خیبر پختونخوا مالی بحران سنگین

مالی بحران سنگین،ملازمین کوتنخواہوںکی فکرپھردامن گیر

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا کے مالی بحران کے بھنور میں سرکاری ملازمین کو ایک بار پھر تنخواہوں کی فکر دامن گیر ہوگئی ستمبر کی تنخواہ تاخیر سے ملنے کے باعث سرکاری ملازمین اب ہر ماہ کے اختتام پر اگلے مہینے کی تنخواہ کی فکر کرنا شروع کر دیتے ہیں وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے اور مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے
وفاق سے قابل تقسیم محاصل کی منتقلی میں تاخیر اور کٹوتی کے ساتھ ساتھ قبائلی اضلاع کیلئے مختص رقم میں کمی اور پن بجلی منافع کی عدم ادائیگی نے صوبے کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا ہے مالی بحران کے باعث صوبائی حکومت ماہ ستمبر کی تنخواہوں کی ادائیگی بروقت نہیں کرسکی تھی جس کے بعد سے سرکاری ملازمین کو اب اپنی تنخواہوں کی فکر ہونے لگی ہے صوبائی حکومت نے ماہ اکتوبر کی تنخواہ بروقت جاری کردی تھی جس سے اس وقت اٹھنے والی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی تھیں تاہم اب ماہ نومبر کی تنخواہ کی فکر ایک بار پھر سے سرکاری ملازمین کو لاحق ہوگئی ہے صوبائی حکومت نے ماہ نومبر میں ترقیاتی فنڈز اور جاری اخراجات پر کٹ لگا دیا ہے
جس کے بعد اب سرکاری ملازمین کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے گزشتہ ماہ سرکلر جاری کیا گیا ہے اور تمام محکمے اس کے پابند ہیں تنخواہوں کی پراسیسنگ یکم سے شروع ہوجائیگی اور دو سے تین روز میں تنخواہیں ملازمین کے اکائونٹ میں منتقل کردی جائینگی۔

مزید پڑھیں:  خیبر پختونخوا، خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 21 اپریل کو ہوں گے