قبائلی اضلاع میں سکولز سے باہر بچوں کی تعداد تشویش ناک

ویب ڈیسک :ایم پی اے میر کلام وزیر کی جانب سے قبائلی اضلاع میں شرح خواندگی اور تعلیمی صورتحال سے متعلق جمع کرائی گئی تحریک التوا صوبائی اسمبلی میں بحث کیلئے منظور کر لی گئی ہے اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ضابطہ کی کارروائی معطل کرنے کی سفارش کو ایجنڈا پر شامل کردیا ہے ایم پی اے میر کلام کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی گئی ہے کہ خیبر پختونخوا میں پانچ سال کی عمر سے لے کر سولہ سال کی عمر تک کے47لاکھ بچے سکولز میں نہیں جاتے ہیں
ان میں29لاکھ بچیاں سکولز سے باہر ہیں جبکہ ان اعداد کے لحاظ سے قبائلی اضلاع میں10لاکھ بچے سکولز سے باہر ہیں جن میں74.4فیصد لڑکیاں اور38.5فیصد لڑکے شامل بتائے گئے ہیں تحریک التوا میں مزید بتایا گیا ہے کہ سکولز نہ جانے والے بچوں میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعداد کے تناسب سے شمالی وزیرستان میں66فیصد، باجوڑ میں63فیصد،جنوبی وزیرستان میں61فیصد بچے، مہمند اور خیبر میں 50فیصد جبکہ ا ورکزئی اور کرم میں47فیصد بچے سکولز میں نہیں پڑھتے ہیں اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ اس تحریک التوا پر پیر کے روز صوبائی حکومت کے متعلقہ عہدیدار کی جانب سے تفصیل پیش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  مہمند، تیز بارش سے دیوار گر گئی، ایک بچہ جاں بحق، 4 زخمی