کافر والدین کا کیا مرتبہ ہے

کافر والدین کا کیا مرتبہ ہے

والدین کے حوالے سے جب ہم قرآن کریم اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ واقعی ماںباپ کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے والے آدمی کا بہت بڑا درجہ ہے۔ اولاد کی طرف سے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک ہر حالت میں مطلوب ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ کفر سے بڑھ کر اللہ کی نگاہ میں کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ وہ ہر گناہ کو چاہے تو معاف کر سکتا ہے سوائے شرک اور کفر کے۔ شرک اور کفر ایسے گناہ ہیں، جو اللہ تعالیٰ کے خلاف بغاوت اور شرف انسانیت کی توہین ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان گھنائونے گناہوں کے مرتکب کو کبھی معاف نہیں فرمائے گا، لیکن والدین کا اتنا بڑا درجہ ہے کہ ان کے کفر اور شرک پر قائم رہنے کے باوجود اولاد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کافر اور مشرک والدین سے نیک سلوک کریں اور ان کے ساتھ بھی صلہ رحمی سے پیش آئیں۔ یہ فاتح عراق وایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کے صاحبزادے کا بیان ہے کہ سورة العنکبوت کی آیت(8) میرے والد ہی کے بارے میں نازل ہوئی۔ اس آیت میں کافر والدین کے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔واقعہ یہ ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جب اسلام قبول کر لیا تو ان کی ماں آگ بگولہ ہو گئی اور ان پر بے حد ناراض ہوئی۔اس نے بڑی کوشش کی کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اسلام سے منہ موڑ لیں اور دوبارہ کفر کے ماحول میں آ جائیں، مگر ان کے دل میں ایمان پوری طرح راسخ ہو چکا تھا اور وہ کسی حالت میں اسلام کو چھوڑنے کیلئے تیار نہ تھے۔ جب ماں نے دیکھا کہ اس کا کوئی حربہ بیٹے کو اسلام سے پھیرنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تو اس نے بھوک ہڑتال کر دی اور بیٹے سے مخاطب ہو کر کہنے لگی کہ میں اس وقت تک کھانے پینے کو ہاتھ نہیں لگائوں گی جب تک تو اسلام چھوڑ کر دوبارہ ہمارے دین میں داخل نہیں ہو جاتا۔ مگر سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر ماں کا یہ حربہ بھی بے کار ثابت ہوا،چنانچہ وہ اپنے بیٹے سے کہنے لگی:
”تمہارا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے، میں تمہاری ماں ہوں میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اسلام چھوڑ دو اور ہمارے دین میں داخل ہو جائو۔”
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کب اپنی کافر ماں کی باتوں میں آنے والے تھے، وہ اسلام کی حقیقت کو اچھی طرح سمجھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تھے۔انہیں اللہ تعالیٰ کا یہ حکم بھی معلوم تھا کہ والدین کی اطاعت ضروری ہے مگر ان کے حکم پر کفر اور گمراہی کا راستہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ غرض ماں تین دن تک بھوکی پیاسی دھوپ میں پڑی رہی۔ جب بھوک اور پیاس کی شدت سے اس پر غشی طاری ہو گئی تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ایک بھائی عمارہ نے ماں کے منہ میں پانی ڈالا۔بعد ازاں وہ کھانے پینے لگی۔اسی موقعے پر سورة العنکبوت کی یہ آیت نازل ہوئی:
ترجمہ ”اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔”
مزید برآں یہ آیات بھی نازل ہوئیں:
ترجمہ ” ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ جھیل کر اسے پیٹ میں رکھا اور اس کا دودھ چھڑانا دو برس میں ہوا،کہ تو میرا اور اپنے ماں باپ کا شکر گزار رہے، تم سب کو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ تجھ پر دبائو ڈالیں کہ تو کسی کو میرا شریک ٹھہرا جس کے باب میں تیرے پاس کوئی دلیل نہیں تو ان کا یہ کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو، پھر میری ہی طرف تمہیں لوٹنا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو میں اس سے تمہیں آگاہ کر دوں گا۔”
دراصل سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی ماں انہیں والدین کے بارے میں شریعت اسلامیہ کے مثالی مؤقف کا حوالہ دے کر عار دلانا چاہ رہی تھی کہ اگر وہ کھانا پینا چھوڑ دے گی تو لوگ انہیں برا بھلا کہیں گے،کہ ماں کو بھوکا پیاسا رکھ کر تڑپا رہا ہے،کیسا سخت بیٹا ہے، لیکن ماں باپ کے بے حد احترام اور ان کے ساتھ بہتر سے بہتر برتائو کا حکم دینے والا اسلام یہ کب گوارہ کر سکتا ہے کہ ماں باپ کی بات مان کر اللہ کی جگہ کسی اور کو معبود تسلیم کر لیا جائے، چنانچہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے دین پر پہاڑ کی طرح مضبوطی سے قائم رہے اور ماں کے لاکھ سمجھانے، مجبور کرنے اور شریعت کا حوالہ دے کر کفر کی طرف بلانے پر مطلق توجہ نہیں دی۔
قارئین کرام!دیکھا آپ نے کہ ماں باپ کا کتنا عظیم مقام و رتبہ ہے اس کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ کو شرک سے شدید نفرت ہے اور مشرکین کو آخرت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہرگز معافی نہیں مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے مسلمان اولاد کو مشرک ماں باپ کے ساتھ بھی صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔آپ نے مذکورہ آیات میں یہ حکم ربانی پڑھ لیا ہے کہ دنیا میں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ جب کافر اور مشرک ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کی اس قدر تاکید ہے تو پھر مسلم والدین کا کتنا عظیم مقام و مرتبہ ہو گا اور ان کی خدمت گزاری سے اللہ تعالیٰ ہم سے کتنا خوش ہو گا؟ اس کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔(والدین:اطاعت و نافرمانی،واقعات کی زبانی)

مزید پڑھیں:  صوبائِی کابینہ اجلاس، قابل طلبا کو مفت تعلیم اور گندم خریداری کی منظوری