آرمی چیف ایل اوسی کادورہ

آرمی چیف کابیرون ملک کی بجائے ایل اوسی کادورہ نئی ترجیحات کااشارہ

ویب ڈیسک:آرمی چیف کے لائن آف کنٹرول کے دورے نے ان کی اگلی ترجیحات کی طرف اشارہ کردیا۔ نئے آرمی چیف کا یہ پہلا دورہ نہایت اہمیت کا حامل بتایا جارہا ہے یہ دورہ اس لئے بھی خاص ہے کیونکہ پاکستان میں عام طورپر سیاسی اور عسکری شخصیات کی طرف سے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد زیادہ ترپہلے دورہ پر سعودی عرب یا پھر کسی اورملک جانے کی روایت ہے، اگر سیاسی اور عسکری شخصیات بیرون ممالک کے دوروں پر جاتی ہیں تواس کاملک کے خارجہ تعلقات اورمالی امورسے جوڑاجاتاہے لیکن ایک ایسے وقت میں جب ملک شدید مالی اور معاشی بحرانوں سے گزر رہاہے
توفوجی سربراہ ماضی کی طرح اس بار بھی خارجہ سطح پر متحرک ہوسکتے تھے لیکن ان کا ایل او سی کا دورہ مستقبل کی پیش گوئی کررہا ہے کہ ملک کی مغربی اور مشرقی سرحدات کو مضبوط کرنے اور دہشت گردوں کیخلاف بے دھڑک کارروائی کرنا ہی ان کے پیش نظر ہوگا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیرکا تعلق فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی انفنٹری ڈویژن یعنی توپ خانہ سے ہے اپنی فوجی ملازمت کے دوران انہوں نے ایک بڑا عرصہ مشرقی اور مغربی سرحدوںپر ڈیوٹی دی ہے جبکہ ان کایونٹ بھی فوج میں جنگی مہارت کے حامل یونٹس میں سے ایک ہے چونکہ ملک میں اندرونی طورپر سکیورٹی کی صورتحال معمول پر نہیں اور آئے روز سکیورٹی فورسزپر حملے ہورہے ہیں ان حالات میں فوجی سربراہ صرف اندرونی خلفشارپر کنٹرول کیلئے اقدامات پر توجہ مرکوز رکھیں گے اور دیگر تمام معاملات حکومت کے سیاسی عہدیداروں پر چھوڑ دئیے جائیں گے جس میں خارجہ امور بھی شامل ہوں گے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں پاک فوج میں ایک نئی تبدیلی کا امکان ہے جس سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد کی فضابھی معمول پر آجائے گی۔جنرل عاصم منیر کے اقدامات سے لگتاہے آئندہ کیلئے فوج میں تقرر،تبادلے،ترقیوں کی تشہیربھی کنٹرول کی جائے گی تاکہ افسران پربحث روکی جاسکے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کے اقتصادی اصلاحات قابل تعریف ہیں، میتھیو ملر