عشق و محبت کی کارفرمائی

عشق و محبت کی کارفرمائی

حضرت مرشد عالم رحمة اللہ تعالیٰ علیہ سائیں فتح علی کا ایک واقعہ سنایا کرتے تھے کہ حضرت خواجہ سراج الدین کی خانقاہ میں ایک آدمی تھا جس کا نام تھا ”پھتو”۔ ان پڑھ جاہل تھا، قرآن پاک بھی پڑھنا نہیں آتا تھا مگر حضرت رحمة اللہ علیہ کے ساتھ جب بیعت کی تو گویا بک گیا، اپنے آپ کو شیخ کے سپرد کر دیا، یہ سب سے مشکل کام ہے۔
حضرت رحمةاللہ علیہ کی خدمت میں رہنے لگ گیا۔ حضرت رحمةاللہ علیہ کو وہاں پر کئی ایکڑ زمین ملی ہوئی تھی۔ پہاڑی پانی پوری زمین پر پھیل جاتا تھا جس سے وہ زمین قابل کاشت نہیں بن سکتی تھی۔ پھتو کہنے لگا، حضرت! اگر پہاڑ کو فلاں جگہ سے کاٹ دیا جائے تو یہ پانی رخ بدل لے گا اور آپ کی زمین کار آمد بن جائے گی، حضرت رحمة اللہ علیہ نے فرمایا، ہے تو مشکل کام،کہنے لگا، حضرت! بس اجازت دے دیجئے۔حضرت رحمة اللہ علیہ نے جب پھتو کی طلب سچی دیکھی تو اجازت دے دی۔چنانچہ پھتو نے کدال ہاتھ میں لیا اور وہاں جا کر چٹانوں کو توڑنا شروع کر دیا، لوگ آ کر پوچھتے پھتو کیا کر رہے ہو وہ کہتا پہاڑ کاٹ کر دریا موڑنا چاہتا ہوں لوگ ہنس کر چل دیتے اور کہتے کہ لوگ ایسے ہی کہتے ہیں کہ بیوقوف مر گئے ہیں دیکھو وہ سامنے موجود ہے۔ پھتو کسی کی بات پر کان نہ دھرتا۔ بس اپنے کام میں لگا رہتا۔
میرے دوستو! پہاڑوں کو توڑنا آسان نہیں ہوتا، دریائوں کا رخ موڑنا آسان نہیں ہوتا مگر جب عشق کا جذبہ ساتھ شامل ہوتا ہے تو پھر پہاڑ بھی موم بن جایا کرتے ہیں۔پھر اللہ رب العزت راستے نکال دیا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  امریکہ کی نظریں پاک ایران تجارتی معاہدوں پر جم گئیں، پابندیوں کا خطرہ