جنرل فیض کی رخصتی

انتہائی متحرک اورغیرمعمولی شہرت یافتہ پانے والے جنرل فیض کی رخصتی

ویب ڈیسک :وزیراعظم شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی منظوری دیدی۔لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے نئے آرمی چیف کی نامزدگی کے فوراً بعد قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دیدی تھی، جو جی ایچ کیو، وزارت دفاع سے پراسیس ہوتی ہوئی وزیراعظم آفس پہنچی جس کی شہباز شریف نے منظوری دیدی۔ یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے اپریل 2023ء میں ریٹائر ہونا تھا۔لیفٹننٹ جنرل فیض حمیدکے بارے میںفوجی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ وہ اپناٹاسک کسی بھی قیمت پر پوراکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اپنی سروس کے حالیہ سالوں کے دوران کئی تنازعات کی زدمیں آئے ۔
ریٹائرمنٹ کی خبر سامنے آنے کے بعدسوشل میڈیا پروہ دوبارہ زیر بحث ہیں۔ بریگیڈیئرفیض حمید نے چیف آف سٹاف کی حیثیت سے راولپنڈی کور میں کام کیا۔ بطور میجر جنرل انھوں نے جنرل کمانڈنگ افسر پنوں عاقل ڈویژن کے طور پر کام کیا اور اس کے بعد تقریباً ڈھائی سال آئی ایس آئی کے انٹرنل ونگ کے سربراہ رہے، اس عہدے کو ڈی جی سی کے مخفف سے جانا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد دو مہینوں کے لیے انھوں نے بطور ایڈجوٹنٹ جنرل کام کیا۔ اس کے بعد دو سال سے زائد عرصہ کے لیے جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل رہے۔ اس کے بعد وہ آٹھ مہینے کور کمانڈر پشاور کے طور پر کام کرتے رہے اور بعد ازاں کور کمانڈر بہاولپور تعینات ہوئے۔پاکستان آرمی کی تاریخ میں وہ افسران انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو دو مختلف کورکے کمانڈر رہے۔ گذشتہ 75 سالوں میں صرف 11 لیفٹیننٹ جنرلز نے ایک سے زائد کورز کو کمانڈ کیا اور لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید اُن میں سے ایک ہیں۔27 نومبر 2017 کو حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے آخر میں بوساطت میجر جنرل فیض حمید لکھا ہوا تھا۔یہی وہ معاہدہ تھا جس کی بدولت جنرل فیض حمید کا نام عوامی حلقوں میں معروف ہوا اور اس کے بعد یہ سلسلہ رک نہیں پایا۔
ان پر سیاسی انتقام، گرفتاریوں، وفاداریوں کی تبدیلی کے الزامات بھی لگے ۔کئی حلقوں میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے کیریئر سے جڑے تنازعات کے حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔چند ماہرین کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے جنرل فیض حمید کے کردار کی غیر معمولی حد تک تشہیر کی جس کے باعث اُن کا نام ایک جماعت سے منسلک ہو کر رہ گیا۔جنرل حمید گل کی طرح جنرل فیض حمید کو بھی حد سے زیادہ شہرت کا نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں:  سرمایہ کاری لانے پر صوبوں کو بھی کام کرنا چاہئے، مزمل اسلم