18ویں ترمیم

18ویں ترمیم کے بعد گورنر راج لگنے کاکوئی امکان نہیں

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی افواہیں گرم ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے صوبائی حکومت کے معاملات اپنے اختیار میں لینے کا عندیہ بھی ان افواہوں کے پھیلانے کا سبب ہے اس صورتحال میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں سے وابستہ کارکن بھی سوشل میڈیا پر بحث کر رہے ہیں اور صوبائی حکومت کا مستقبل تلاش کیا جارہا ہے۔ صوبائی حکام کو بھی اس کا بخوبی اندازہ ہے اس لئے جلسوں میں بھی اس خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد گورنر راج ایک مشکل اور پیچیدہ آئینی عمل ہے۔ آئین کے آرٹیکل32، آرٹیکل33اور آرٹیکل 34 میں اس مقصد کیلئے ترمیم ہوئی تھی۔
ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی صوبے میں گورنر راج نافذ کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لئے صوبائی اسمبلی کی منظوری لازمی ہے آئین کی شق 232 کے مطابق جنگی حالات یا کسی اندرونی اور بیرونی خطر ے کے پیش نظر صدر مملکت ایمرجنسی نافذ کر کے گورنر راج لگا نے کے مجاز ہیں۔ تاہم اس کیلئے متعلقہ صوبائی اسمبلی سادہ اکثریت سے ایک قرارداد کی منظوری دے گی متعلقہ اسمبلی سے منظوری نہ ملنے کی صورت میں10 دن میں اس پر قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مشترکہ منظوری حاصل کرنا ضروری ہے چونکہ اس وقت صوبہ میں کوئی بھی ایسا اندرونی اور بیرونی خطرہ نہیں جس پر کنٹرول صوبائی حکومت کے اختیار اور صلاحیت سے باہر ہو ، اور صوبائی اسمبلی قرار داد بھی پاس نہیں کرے گی اس کے بعد صرف پارلیمنٹ کا مشترکہ فورم ہے جہاں پر پیپلز پارٹی ،ن لیگ اور جے یو آئی کا گورنر راج لگانے پر اتفاق نہیں ہو رہا ہے
اس وجہ سے صوبہ میں فی الحال گورنر راج کا کوئی امکان نہیں اس کے علاوہ ہنگامی حالت کے لئے صوبائی اسمبلی کی قرارداد صدر مملکت کو بھیجنے کی جو شرط ہے وہ بھی پی ٹی آئی سے تعلق ہونے کی وجہ سے صدر عارف علوی پوری نہیں کرینگے تاہم اگر وہ اس کیلئے رضامند ہو تے ہیں تو اس کے بعد یہ معاملہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں توثیق کیلئے پیش کرنا لازمی ہے جس میں ایک مہینے سے زیادہ درکار ہو گا دوسری طرف ماضی قریب میں پنجاب اور بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ ہوا ہے
جس کی روشنی میںایک مرتبہ پھر سے یہ باتیں سنجیدہ فورمز پر ہورہی ہیں2009میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سفارش پر پنجاب میں2مہینے کیلئے گورنر راج نافذ کیا گیا تھا اس طرح دوسری مرتبہ گور نر راج بھی پیپلزپارٹی نے 2013میں کوئٹہ میں بم دھماکے سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے دوران نافذ کیا اس ایمرجنسی کے وقت وزیراعظم راجہ پرویز اشرف تھے پیپلزپارٹی کا پہلا گورنر راج اٹھارویں تر میم سے قبل تھا جبکہ بلوچستان کا گورنر راج اٹھارویں ترمیم کے بعد نافذ ہو اتھا اس لئے اس بارے میں افوا ہوں پر بحث ہورہی ہے کہ وفاقی حکومت کے سامنے گورنر راج کیلئے اٹھارویں ترمیم کی رکائوٹ نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:  بابر اعظم کی چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ملاقات