دہشتگردی کیخلاف جنگ

دہشتگردی کیخلاف جنگ،تیونس کا پاکستان سے مدد لینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک : پاکستان میں تیونس کے سفیر برہین الکامل نے پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ کو مثالی قرار دیتے ہوئے تیونس میں بدامنی کیخلاف پاکستان سے مدد لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جس طرح پاکستانی افواج اور سکیورٹی اداروں نے دہشتگروں کیخلاف کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح تیونس بھی ان سے سیکھ کر بدامنی کو ختم کرسکتا ہے۔ پشاور میں تیونس کے اعزازی قونصلیٹ کی افتتاحی تقریب گزشتہ روز شامی روڈ پر منعقد ہوئی جس میں تیونس کے اعزازی قونصل جنرل عماد رشید اور خیبر پختونخوا میں وزارت خارجہ کی سربراہ بھی شریک ہوئیں
تیونس کے سفیر برہین الکامل نے کہا کہ پاکستان اور تیونس دونوں مسلمان ممالک ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں تیونس زیتون کی پیداوار تب سے کر رہا ہے جب سے تاریخ موجود ہے پاکستان کو اس ضمن میں تیونس کی مدد حاصل رہے گی کھاد اور دیگر اشیاء کی پاکستان کو پہلے ہی برآمد کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک اور دیگر صنعتی منصوبوں میں تیونس بھی اپنا حصہ ڈالے گا اور خیبر پختونخوا کے راستے وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی افواج اور سکیورٹی اداروں کا کردار مثالی ہے پاکستان کی دفاعی صلاحیت دنیا بھر میں مشہور ہے تیونس بھی پاکستان سے اس ضمن میں مدد حاصل کرے گا اور دہشت گردی کیخلاف تیونس کو پاکستان سے مدد درکار ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ پاکستان تیونس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ تیونس کے پشاور میں اعزازی قونصلیٹ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید گرم جوشی اور وسعت آئے گی جبکہ عوام کی سطح پر روابط میں بھی اضافہ ہو گا۔ قونصلیٹ سے تجارتی سرگرمیوں اور بزنس کمیونٹی کے لیے مواقع میں بھی اضافہ ہو گا۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ تاریخی ورثہ سے مالا مال تیونس اور پاکستان کو ماضی میں ایک جیسے حالات کا سامنا رہا ہے۔
دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پبلک ڈپلومیسی پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ ہمیں بھی مل کر ان شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ پشاور قونصلیٹ کے قیام سے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی جبکہ اس سے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ فیوچر ایکسچینج پروگرام میں تعلیمی اداروں کے مابین رابطے کی ضرورت ہے۔
پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں بہترین سیاحتی مقامات پائے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سیاحت کے شعبے میں بہترین اقدامات اٹھائے ہیں جسکی بدولت بیرونی ممالک کے سیاح بھی یہاں کے سیاحتی مقامات کا رخ کر رہے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  روپے کی قدر مزیدگرنے کا امکان نہیں ،وفاقی وزیر خزانہ