روس سے ایندھن کا حصول ملکی ضرورت

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس نے ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، خام تیل کے علاوہ روس پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل بھی کم قیمت پر فراہم کرے گا۔وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کی جانب سے یہ اعلان وزیر خزانہ اسحق ڈار کے اس بیان کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک روس سے رعایتی تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت بھی ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس سلسلے میں کوشش کرنے کا حق حاصل ہے۔وزیر خزانہ کے اس بیان کے بعد مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے گزشتہ ہفتے روس گئے تھے۔روس سے ہر قسم کی معاملت اوائل میں خود ہماری ترجیح نہیں تھی بعدازاں جب پاکستان اس طرف مائل ہوا اور سعی ہونے لگی تو مغرب آڑے آنے لگا مبینہ طور پر تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کی وجوہات میں سے ایک وجہ عمران خان کادورہ روس بھی تھا جس سے قطع نظر روس اور پاکستان کے درمیان توانائی کے شعبے اور گندم کی خریداری خاص طور پر اہمیت کاحامل امر ہے ۔ روس پاکستان کے لئے توانائی کے متوقع شراکت دار کے طور پر ابھر سکتا ہے پاکستان ماضی میں مغرب کے جس دبائو کاشکار رہا اب حالات اس طرح کے نہیں رہے کہ ہم مزید کسی کی خوشنودی ہی کے متلاشی رہیں بلکہ ملکی معیشت واقتصاد میں خطرے کی جوگھنٹیاں بج رہی ہیں ایسے میں بقاء کا سوال ہے بھارت نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جس طرح روس سے خام تیل کی درآمد میں حیران کن حد تک اضافہ کیا ایسے میں پاکستانی حکام شش و پنج میں پڑے رہے اور موقع سے فائدہ نہ اٹھا پائے صرف یہی نہیں بلکہ روسی تعاون سے گیس کی پائپ لائن بچھانے کا عمل بھی سردخانے کی نذر ہوا پڑا ہے جو ملک میں گیس کی قلت پر قابو اور ملکی ضروریات کے لئے ناگزیر ہے ۔ پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران دیرپا اقدامات کا متقاضی ہے بنا بریں پاکستان کو عالمی میڈیوں میں اپنے فائدے کو مد نظر رکھنے اور کسی اور کوخاطر میں نہ لانے کی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔
صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال روزبروز بگڑتی جا رہی ہے دہشت گردوں کی مختلف کارروائیوں سے صوبے میں عدم تحفظ کے احساس میں ا ضافہ فطری امر ہے ۔حالات و واقعات اس امر پردال ہیں کہ خیبر پختونخوا کے بالخصوص قبائلی اضلاع ملاکنڈ ڈویژن جبکہ پورے صوبہ بالعموم ایک مرتبہ پھر سنگین صورتحال سے دو چار ہونے جا رہی ہے ایک تسلسل کے ساتھ سیکورٹی فورسز سے تصادم اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے تازہ واقعے سے خاص طور پر مشکل حالات کی نشاندہی ہوتی ہے ان واقعات کے پس پردہ عناصر کوسمجھنا مشکل نہیں۔صورتحال اس امر کا متقاضی ہے کہ حساس علاقوں سے آنے والے راستوں پر باقاعدہ چیکنگ کا نظام وضع کرنے کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہر ممکن طریقے سے موثر بنایاجائے۔ شہری علاقوںمیں سکیورٹی کے انتظامات کوایک مرتبہ پھر اس درجے کا کرنے کی ضرورت ہے جودہشت گردی کے ایام میں تھے ۔ اب کے واقعات سے اس امر کاواضح اظہار ہوتا ہے کہ شدت پسند عناصر اپنی موجودگی ثابت کرنا چاہتے ہیںایک ایسے وقت جبکہ ملک سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہے اور عوام مشکل صورتحال میں ہیں ایسے میں یہ نیا باب ممکنہ طور پر کچھ مشکلات کاباعث ضرور بن سکتا ہے لیکن بالاخر اس پرقابو پا لیا جائے گااور یکسوئی کے ساتھ ان عناصر کا صفایا ہونے کی راہ ہموار ہوگی اس تمام صورتحال سے قطع نظر جس قسم کی شرائط وہ منوانے کے خواہاں تھے وہ ممکن ہی نہ تھے اور نہ ہی وہ ہمارا شرائط پرآمادہ ہوجاتے بنا بریں اس واحد مفاہمت کا خاتمہ بھی کسی اچھنبے کی بات نہیں ان عناصر کے خلاف دیریا بدیر بالاخرتطہیری کارروائی ہونی تھی سوائے اس کے کہ وہ مطیع ہو جائیں اس صورت میں ان کو معافی یا صرف نظر کی رعایت مل سکتی تھی لیکن وہ موقع بھی اب انہوں نے کھودیا ہے اور ایک مرتبہ پھر ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے لگے ہیں جس کا مسکت جواب ہی واحد حل ہے اس مرحلے کے بعد یکسوئی کے ساتھ حتمی مرحلہ کی تکمیل پر توجہ ہی آخری چارہ کار اور حربہ باقی رہ گیا ہے۔ صورتحال جوبھی ہو صوبے میں سیلاب کے بعد دوسری اور زیادہ پریشان کن امر عدم تحفظ کا بڑھتا احساس اور ممکنہ طور پر حالات کی خرابی ہیں اس ضمن میں صوبے کے عوام ماضی کے تجربات اور تکلیف دہ یادداشت کے باعث سخت پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں جن کوتحفظ کا عملی احساس دلانے کا تقاضا ہوگا کہ شدت پسند عناصر کے خلاف تطہیری مہم تیز کی جائے شہروں میں کرایہ نامہ دیکھنے اور مشکوک عناصر کی جانچ پڑتال اور مضافاتی علاقوں میں ممکنہ طور پر شدت پسند عناصر کی آمد کے خطرات کا پہلے سے توڑ اور بندوبست ہونا چاہئے تاکہ عوام میں عدم تحفظ کا احساس دور ہو اور امن وامان کی صورتحال پوری طرح قابو میں رہے ۔
ضم اضلاع کے سکولوں کی حالت زار
مختلف قبائلی اضلاع میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کی شکایات کے حل پر فوری توجہ کی ضرورت ہے امر واقع یہ ہے کہ اس وقت صوبے کے بعض قبائلی اضلاع کے دورافتادہ سرکاری سکولز میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی شکایات ہیں جس کے مطابق بعض سکولز میں پینے کے صاف پانی، فرنیچر اوربجلی سمیت کئی بنیادی سہولیات موجود نہیں۔بجائے اس کے کہ ان مسائل کا فوری حل نکالا جائے۔ڈنگ ٹپائوکی پالیسی اختیار کی گئی ہے جس پر نظر ثانی کے بغیرمسائل کا حل ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!