میر ے رشک قمر

نہ جا نے کب فنا بلند شہر ی نے یہ بلند اشعار کہے تھے جو برسوں بعد پاکستان کی سیا ست پر صادق ہورہے ہیں امین ہونے کی بات تو اب الگ رہی ، مونس الہی جن کا تعارف یو ں کرانا پڑتا ہے کہ پرویز الہی کے صاحبزادے نے ”ون پیچ ” کویہ اکتشاف کر کے انھیں جنرل (ر) قمر جا وید باجو ہ نے کہا تھاکہ عمر ان خان کی حمایت کریں ، رنگین کر دیا ،ا رنگینی سے ست رنگی کھل اٹھی ہے کیو ں کہ فوج سے الوداع ہو تے وقت موصوف قمر جا وید باجو ہ نے یہ قو ل دیا تھاکہ وہ گم نام ہوجائیں گے لیکن ان کی روح فوج کے ساتھ رہے گی ، رحوں کے بارے میں ایک عقید ہ یہ بھی ہے کہ وہ بھٹک جا یا کر تی ہیں مگر ق لیگ کی حالیہ سرگرمیو ں سے پتہ لگتا ہے کہ روحیں بھٹکی نہیں ہیں آس پا س ہی ہیں ، ایک تو یہ چرچا بہت ہو رہا ہے کہ عمر ان خان سے ملا قات کرکے وزیر اعلیٰ پنجا ب پرویز الہی اسلا م آبا د کی یا تر ا کرتے ہیں ، کیو ں کر تے ہیں اس پر کوئی معترض ہو نے کی گنجائش نہیں ہے کیوںکہ وہ پاکستانی شہر ی ہیںپاکستان کے بڑے صوبے کے منتظم اعلیٰ بھی ہیں ان کے لیے کوئی روک ٹوک نہیں ہو سکتی ، مونس الہی کے محولہ بالا رنگینی بیا ن سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ اپریل2022ء تک غیر سیا سی نہیںہوئی تھی ، جبکہ قمر جا وید باجوہ نے اپنی ایک تقریر میںفرمایاتھا کہ اسٹبلشمنٹ نے فروری2021ء میں غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا ، یہ بھی بتایا جا تاہے کہ یہ فیصلہ کو ر کما نڈرز کا نفرنس میں کیاگیا تھا ،عوام نے اس فیصلے کو بہت تحسین کی نظروں سے دیکھا تھا کیو ںکہ کئی عشروں سے عوام کی خواہش تھی کہ اسٹبلشمنٹ اپنا آئینی کر دار ادا کرے اور خود کو سیا ست کی نذرنہ کرے ،چند ما ہ قبل جس طور پی ٹی آئی کو انصا ف کی سہولت حاصل ہو رہی تھی اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ کوئی تو ہے جو نظام عمرانیا ت چلا رہا ہے ، جس کی گواہی مو نس الہی نے اب جا کر دے دی ہے ۔پی ٹی آئی کی تحریک نئے آرمی چیف کی تقرری کا پس منظر بھی یہ تھا ، انھو ں نے اپنی تحریک کے دوران بار بارکہا کہ وہ چور وں کے ہا تھوں نئے آرمی کی تقرری نہیںہو نے دیں گے ، گویا ان کو باقی تما م اہم ترین تقرریا ں ان مبینہ چوروں کے ہاتھو ں قبول تھیں مگر آرمی چیف کی قبول نہیں تھی ، پھر وہ ساتھ ہی یہ تجویز بھی دیتے تھے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری مئو خر کر کے قمر باجو ہ کی مد ت ملا زمت میں نئے انتخابات کی تکمیل تک توسیع کر دی جائے ،وہ ایسا کیوں چاہتے تھے جبکہ وہ قمر باجو ہ کے بارے میں جلسوں جلوسو ں ، پر یس کا نفرنسوں اور بیانات میںلفظ نیو ٹرل کو لغویا ت کے طور پر استعمال کر نے لگے تھے ، یہا ں تک کہہ دیا کہ نیو ٹرل ان کی حکومت بچا سکتے تھے پھر انھو ں نے کیو ں نہیں بچائی ۔ایسے حالا ت میں تو عمر ان خان کی جدوجہد یہ ہونی چاہیے تھی کہ نیو ٹرل جلد سے جلد طاقت کے منبع سے رخصت ہوجائیں ، جب کہ اس کے برعکس وہ توسیع دلانے پر مصر تھے ، عمر ان خان توسیع دلانے پر اس لیے مصر تھے کہ توسیع کی مدت کے دوران جنرل عاصم منیر کی مدت ملا زمت پوری ہو جائے گی اور وہ ریٹائر ہوجائیں گے یو ں آرمی چیف بننے سے رہ جائیں گے ،آرمی چیف کی تقرری کی دوڑ میں صرف یہ اکیلے نہیں شامل تھے بلکہ کچھ اور ہستیاں بھی شامل لگتی ہیںجس کی بناء پر وزیر اعظم مشرق وسطیٰ سے سید ھے لندن چلے گئے پھر آتے آتے یکایک رک گئے آنے کے بعد انھیں کرونا ہو گیا اوروہ وزیر اعظم ہاؤس کے کمر ے میںقرنطینہ میں چلے گئے کسی سے ملا قات تک نہیںکی جب آرمی چیف کے نامو ں کی سمر ی وزیراعظم کے دفتر پہنچادی گئی تو وہ بھی قرنطینہ سے باہر آگئے ۔ مو نس الہی نے ایک اور پر دہ چاک کر دیا ہے کہ قمرباجو ہ تو عمر ان خان کے محسن عظیم تھے انھو ں نے تو عمر ان خان کے لیے سمندروںاور دریاؤں کے رخ موڑ دیئے ۔مونس الہی کے بقول جس وقت پی ٹی آئی جنرل باجوہ پر سخت تنقید وتنقیص کررہی تھی اس وقت یہ جنرل باجوہ ہی تھے جنہو ں نے اس دریا کا رخ مو ڑنے کی کوشش کی جو پی ٹی آئی کو بہا لے جارہی تھی ، عوامی حلقوں سے کی طرف سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہے کہ چودھر ی برادران اسٹبلشمنٹ کے اشارے کے بغیر قدم بھی نہیں بڑھا تے پھر انھو ںنے اسٹبلشمنٹ کا یہ راز کیوں اگل دیا ، جبکہ وہ عمران خان ان کے عمیق العمیق اتحادی ہیں ۔کیو ں کہ مونس الہی کے ادعا سے پی ٹی آئی کی ساکھ پر کوئی منفی اثر رونما ء نہیں ہو تا تاہم کئی شک وشبہا ت پیدا ضرور ہو تے ہیں ، کہیں مو نس الہی یہ اشارہ تو نہیں کررہے ہیںکہ ان کی طرف سے تاخیر کی وجہ اشارہ نہ پا نا ہے ۔بہرحال راز کی باتیں راز داں ہی جا نے ہے ۔پاکستان میں ایک اور بھی عظیم راز داں ہیں ، وہ لا ل حویلی کے قبضہ دار شیخو بابا ہیں ، کسی زما نے میں پیر سید مر دان شاہ پرپگارہ کے مرید بنے تھے جس کی بناء پر وہ پہلی مرتبہ وزارت کے عہد ے پر رونق افروز ہوئے جس کے بعد انھوں نے آٹھ دس وزارتیں بھگتالیںکیوں کہ وہ جا ن گئے کہ مرید بن کر ہی وزارت کا حصول ہو تا ہے ، پیر صاحب پگارہ شریف سے سلسلہ چلا تے ہوئے جونیجو شریف پھر نو از شریف ، مشرف شریف او رآخر کا ر انھوںنے بتاہی دیا کہ وہ چار نمبر گیٹ شریف کے مرید خاص بلکہ خلیفہ خا ص ہیں ، مشرف کے مرید ی میں وہ ماہر علم رمل ہوگئے اور پیشن گوئیوں پر پیشن گوئیا ں کرتے چلے جاتے ہیں ہیں یہ اور بات ہے کہ ان کے مرشداول کی تما م پیش گوئیاں تقریباًدرست ثابت ہو جایا کرتی تھیں ۔ حالاں کہ و ہ کسی گیٹ کا نمبر وغیر ہ نہیں گنوایاکر تے تھے شفاف فرمایا کرتے تھے کہ وہ جی ایچ کیو کے ہیں اور فنکشنل ہیں ، لال حویلی کے بابا تو اپنے فنکشنل ہونے کا حوالہ گیٹ کے نمبر گنوا کردیتے تھے مگر سناجا رہا ہے کہ گیٹ نمبر چار کا اب طواف ممنو ع قرا رپا رہا ہے ، خیر یہ گفتگو از راہ تفنن تھی مگر تازہ تریں پیش گوئی شیخ صاحب نے یہ کی ہے کہ آٹھ دسمبر کی تاریخ بہت اہم ہے ، اس روز بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے ، کیا تبدیلی آنے والی ہے اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ۔چلویہ بھی بہتر ہے کہ پہلے تو مہینو ں پہلے پیش گوئیا ںکر دی جا تی تھیں اور عوام کو کئی کئی روز پہاڑ لگنے لگتے تھے ۔ اب تو چا ر پانچ روز کی بات ہے ، یہ گراں بھی گز ر ہی جائے گا ، خوش خبری یہ ہے کہ مفتاح اسماعیل جن کالہجہ وزرات سے ہٹا ئے جانے کے بعد سے اپنی پارٹی سے ٹیڑھا ٹیڑھا ہو چلا تھا اور فرما تے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے کنا رے پہنچ گیا ہے ، اس کے برعکس پی ٹی آئی کے سابق وزرا ء خزانہ میں سے ایک سابق وزیر شوکت ترین نے نوید سنا دی ہے ، انھوں نے کہا ہے کہ وہ غلط بیانی نہیں کریں گے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کر ے گا ، ادھر سرکاری ذرائع کا کہناہے کہ پاکستان سکوک بانڈز کی ادائیگی کردی ہے ، اور خود کو ڈیفالٹ سے بچالیاہے ۔ ہاںایک بات اوربھی ہے کہ کپتان نے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلا س سے خطاب میں بتایا تھا کہ پاکستان دیوالیہ کے دہا نے پر آکھڑ ا ہو اہے ۔یہ ہیں رشک قمر ۔۔۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار