں اصل بات سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی بدحالی کے گہرے سائے ہیں کیا ہماری سیاسی قیادت ہوشمندی کا ثبوت دے گی یا ایک دوسرے کو چور کہنے کا مقابلہ جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں:  دھاندلی کی بجائے ووٹ اور پبلک کی سپورٹ سے ایوان بننا چاہئے، بیرسٹر گوہر