چمن بارڈر کشیدگی

پاک افغان چمن بارڈر کی بندش کے چار روزگزرنے اورافغان طالبان کے وفد کی اس مسئلے کے حل کی سعی اورچمن واقعے میںشہید ہونے والے اہلکار کی شہادت پراظہارتعزیت کے باوجود حالات کا معمول پر نہ آنا خاصا سنجیدہ واقعہ اس لئے ہے کہ پاک افغان سرحد کے احترام بارے کابل حکومت کے اقدامات قابل اطمینان نہیںسرحدی مقامات پر باربارپیش آنے والے واقعات اور خاص طورپرچمن بارڈرپرایک سپاہی کی شہادت کاواقعہ ناقابل برداشت ہے اس ضمن میں پاکستانی حکام کی جانب سے جو مطالبہ کیاجارہا ہے طالبان حکومت کواسے پورا کرنے میں لیت ولعل کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے طالبان حکومت اولاً اس واقعے کی روک تھام میں ناکامی کاشکار رہی جبکہ بعد ازاں ذمہ عناصر کے خلاف بھی کارروائی میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں ایسے میں افغان حدود سے فائرنگ کے بعد پاک افغان چمن بارڈر کی بندش کے معاملے پر افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے سے مسلسل رابطے کے باوجود مثبت پیش رفت کا نہ ہونا خاص سنجیدہ معاملہ ہے طالبان کی جانب سے فائرنگ میں ملوث افراد کو پاکستان کے حوالے کیے جانے تک پاک افغان چمن بارڈر کھولنے کے حوالے سے کسی پیش رفت کا امکان مشکل ہوگا۔ پاکستانی حکام کے اقدامات سے کسی طور پر یہ ظاہر نہیں کہ وہ مسئلہ حل ہوئے بغیر دوطرفہ آمدوفت کی اجازت دیں گے بلکہ حالات کے اثرات طور خم سرحد پر بھی پڑنے کا امکان ہے جس کی تمام ترذمہ داری افغان طالبان حکومت پر عائد ہوتی ہے جب تک سرحدی احترام اور خاص طور پر اپنی سرزمین کوپاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کی طالبان حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی اس وقت تک دونوں ملکوں کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور ہمسایوں کے تعلقات قائم نہیں ہو سکتے سرحدی بندش اور تجارت کے متاثر ہونے میںاگرچہ دونوں ممالک کا نقصان ہے لیکن طالبان حکومت کے لئے سرحد کی بندش کہیں زیادہ مشکلات کا حامل معاملہ ہے جس کی حساسیت کا ان کو ادراک کرکے موجودہ مسئلے کے حل اور آئندہ کے لئے اس کا خاص طور پر تدارک کے اقدامات کرنے چاہئیں اور اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جانا چاہئے۔
ترقیاتی کاموں پرعملدرآمدکا سوال
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان رابطہ عوام مہم اور جلسوں کے دوران بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں کا اعلان کر رہے ہیں گزشتہ روزانہوں نے کئی منصوبوں کاافتتاح اور کئی کا سنگ بنیاد رکھاوزیراعلیٰ نے باجوڑ میں18ترقیاتی منصوبوں جبکہ تیمرگرہ میں8 ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔وزیراعلیٰ نے ضلع باجوڑ میں چھ مختلف مقامات پر 52.5 کلومیٹر طویل رابطہ سڑکوں کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ12پرائمری سکولوں کے قیام6پرائمری سکولوں کی مڈل تک اپ گریڈیشن17مڈل سکولوں کی ہائی تک اپ گریڈیشن، اور17ہائی سکولوں کی ہائیر سیکنڈری تک اپ گریڈیشن کا افتتاح کیا۔ انہوں نے سپورٹس کمپلیکس خار میں مکمل ہونے والے ہاکی ٹرف ، فٹبال گرائونڈ اور ہاسٹل جبکہ مامند میں سپورٹس اسٹیڈیم اور ناواگئی میں مکمل ہونے والی ریسکیو1122کی عمارت کا بھی افتتاح کیا۔بعد ازاں انہوں نے تیمر گرہ میں بلامبٹ چلڈرن پارک کے قیام ، کٹیگری ڈی ہسپتال میدان کی کیٹگری سی میں اپ گریڈیشن ، کمبر بائی پاس روڈ ، میدان تا براول ٹنل ، جھیل چوک سے تیمر چوک تک روڈ اور دو پلوں کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔اس کے باوجود کہ مرکز کی جانب سے صوبے کووسائل کی فراہمی میں رکاوٹ کاسامنا ہے اور علاوہ ازیں صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہے لیکن وزیراعلیٰ عوام کے مطالبات اور مسائل کے حل میں جس فراخدلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں توقع کی جانی چاہئے کہ ان منصوبوں کی تعمیر وتکمیل کے لئے بھی فنڈز کی کمی کوآڑے نہیں آنے دیا جائے گااور منصوبوں کی بروقت تکمیل ہوگی تاکہ مدت اقتدار کے اختتام کی صورت میں یہ ادھورے اور نامکمل نہ رہ جائیں اور عوام اس کے ثمرات سے کہیں محروم نہ رہ جائیں۔
غیر قانونی بھرتیاں
ہمارے نمائندے کے مطابق خیبر پختونخوا کی جامعات میں کنٹریکٹ پر بھرتی اساتذہ اور ملازمین کی مستقلی کا مسئلہ گھمبیر ہیصوبے کی سرکاری جامعات میںخلاف میرٹ اور بلا ضرورت بھرتیاں اور کم گریڈ کے نااہل افراد کی بڑے گریڈوں پرترقی جیسے معاملات کی پیچیدگی کوئی پوشیدہ امرنہیں تدریسی شعبے کی بجائے انتظامی شعبوں میں غیر ضروری بھرتیاں اورمیرٹ کی خلاف ورزی بھی نئی بات نہیں جس سے قطع نظر تدریسی شعبے کی طرف توجہ اور ملازمین کے مسائل کا حل نکالنا اسلئے ضروری ہے کہ اس کے بغیر تدریس کے عمل میں رکاوٹیں دور کرنا ممکن نہیں اس غیریقینی کی صورتحال سے سب سے زیادہ برااثر تدریس وتعلم ہی پر پڑتا ہے اور باربار اساتذہ کے چھوڑجانے اور نئی بھرتیوں سے تعلیمی ماحول بن نہیں پاتا میرٹ پرپورا اترنے والوں کی مستقلی اور خلاف میرٹ بھرتیوں اور ضرورت سے زائد بھرتیوں اور اعلیٰ گریڈوں پر کم گریڈ کے افراد کی غیرقانونی ترقیاں و بھرتیاں منسوخ کی جائیں اس مسئلے کا اس کے علاوہ شاید ہی کوئی موزوں حل ہو۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟