مشرقیات

جو گیند قطر میں دنیا کی 32بہترین ٹیموں کی ٹھوکروں میں ہے ستم ظریفی دیکھئے کہ اس کا تعلق بھی ہم سے ہے اور ادھر ہم بھی دنیا بھر نہ سہی اکثر ملکوں کی ٹھوکروں میں ہی نظر آرہے ہیں۔یہ بھی ستم ظریفی رہی کہ فٹ بال کے کھیل میں کوئی تیر مارنے میں ناکام ہونے کے باوجود ہم اس بات پر فخر سے پھولے نہیں سمارہے کہ عالمی مقابلے میں جو گیند رونالڈو،میسی اور دیگر نامورکھلاڑیوں کی ٹھوکروں میں ہے اسے بنانے کا اعز از ہم رکھتے ہیں۔ٹیم نہ سہی کوئی ایک آدھ ایسا کھلاڑی ہم اکیس کروڑ کی آبادی میں سے ڈھونڈ سکے نہ تراش سکے۔ادھر فٹ بال فیڈریشن کے کرتا دھرتا جو ہیں وہ صرف بیرون ملک سیرسپاٹوں اور ان فنڈز پر ہی نظر رکھتے ہیں جو فٹ بال کے کھیل کو پاکستان میں تباہ حال رکھنے کے لیے کبھی تھوڑے تو کبھی زیادہ جاری کر دئیے جاتے ہیں مزے کی بات یہ ہے کہ ان فیڈریشنز پر بھی سیاسی جماعتوں کی اجارہ داری ہے جس کے بعد فیڈریشن کے معاملات کھیل پر توجہ دینے کی بجائے سیاست کی ہی نذرہو جاتے ہیں ابھی کل پرسوں کی بات ہے کہ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے ہماری رکنیت رکنیت صرف اس وجہ سے معطل کر دی تھی کہ ہم نے اپنے ہاں فیڈریشن پر قبضے کے لیے کئی گروپ اتار دیئے تھے مارواور مارا ماری کے اس چکر میں جن کے پاس طاقت تھی وہ قابض تو ہو گئے لیکن ملک سے فٹ بال کا رہا سہا جنازہ بھی نکال دیا۔ہماری یہ آپس کی دھینکا مشتی دیکھ کر ہی لوگ کہتے ہیں کہ ہماری قوم ہی دینا بھر کی ٹھوکروں کا شکار نہیںیہ قوم خود بھی اپنا علاج ٹھوکروں کے ذریعے ایک دوسرے کو ٹھونک بجا کر کرتی ہے۔ توجناب بس یہ اکلوتی وجہ ہے جس کے باعث ہم فٹ بال تو کچا کسی بھی میدان میں مقابلے سے قبل ہی ان فٹ قرار دے دیئے جاتے ہیں۔اس لیے لے دے کے ہمارے پاس سوائے اس بات پر فخر کرنے کے کچھ باقی نہیں بچتا کہ یہ جو بادشاہ کے پاس تاج ہے یہ ہمارے دست ہنر کا کمال ہے۔کسب کمال یہاں تک ہی محدود رہا تو بادشاہ بننے کا خواب چہ معنی دارد؟ آپ دیکھ لیں جذبہ جنوں ہو اور کھیل سے لگن بھی اور ساتھ میں اس کی سرپرستی کرنے والوں میں دیانت داری کا جوہر نایاب بھی ملے تو مراکش جیسی غریب پرور ٹیم بھی اپ سیٹ کرکے ہماری ہنسی اڑاتی ہے۔تو بس بات واضح ہو گئی کہ جوانوں کی کمی ہے نہ ان میں کھیل اور اس میں مہارت پیداکرکے نام کمانے کی لگن کا فقدان ہے۔بات آتی ہے جب سرپرستوں کی تو انہیں سوائے اپنا الوسیدھاکرنے کے کھیل کے فٹ بال سے دلچسپی ہے نہ اس قوم سے۔وہ فٹ بال کے نام پر ہم سے کھیل رہے ہیں اور ہم نے اپنے ساتھ کھیلنے کی کھلی چھوٹ انہیں دے رکھی ہے جب تک یہ سلسلہ رہے گا ہم فٹ بال بنے رہیں گے رونالڈو یا میسی بننے کا خواب صرف خواب ہی رہے گا۔

مزید پڑھیں:  کیا بابے تعینات کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے