عورت کی گواہی

عورت کی گواہی

عورت کی گواہی آدھی ہے۔آپ نے دیکھا ہو گا کہ لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھتے ہیں لیکن گواہ نہیں بنتے،کس لئے؟ کہ جی کون مصیبت میں پڑے؟ کون گواہیاں بھگتے؟ کون چکر لگائے عدالتوں کے؟ اور پھر قاتلوں کے ساتھ دشمنی کون لے؟ دیکھنے میں بھی آیا ہے کہ لوگ تو عدالت کے اندر گواہوں کو قتل کر دیا کرتے ہیں۔ ان کی جان، مال، عزت، آبرو ہر چیز خطرے میں ہوتی ہے۔گویا گواہی دینا ایک بوجھ ہے، اسی لئے کئی لوگ اس بوجھ کو ادا کرنے سے کتراتے ہیں اور دیکھنے کے باوجود خاموش ہو جاتے ہیں.
کسی کو کچھ نہیں کہتے۔ جہاں مرد نے گواہی دینی تھی تو حکم دیا گیا کہ تمہاری گواہی پوری گواہی ہو گی،تمہارے سر پر پورا بوجھ رکھا جائے گا اور جہاں عورت نے گواہی دینی تھی تو فرمایا کہ ہم پورا بوجھ تمہارے اوپر نہیں رکھتے تم دو عورتیں آدھا آدھا بوجھ مل کر اٹھا لو تاکہ اگر کوئی تمہارے ساتھ دشمنی کرے گا تو وہ ایک خاندان کے ساتھ نہیں بلکہ دو خاندانوں کے ساتھ دشمنی لے رہا ہو گا.
تمہارے اوپر جو بوجھ آئے گا وہ آدھا بوجھ ہو گا۔گویا عورت کے ساتھ نرمی کر دی گئی ورنہ اگر عورت کو کہہ دیا جاتا کہ آپ نے پوری گواہی دینی ہے تو پھر یہ روتی کہ جی اتنی بڑی ذمہ داری میرے سر پر ڈال دی، اللہ تعالیٰ نے عورت کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیا کہ گواہی دینے کا وقت آیا،بوجھ اٹھانے کا وقت آیا تو کہا کہ اب دو خاندان مل کر یہ بوجھ اٹھا لیں،تاکہ عورت کو تحفظ زیادہ مل سکے،اس کی جان،مال،عزت و آبرو کی زیادہ حفاظت ہو سکے،اگر ان دو مسائل پر غور کریں تو صاف طور پر واضح ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیا ہے۔ (سکون دل)

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی کا اجلاس آج ، آصفہ بھٹو حلف اٹھائیں گی