اس دفعہ رمضان المبارک کا مہینہ جن حالات میں آیا ہے یقیناً پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ رمضان المبارک میں ہر مسلمان ملک کی اپنی روایات اور طریقہ کار ہوتا ہے لیکن ایک چیز پوری اسلامی دنیا اور جہاں کہیں بھی مسلمان رہتے ہیں مساجد میں تراویح اور ختم القرآن مشترک قدر کے طور پر چلی آئی ہے اور مسلمانان عالم اپنی ساری کمزوریوں اور کوتاہیوں کے باوجود اس مقدس ومبارک مہینے کا بہرحال بہت مذہبی جوش وجذبے اور تہذیبی روایات کیساتھ استقبال کرتے ہیں لیکن اس دفعہ عجیب پریشانیاں ہیں کہ مساجد میں کڑی پابندیوں کیساتھ محدود تعداد میں پنج وقتہ نمازوں اور تراویح میں مسلمان شریک ہوتے ہیں۔ حکومت نے مجبوراً ایس اوپیز عائد کی ہیں کہ لوگوں کی جانوں کا مسئلہ ہے اور اسلام کی تعلیمات بھی یہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ حرمین الشرفین کے خالی صحن اور گنتی کے نمازیوں کی امامت کے دوران وہاں کے آئمہ کرام جس دلسوز وارفتگی کیساتھ قرأت اور دعائیں مانگتے ہیں تو سننے والوں کے دلوں سے ہوک سی اُٹھتی ہے اور ہر مسلمان تڑپ اُٹھتا ہے۔ ان حالات میں کہ مجبوراً پوری دنیا تقریباً گھروں میں مقید ہے اور رمضان کے روزے ہیں، یقیناً پریشان کن حالات ہیں لیکن میں جب تاریخ کے اوراق پر نظر ڈالتا ہوں تو ایک طرف خاتم النبیینۖ اور صحابہ کرام کی اُس دور کے سخت حالات اور آزمائشیں اور دشمن کی طرف سے خطرات کو پڑھتا ہوں تو پھر یہ لاک ڈاؤن اُس کے مقابلے میں بہت آسان اور سہل محسوس ہونے لگتا ہے۔
آج لاک ڈاؤن کے باوجود الحمد اللہ کوئی پاکستانی رات کو بھوکا نہیں سوتا اور نہ ہی کوئی روزہ دار افطاری کئے بغیر رہ سکتا ہے لیکن کیا ہمیں آج کے لاک ڈاؤن میں جو انشاء اللہ جون تک ختم ہو ہی جائے گا یا زیادہ سے زیادہ (خدانہ کرے) دسمبر تک طویل ہوسکتا ہے لیکن کیا کسی کو شعیب ابی طالب کا واقعہ یاد آتا ہے جہاں سرکار دوعالم بمعہ اہل خاندان تین سال کیلئے محصور کئے گئے تھے۔ جناب رسول اللہۖ اور آپ کے اراکین خاندان نے جس عزم اور حوصلے کیساتھ ایک اعلیٰ مقصد کی خاطر یہ سب کچھ برداشت کیا تھا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی امداد آخر پہنچ ہی گئی کہ قریش کا وہ معاہدہ دیمک نے کھا لیا۔ اسی طرح حضرت عمر فاروق کے دورخلافت میں ایک طرف قحط تھا، ایسا قحط جو تاریخ میں ”الرمادہ” یعنی سب کچھ جلانے والا قحط، کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور دوسری طرف شام وفلسطین میں طاعون عمواسں پھیلا جس نے اسلامی فوج کے بڑے سپہ سالا اور سپاہی شہادت کے مرتبے پر فائز کئے لیکن شعیب ابی طالب کے محاصرے کے بعد اسلام کے غلبہ کا دور شروع ہوا وہاں اُس کی سختی کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ محصورین گھاس کھانے پر مجبور ہوئے تھے۔ ہمیں گھروں میں آج پانی، گیس، بجلی، کھانا پینا، نیٹ، ٹیلی ویژن خاندان کے افراد سب کچھ الحمد اللہ دستیاب ہیں پھر بھی ملک سے کرونا وباء کے خاتمے کیلئے ڈیڑھ دو مہینے لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتے۔ ہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حضرت عمرفاروق کی بے چینی وباء طاعون عمواس کے دنوں میں دیکھی نہیں جاتی تھی۔ یہاں تک کہ اپنی افواج کا حال معلوم کرنے کیلئے خود عمواس کے مضافاتی علاقے میں پہنچ گئے اور وہاں جرنیلوں اور سپہ سالاروں کیساتھ مشاورت کی اور حضرت ابوعبیدہ ابن الجراح کے ایک سوال کے جواب میں یہ تاریخی جملہ عطا فرمایا تھا کہ افواج کو ٹکڑویوں میں بانٹ کر تقسیم کر لو آج کا سماجی فاصلہ یہی چیز ہے۔ ابوعبیدہ نے فرمایا کیا آپ تقدیر سے بھاگ رہے ہیں؟ فرمایا ہم اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری کی طرف بھاگ رہے ہیں”۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے اور استقامت حاصل کرنے کے دن ہیں اگرچہ پاکستان کی کمزور معیشت کیلئے یہ حالات پریشان کن ہیں لیکن اس میں ایک اہم موقع جو اللہ نے ہمیں دیا ہے وہ یہ ہے کہ اپنے گھروں میں عبادات میں جت جائیں۔ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ نے جب سے انسان کو پیدا کیا تب سے لیکر اب تک اور اب سے لیکر قیامت تک کیلئے انسان کو ایک مقصد دیدیا اور اس مقصد کو پانے کیلئے ایک راستہ دیدیا، وہ مقصد کیا ہے؟ ”تاکہ وہ تم کو آمازئے تم میں کون بہترین عمل کرنے والا ہے” قیامت کے روز اس دنیا میں پچاس،ساٹھ،سال گزارکرجانے والے آدمی سے جب یہ سوال ہو گا کہ کتنا وقت دنیا میں رہ کر آئے ہوتو وہ کہے گا بس ایک دن یا دن کا کچھ حصہ، حیرانگی اس بات کی ہوتی ہے کہ انسان اس تھوڑی سی دنیا کیلئے کتنا کچھ جمع کرتا ہے۔ اس لئے رمضان کا مہینہ مقدس ومبارک ہے۔ آج اس دفعہ لاک ڈاؤن نے ہمیں دیگر امور سے فارغ کروا کر صرف اور صرف گھر تک محدود کر لیا ہے۔ کیا قرآن کریم میں غوطہ زن ہونے کا اس سے بہتر کوئی اور موقع بھی مل سکتا ہے۔ آئیں کہ ہم سب ملکر اپنے گھروں میں اپنے اہل وعیال کے ہمراہ تراویح میں قرآن کریم سنیں اور سمجھیں دروس قرآن کے ذریعے قرآن کریم کے احکام وتعلیمات سمجھ کر اپنی زندگی اس کے مطابق ڈھالنے کا مصمم ارادہ کرلیں۔ آئیں مملکت خداداد پاکستان میں اس کو نافذ کرنے کی دعائیں مانگیں کیونکہ پاکستان اسی مہینے میں قائم ہوا تھا اور اسی مقصد کیلئے قائم ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وباء بلا سے نجات عطا فرمائے، آمین۔
Load/Hide Comments