مشترکہ مفادات کونسل

مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے فوری انتخابات میں رکاوٹ

ویب ڈیسک : سابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونیوالے 49ویں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کے باعث عام انتخابات میں تاخیر کا امکان پیدا ہوگیا ہے اجلاس میں آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کی منظوری دی گئی تھی جبکہ آئین پاکستان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد لازمی ہے ۔
رواں برس 13جنوری کو ہونیوالے مشترکہ مفادات کونسل کے 49اجلاس کی صدارت اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی اجلاس میں حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت کے چھٹی مردم شماری پر تحفظات کی روشنی میں ساتویں مردم شماری کرانے کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ساتویں مردم شماری ڈیجیٹل ہوگی اور اگلے عام انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہونگے ۔عمران خان اب اپوزیشن میں ہیں اور وہ عام انتخابات کی تاریخ مانگ رہے ہیں تاہم آئین پاکستان کے مطابق اب نئے انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری کے بعد ہی ہونگے سینئر قانون دان علی گوہر ایڈوکیٹ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل میں اگر کوئی معاملہ طے نہیں ہوتا تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے تاہم یہاں معاملہ مختلف ہے مشترکہ مفادات کونسل فیصلہ کر چکی ہے جس پر ہر حال میں عمل درآمد لازمی ہے حکومت پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد مردم شماری کرائے اور اس کی بنیاد پر عام انتخابات کرائے جائیں
اگر حکومت مردم شماری نہیں کراتی تو وہ عام انتخابات میں تاخیر کرانا چاہ رہی ہے ۔ ادارہ شماریات ذرائع کے مطابق اس وقت مردم شماری کیلئے پائلٹ سٹڈی مکمل کرلی گئی ہے تاہم تکنیکی مسائل اور حکومتی ترجیحات مختلف ہونے کے باعث ڈیجیٹل مردم شماری شروع نہیں ہورہی اور امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ فروری میں اس ضمن میں گرائونڈ پر کام شروع ہوجائیگی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مہینے کے گرائونڈ ورک کے بعد دو ہفتوں کے اندر اندر ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیا جائے گا آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد یہ لازمی ہے کہ حلقہ بندیاں دوبارہ کی جائیں الیکشن کمیشن کو اگر اپریل میں ڈیجیٹل مردم شماری کا ڈیٹا میسر آجائے تو اکتوبر تک الیکشن کمیشن صرف حلقہ بندیاں مکمل کرے گا اور اس پر اعتراضات نمٹا لے گا جس کے بعد ہی عام انتخابات ممکن ہے تاہم نومبر سے جنوری تک کے تین مہینوں میں شدید موسم کی وجہ سے ملک کے بیشتر علاقوں میں انتخابات نہیں کرائے جا سکیں گے اور حکومت کو مزید وقت ملنے کا امکان ہے جس کے بعد موجودہ اسمبلی اگست میں مدت مکمل کرنے کے باوجود 4سے 5ماہ تک توسیع لے کر جنوری تک حکومت میں رہ سکتی ہے اور فروری یا مارچ 2024میں عام انتخابات کرائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی 2برس کی کم ترین سطح پر آگئی ہے،گورنر سٹیٹ بینک کا دعویٰ