محکمہ صحت خریداری سکینڈل

خریداری سکینڈل،محکمہ صحت کے10 افسروں کیخلاف کارروائی

ویب ڈیسک :محکمہ صحت نے سرکاری ہسپتالوں کے ری ویمپنگ پراجیکٹ میں ابتدائی انکوائری کے تناظر میں اعلیٰ سطحی انکوائری کرانیکا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو انکوائری ٹیم کی نامزدگی کیلئے مراسلہ بھیج دیا ہے جہاں سے منظوری کے بعد دوسرے مرحلہ کی انکوائری شروع کی جائے گی۔ دوسری جانب ان الزامات پر پراونشل انسپکشن ٹیم کی جانب سے بھی انکوائری شروع کی گئی ہے اور2دسمبر کو پراجیکٹ کے سابق اور موجودہ ڈائریکٹرز کو طلب کر لیا گیا ہے
جنہیں آمنے سامنے بٹھا کر انکوائری کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں طبی آلات اور دیگر سامان کی فراہمی کیلئے ری ویمپنگ پراجیکٹ کے فیز ون، فیز ٹو اور فیز تھری میں مجموعی طورپر1ارب81کروڑ94لاکھ22ہزار روپے کے سامان کی خریداری کا فیصلہ کیا گیا تھا جس میں1ارب11کروڑ69لاکھ20ہزار سے زائد کا سامان سپلائی کیا گیا اور70کروڑ25لاکھ2ہزار روپے کا سامان ہسپتالوں کو تاحال سپلائی نہیں کیا گیا ہے لیکن متعلقہ کمپنی کو تمام پیسے جاری کر دئیے ہیں
ذرائع نے بتایا کہ کیپرا قانون کے مطابق تمام سامان کی سپلائی کے بعد متعلقہ سٹور کیپر کلیئرنس جاری کرتا ہے جس کے بعد انسپکشن کمیٹی معائنہ کرتی ہے لیکن اس خریداری میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی اس ضمن میں ابتدائی انکوائری میں ملوث افسران اور اہلکاروں کی درجہ بندی کردی گئی ہے ان میں سے سابق سپیشل سیکرٹری ہیلتھ، فنانشل مینجمنٹ سیل کے فنانس ڈائریکٹر اور اے جی آفس سے ڈیپوٹیشن پر محکمہ صحت میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیخلاف مالی معاملات یعنی انسپکشن کمیٹی کی کلیرنس کے بغیر اتنی بڑی رقوم کی ادائیگیوں پر انکوائری ہوگی ملوث افراد کے دوسرے درجہ میں انسپکشن کمیٹی کے تمام ممبران کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے سامان کی سپلائی مکمل ہونے سے قبل ہی اپنے مفادات کیلئے سامان کی معائنہ رپورٹ پر دستخط کئے ہیں ان میں پشاور کے دو ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کی ایک کوارڈی نیٹر،1 سپرنٹنڈنٹ، دو بائیو میڈیکل انجینئرز اور محکمہ صحت کے ایک او سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں ذرائع نے بتایا کہ چیف سیکرٹری سے منظوری کے بعد انکوائری شروع کی جائے دوسری جانب اس پراجیکٹ میں مذکورہ الزامات پر پروانشل انسپکشن ٹیم کی جانب سے بھی کھاتہ کھو دیا گیا ہے اس ضمن میں2دسمبر کو سابق اور موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹرز سے سوال جواب ہوگا اور انہیں آمنے سامنے بٹھا کر تفتیشی عمل مکمل کیا جائے گا ۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک بہت بڑا سکینڈل ہے جس میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے مفادات وصول کرنے کا خدشہ ہے جس کا جلد سراغ لگایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  پشاور، میٹرک امتحانات کل سے شروع ہونگے، چترال میں تین پرچے ملتوی