محکمہ صحت کے افسر بدعنوانی

بدعنوانی میں محکمہ صحت کے درجنوں اہم افسرملوث

ویب ڈیسک : محکمہ صحت کے دفاتر اور ہسپتالوں میں بد عنوانی اور مختلف دیگر الزامات میں ملوث درجنوں افسران کی نشاندہی کردی گئی ہے جن کیخلاف اعلیٰ سطح پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے ڈی جی ہیلتھ سروسز سے لے کر ڈپٹی ڈائریکٹرز ،اسسٹنٹ ڈائریکٹرزہسپتالوںکے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس اور دیگر عہدوں کے افسران شامل بتائے گئے ہیں جنہیں نیب اور محکمہ جاتی انکوائریز میں ملوث ہوتے ہوئے بھی اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ایک سابق اور ایک موجودہ سب سے بڑے عہدیدار کے خلاف کورونا ایمرجنسی کے دوران بدعنوانی کے الزامات پر نیب میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے
اس طرح پشاور کے سب سے بڑے ہیلتھ عہدیدار پر چارسدہ میں جعلی ویکسی نیشن ڈیٹا جمع کرنے کا الزام تھا اور اس کے بعد انہیں اس سب سے بڑے ضلع میں تعینات کیا گیا ہے یہاں ان کی کارکردگی صفر ہے اس طرح پشاور کے تین ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس پر بھی بدعنوانی کے الزامات پر انکوائریز ہورہی ہیں جبکہ لاکھوں روپے کے درخت غیر قانونی فروخت کرنے کے الزام میں ملوث افسر بھی بطور ایم ایس تعینات کیا گیا ہے ایک اور عہدیدار کو کئی انکوائریز کے بعد ایک اعلیٰ عہدہ دیا گیا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر انہیں انکوائری کا سامنا ہے۔ چارسدہ ہسپتال میں مشینری کی خریدوفروخت میں مبینہ بدعنوانی میں ملوث سابق ایم ایس بھی اب ڈائریکٹوریٹ میں تعینات ہیں ذرائع نے بتایا کہ کورونا ایمرجنسی اور ڈاکٹرز کی بھرتی کے علاوہ دیگر الزامات میں ملوث ڈاکٹر کو بھی ایک غیر ملکی ادارے میں بٹھایا گیا ہے۔
جعلی ڈگری الزامات میں ملوث دو بڑے عہدیدار بھی تاحال عہدوں کے مزے لے رہے ہیں ایک خاتون ڈائریکٹر کو کرپشن کے مبینہ الزامات پر ملازمت سے برخاست کیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں ڈائریکٹوریٹ میں ایک اہم عہدہ دیا گیا ہے جہاں پر اب بھی ان کیخلاف شکایات ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بدعنوانی میں ملوث گریڈ 20اور گریڈ انیس کے افسران کے علاوہ پبلک ہیلتھ، ایچ ایس آر یو اور دیگر ذیلی اداروں میں سفارشی بنیادوں پر گریڈ سترہ اور گریڈ اٹھارہ کے افسران کو لگایا گیا ہے جنہیں کام کا کوئی تجربہ نہیں اس قسم کے افسران کو اہلیت کے مطابق عہدوں کی بجائے رانگ پوسٹنگ دی گئی ہے اور انہیں دوسری فہرست میں ڈالا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ تمام افسران جن میں سے60فیصد ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ میں تعینات ہیں کے خلاف نیب، پی آئی ٹی، انٹی کرپشن اور دیگر اداروں میں تحقیقات ہورہی ہیں ان میں سے کئی افسران بار بار انکوائریز میں ملوث ہوئے ہیں لیکن محکمہ صحت نے انہیں کھڈے لائن لگانے کی بجائے اہم عہدوں پر تعینات کیا ہے جن کی وجہ سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ عملی طور پر مفلوج ہورہا ہے۔
اس سلسلے میں بدعنوان افسران کی فہرست وزیر صحت کو بھیجی گئی اور ان سے موقف کیلئے رابطہ کیا گیا تاہم ا ن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ دوسری طرف ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ یہ فہرست اداروں کے ساتھ شیئر کردی گئی ہے تاکہ حتمی کارروائی کی ابتدا کی جائے ۔

مزید پڑھیں:  پشاور، صوبے میں ڈینگی پھیلنے کا خدشہ، محکمہ صحت کی جانب سے ایکشن پلان تیار