آئی جی کی تعیناتی

چیف سیکرٹری،آئی جی کی تعیناتی کے وفاقی اختیارپر اعتراض

ویب ڈیسک : وفاق اور خیبر پختونخوا کے درمیان 8ماہ سے جاری سیاسی جنگ کے باعث خیبر پختونخوا حکومت نے کئی سالوں سے جاری انتظامی اعتراض کو قبول کرلیا صوبوں میںوفاق کی جانب سے اہم عہدوں پر تعیناتیوں کو مفادات کے ٹکرائو کی وجہ قرار دیدیا گیا ہے جبکہ انتظامی نظام کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے سیاست دانوں، بیوروکریسی، عدلیہ اور فوج کو اس کا ذمہ دار قرار دیدیا ہے ۔
صوبائی مینجمنٹ کیڈر کے ملازمین نے کئی برس قبل یہ اعتراض لگایا تھا کہ صوبے میں چیف سیکرٹری سمیت اہم انتظامی عہدوں پر وفاق کی جانب سے تعیناتی درست نہیں ہے یہ صوبائی عہدے ہیں اور صوبے کے افسران ہی اس پر تعینات ہونے چاہئے وفاق میں ساڑھے تین سال تک حکومت کرنیوالی پی ٹی آئی نے اس اعتراض پر مکمل طور پر آنکھیں بند رکھی ہوئی تھیں تاہم اب وفاق کے ساتھ صوبے کی سیاسی جنگ نے پی ٹی آئی کو صوبائی کیڈر ملازمین کا جواز ماننے پر مجبور کردیا ہے وزیر خزانہ اورصحت تیمور سلیم جھگڑا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم دراصل کئی زایوں سے اختیارات کی منتقلی کی ترمیم ہے تاہم وفاق کیوں صوبوں میں انسپکٹر جنرل اور چیف سیکرٹری تعینات کرتا ہے ؟وفاقی افسران کے لیے مخصوص کیے جانے والے یہ عہدے مفادات کے ممکنہ ٹکرائو کو جنم دیتے ہیں۔تیمور جھگڑا نے تسلیم کیا کہ ہمارا پورا گورننس سسٹم اس طرح کے تنازعات اور بے ضابطگیوں سے بھرا ہوا ہے تمام انتظامی سیکرٹریز وزراء کو نہیں بلکہ چیف سیکرٹری کو جواب دہ ہیں اور مرکز صوبوں میں اہم ترین انتظامی عہدوں پر حکومت کرنا چاہتا ہے اس نظام میں کارکردگی اور اس بنیاد پر ستائش کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ گورننس سسٹم جو کام ہی نہیں کرتا، اس نظام میں کسی بھی قسم کی تبدیلی پر سب یک زبان ہوتے ہیں جب تک یہ بنیادی تبدیلیاں اچھے انتظام کے ہر اصول اور اصول میں بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے لیے نہیں کی جاتیںتبدیلی ہمیشہ 3 گنا مشکل ہو جائے گی ۔تیمور جھگڑا نے واضح کیا کہ ٹوئٹس کے تسلسل کا مقصد کسی ایک گروہ کو نشانہ بنانا نہیں ہے بلکہ سچ ظاہر کرنا ہے ہر ادارے، سیاست دانوں، بیوروکریسی، عدلیہ، فوج نے ایک ایسا نظام حکومت بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو غیر فعال ہے۔

مزید پڑھیں:  بٹگرام، نامعلوم افرادکی فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل شہید