واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارتیں نیلام کرنے کی منظوری

اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان سے صوبوں میں انتظامی بے یقینی

ویب ڈیسک : عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے الگ ہونے کے اعلان کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتظامی مشینری بھی ابہام کا شکار ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں صوبوں میں اعلیٰ سطح کے افسران نے ترقیاتی، مالیاتی اور بھرتیوں سے متعلق امور کو ایک طرف رکھتے ہوئے خود کو صرف روزمرہ دفتری امور تک محدود کر دیا ہے۔ اس صورتحال میں الیکشن سال ہونے کے باوجود صوبائی حکومتوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی بے یقینی سے پالیسی امور ٹھپ ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان کی جانب سے26نومبر کو راولپنڈی میں ایک جلسہ کے دوران خیبر پختونخو ا اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے صوبائی وزیروں اور ایم پی ایز کی جانب سے استعفوں سے متعلق اعلان کی توثیق میں استعفے شیئر کئے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں ملک میں جاری معاشی بحران کے ساتھ انتظامی بحران بھی شروع ہوگیا ہے وفاقی حکومت کے ایک افسر نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ عہدیداروں یعنی وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیروں کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کو انتظامی طور پر سنجیدہ لیا گیا ہے اور اس سے ایک اعلیٰ سطح کا انتظامی مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔
غیر یقینی کے باعث دونوں صوبوں میں مالیاتی امور، بھرتیوں اور اعلیٰ افسران کے تبادلوں کی کارروائی غیر علانیہ طور پر معطل ہوگئی ہے۔ حکومت کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ترقیاتی امور کے بارے میں بھی کام سست ہو گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں صوبوں میں انتظامی اور سیاسی بحران کی وجہ سے وفاقی حکومت کے امور بھی شدید متاثر ہورہے ہیں اور معمول کے دفتری امور کے علاوہ اہم محکمہ جات کے افسران پالیسی میٹر سے متعلق ایک بھی کاغذ پر دستخط نہیں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  اسلام آباد ہائیکورٹ، خطوط کے معاملے پر ججز سے تجاویز طلب